درود شریف کی فضیلت:سرکارِ نامدار، مدینے کے تاجدار، حبیبِ پروردگار صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا ارشادِ نور بار ہے:تم اپنی مجلسوں کو مجھ پر درودِ پاک پڑھ کر آراستہ کرو، کیونکہ تمہارا درودِ پاک پڑھنا
بروزِ قیامت تمہارے لئے نور ہوگا۔
اُخوت سے مراد
بھائی چارہ ہے۔قرآنِ پاک کے الفاظ اِنَّمَا الْمُوْمِنُوْنَ
اِخْوَۃٌ۔ترجمۂ کنز الایمان:مسلمان بھائی
بھائی ہیں۔(پ 26، الحجرات : 10) میں اُخوتِ اسلامی معاشرے کا ایک اہم پہلو ہے، آپس میں بھائی بھائی ہونے کی حیثیت
سے تمام مسلمان ایک دوسرے کے دُکھ سُکھ اور خوشی و غم میں شریک ہوتے ہیں، اُخوت و
بھائی چارے کا احساس، محبت و الفت، باہمی تعاون، بے لوث خدمت اور قربانی کے جذبات
کو اُبھارتا ہے اور فروغ دیتا ہے، اس طرح معاشرہ
تمام لوگوں کے لئے پُرامن اور پُر آسائش بن جاتا ہے۔ اُخوت و بھائی چارےکی فضا میں
معاشرے کے سب افراد ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں، ایک دوسرے کے دُکھ دَرد محسوس
کرتے ہیں، مصیبت کے وقت ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں،غم و خوشی میں ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہیں،اسلامی معاشرےو
بھائی چارگی کی بنیاد اللہ پاک کے اس فرمان پر ہے:وَاعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللہِ
جَمِیْعًا وَّلَا تَفَرَّقُوْا۔ ترجمۂ کنز الایمان:اور اللہ کی رسی مضبوط تھام لو سب مل
کر اور آپس میں پھٹ نہ جانا(فرقوں میں بٹ نہ
جانا)۔ (پ 4، الِ عمران: 103)مسلمان
چونکہ آپس میں بھائی بھائی ہیں، اس لئے کہا گیا ہے:اپنے حقوق کے ساتھ ساتھ اپنے
بھائیوں کے حقوق کا بھی خیال رکھیں،اس لئے ہمیں اپنی زبان سے کسی مسلمان کو کوئی ایذا
نہیں پہنچانی چاہئے۔ اگر ہم کسی کو جھگڑتے ہوئے دیکھیں تو ہمیں اُخوت و بھائی چارگی
کو مدِّنظر رکھتے ہوئے ان میں صلح کرا دینی چاہئے اور بھائی چارگی کا حق ادا کرنا
چاہئے۔اُخوت و بھائی چارگی کی سب سے بڑی مثال ہمیں حج کے موقع پر مکے شریف میں
دیکھنے کو ملتی ہے،جہاں دنیا بھر سے لاکھوں کروڑوں مسلمان فریضۂ حج ادا کرنے آتے
ہیں اور سب ایک ہی وقت میں ایک ہی طرح کی عبادات انجام دیتے ہیں۔ہمارے پیارے نبی صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:”تم سب مسلمان آپس
میں بھائی بھائی ہو۔“اُخوتِ اسلامی اللہ پاک کی مہربانی ہے۔اُمّتِ مسلمہ سے تعلق
رکھنے والے تمام مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں اور تمام مسلمان ایک دوسرے کے سگے
بھائیوں کی طرح ہیں۔جس طرح ایک مسلمان یا ایک بھائی دوسرے بھائی کے کام آتا ہے، اسی
طرح تمام مسلمانوں کو ایک دوسرے کے ساتھ ہر طرح کا تعاون کرنا چاہئے کہ اس طرح
کرنے سے غریب و محتاج اور مسلمان کی مالی اِمداد ہوتی ہے اور معاشرے میں ایک پُرسکون
خوشگوار فضا قائم ہوتی ہے۔رسولِ اکرم صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے باہمی تعلق کو کہیں بھائی کہہ کر بیان فرمایا تو کہیں جسمِ واحد قرار دیا اور کہیں مضبوط دیوار کی مانند قرار
دیا، جس کی ایک اینٹ دوسرے کی تقویت کا باعث بنتی ہے۔