بندوں پر سب سے پہلا حق اگر کسی کا واجب ہوتا ہے تو
وہ اللہ پاک کا ہے جس نے کائنات کو پیدا فرمایا پوری حکمت و دانائی کے ساتھ،وہی ہے
جس نے تمام چیزوں کو عدم سے وجود بخشا وہ ایک اللہ ہی ہے جس نے تمام انسانوں کی
حفاظت فرمائی ان کے ماں کے پیٹ میں اور جب
وہ دنیا میں آئے اور یہاں تک کہ وہ بالغ ہو گئے وہی اللہ ہے جو تمام مخلوق کا
پالنہار ہے اور پھر ان کی زندگیوں کی تمام ضروریات کا اہتمام فرماتا ہے۔
حج کرنا:بیت اللہ کا حج کرنا فرض ہے ان پر جو اس کی استطاعت رکھتا
ہو ہم پر ضروری ہے کہ ہم اللہ پاک کی اطاعت کریں اور اس کی منع کردہ چیزوں سےپرہیزکریں
تمام اعمال میں جن کا مطالبہ اللہ پاک ہم سے کرتا ہے اور جو مشکل اور نا ممکن نہیں
ہے اور جن کے سوا کرنے پر بے شمار و اجر ثواب کا وعدہ ہے،اللہ پاک نے فرمایا:پس جو
آگ سے بچا کر جنت میں داخل کیا گیا وہ مراد کو پہنچا اور دنیا کی زندگی تو یہی
دھوکے کا مال ہے۔ (اٰل عمران:185 )
اللہ پاک کا فرمان:اور جو نعمتیں تم کو میسر ہیں خدا
کی طرف سے ہیں پھر جب تم کو کوئی تکلیف ہوتی ہے تو اسی کے آگے چلاتے ہو۔
اخلاص اور عملِ صالح میں جدوجہد:اللہ پاک
بندوں کے لئے آسانی چاہتا ہے وہ ان کو مشکل یا مصیبت میں ڈالنا نہیں چاہتا۔ اللہ
پاک کا فرمان ہے:اللہ کی راہ میں جہاد کرو جیسا جہاد کرنے کا حق ہے اس نے تم کو
برگزیدہ کیا ہے اور تم پر دین کی کسی بات میں تنگی نہیں کی اور تمہارے لئے تمہارے
باپ ابراہیم کا دین پسند کیا اسی لئے پہلی کتابوں میں تمہارا نام مسلمان رکھا اور
اس کتاب میں بھی وہی نام رکھا ہے تو جہاد کرو تاکہ پیغمبر تمہارے بارے میں شاہد
ہوں اور نماز پڑھو اور زکوٰۃ دو اور خدا کے دین
کی رسی کو پکڑے رہو وہی دوست ہے تمہارا اور خوب دوست اور خوب مددگار ہے۔ (الحج:78)
عبادت میں آسانیاں:اللہ پاک
ہم سے یہ چاہتا ہے کہ ہم اس کی خالص عبادت کریں اور دین کے جو امور ہیں ان کو بخوبی
ادا کریں پنجگانہ نماز ادا کرنا جو ہمارے گناہوں کی مغفرت کا باعث اور دل کی پاکی
اور صفائی کا سبب ہے،مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ نمازوں کو ان کے آداب کے ساتھ مکمل ادا کریں اللہ پاک کا
فرمان ہے:پس جہاں تک تم سے ہو سکے اللہ سے ڈرتے رہو۔(التغابن:16)
اللہ پاک کی اپنے بندوں پر بے
شمار نعمتیں ہیں اور ہر نعمت پر اللہ کا شکر واجب ہے اللہ کے اپنے بندوں پر بہت سے
حقوق ہیں جن میں بہت ہی اہمیت کے حامل ذکر کیے جاتے ہیں:
توحید:توحید
یہ ہے کہ اللہ پاک کی ذات و صفات اور اس کے اسماو افعال میں اسے یکتا و اکیلا مانا
جائے اور یہ اعتقاد رکھا جائے کہ بے شک اللہ وحدہ لا شریک ہے اور سارے معاملات میں
تصرف کرنے والا اور رزق دینے والا وہی ہے جس کے ہاتھ میں بادشاہی ہے وہ ہر چیز پر
قادر ہے۔
عبادت:یہ ہے
کہ اس اللہ وحدہ ہی کی عبادت کی جائے کیونکہ وہ ان کا رب اور ان کا خالق اور رازق
ہے اور عبادت کی ساری کی ساری انواع واقسام صرف اور صرف اللہ وحدہٗ لاشریک ہے اس
کے سامنے ہی امید رکھی جائے اس کے لیے ہیں نذر و نیازاور ذبح وغیرہ اس کے نام کا
ہو وغیرہ۔اللہ پاک کا فرمان ہے:اور تم اللہ ہی کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو
شریک نہ ٹھہراؤ۔(النساء:32)
شکر:ساری
مخلوق پر اللہ پاک ہی کی نعمتیں اور احسان ہے اس لیے ان کے ذمہ ان نعمتوں پر اللہ پاک کا اپنی جانوں،زبانوں اور
دلوں اور اعضاء کے ساتھ شکر کرنا واجب ہے اور وہ شکر اللہ پاک کی ان نعمتوں پر اس
کی حمد و تعریف اور ان نعمتوں پر اللہ پاک کی اطاعت و فرمانبرداری اور ان میں کرنا
چاہیے جو کہ اللہ پاک نے حلال قرار دی ہیں۔اللہ پاک کا فرمان ہے: تو میری یاد کرو میں تمہارا چرچا
کروں گا اور میرا حق مانو اور میری ناشکری نہ کرو۔(پ2،البقرۃ:152)