اُخوت‘‘عربی
زبان کا لفظ ہے جو’’اَخٌ‘‘ سے بنا
ہے،اس کے معنیٰ’’بھائی چارہ،یگانگت اوربرادری‘‘کے ہیں۔اسلام میں تمام مسلمان آپس
میں بھائی بھائی ہیں، چاہے وہ کہیں بھی رہتے ہوں اور ان کا کسی بھی رنگ ونسل اور
وطن سے تعلق ہو۔جو کلمہ طیبہ پڑھ کراسلام میں داخل ہو جاتا ہے وہ بحیثیت مسلمان
ہمارا دینی بھائی ہے ۔اﷲ پاک نے اپنے پیارے حبیب،حضرت محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ذریعے
مسلمانوں کے درمیان ایک پائیدار اور مستحکم رشتہ قائم کیا ہے۔اس رشتے کی عظمت
وفضیلت،اِفادیت و اہمیت کے حوالے سے قرآنِ مجیدکی کئی آیاتِ مقدسہ اور رسول اﷲصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکی بے شمار احادیث
مبارکہ موجود ہیں۔قرآنِ مجید میں ارشادِ باری ہے :اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوۡنَ اِخْوَۃٌ فَاَصْلِحُوۡا بَیۡنَ اَخَوَیۡکُمْ
ۚوَ اتَّقُوا اللہَ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوۡنَ 0٪ (پ26،الحجرات:10
)ترجمۂ کنزالایمان : مسلمان مسلمان بھائی
ہیں تو اپنے دو بھائیوں میں صلح کرو اور اللہ سے ڈرو کہ تم پر رحمت ہو۔ اﷲ پاک نے اس آیتِ مبارکہ میں تمام مسلمانوں کو ایک دوسرے کا
بھائی قرار دیا ہے۔حضور رحمتِ دوعالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اہلِ ایمان کے درمیان’’رشتۂ اُخوت‘‘ قائم کیا ۔یہ
اتنا مضبوط اور پائیدار رشتہ ہے کہ اسے دنیا کی کوئی طاقت ختم نہیں کر سکی اور نہ
کرسکے گی کیونکہ اس عظیم رشتے کی بنیاداسلام اوراﷲ ورسول صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکی محبت پر
قائم ہے۔حدیثِ پاک میں فرمایا گیا:تم اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتے جب تک آپس میں
ایک دوسرے سے محبت نہ کرو۔یہاں کامل مومن ہونے کی نفی ہے۔واقعی کامل مومن اپنے
مسلمان بھائیوں سے محبت کرنے والا ہوتاہے،کیونکہ اسلام نے مسلمانوں کو اُلفت ومحبت
کا درس دیا ہے۔حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ سے مروی ہے،حضور نبیِ پاک،صاحبِ لولاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے
ارشادفرمایا:’’اس ذات کی قسم جس کے دستِ قدرت میں میری جان ہے!تم جنت میں داخل نہ ہوگے جب تک ایمان نہ
لاؤ اور تم مومن نہیں ہو سکتے جب تک آپس میں محبت نہ کرو اور کیا میں تمہیں ایسی
چیز نہ بتاؤں جسے بجا لاؤ توآپس میں
محبت پیدا ہوجائے ؟اپنے درمیان سلام کو عام کرو ۔حضرت فضیل بن عیاض رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:’’انسان کا محبت
ومہربانی کے ساتھ اپنے مسلمان بھائی کے چہرے کی طرف دیکھنا بھی عبادت ہے ۔ اُخوت و
بھائی چارہ مسلمانوں کے درمیان وہ عظیم رشتہ ہے جس کی بدولت مسلمان جہاں کہیں بھی
بستے ہوں وہ اپنے آپ کو ایک معاشرے کا حصہ سمجھتے ہیں۔اُخوت سے باہمی اختلافات اور
تنازعات کو ختم کیا جاتا ہے ۔ اُخوت و بھائی چارے سے مسلمان ایک دوسرے کی مدد اور
خدمت کرنے کے لیے کوشاں رہتے ہیں،جس سے معاشرتی زندگی کو استحکام ملتا ہے اورمعاشرے
میں ایک اچھی اور عمدہ فضا قائم ہوتی ہے ،نیز نیکیوں کا ماحول پیدا ہو جاتا ہے۔اُخوت
و بھائی چارے سے مسلمانوں میں اتحاد ویکجہتی پیدا ہوتی ہے ، جس سے مسلمانوں کی قوت
میں بے پناہ اضافہ ہوتا ہے اورمسلمانوں کی یہ قوت دیکھ کرکفار کے دلوں پر رعب و دہشت
طاری ہو جاتی ہے۔ اُخوت وبھائی چارے کی بنیادپر جب ایک مسلمان دوسرے مسلمان کی
مالی مدد کرتا ہے تو اسلامی معاشرے میں مالی استحکام پیدا ہوتا ہے اور معاشرے میں
امن وسکون اور جذبۂ ہمدردی پیدا ہوتی ہے ۔ اُخوت و بھائی چارے کی فضا میں معاشرے
کے سب افراد ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں۔دوسروں کا دُکھ درد محسوس کرتے ہیں۔مصیبت
و آزمائش کے موقع پرایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔ غم وخوشی میں ایک دوسرے کا ساتھ
دیتے ہیں۔