دین ِاسلا م وہ عظیم دین ہے جس میں اُخوت و بھائی چارے کو خاص اہمیت دی گئی ہےحتی کہ قرآن و حدیث میں متعدد مقامات پر اسلامی اُخوت و بھائی چارے کی اہمیت کو واضح طور پر بیان کیا گیا ہے،چنانچہ ارشادِ باری ہے:وَاعْتَصِمُوۡا بِحَبْلِ اللہِ جَمِیۡعًا وَّلَا تَفَرَّقُوۡا ۪4، الِ عمران: 103)ترجمۂ کنز الایمان:اور اللہ کی رسی مضبوط تھام لو سب مل کر اور آپس میں پھٹ نہ جانا (فرقوں میں نہ بٹ جانا)اور فرمایا:اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوۡنَ اِخْوَۃٌ (پ 26، الحجرات 10)ترجمۂ کنز الایمان: مسلمان مسلمان بھائی ہیں۔ارشاد فرمایا :مسلمان توآپس میں بھائی بھائی ہی ہیں کیونکہ یہ آپس میں دینی تعلق اوراسلامی محبت کے ساتھ مربوط ہیں اوریہ رشتہ تمام دنیوی رشتوں سے مضبوط تر ہے۔(تفسیر صراط الجنان، الحجرات، تحت الآیۃ: 10)اُخوت و بھائی چارے کی اہمیت کا مزید اندازہ ان احادیثِ کریمہ سے لگائیے:( 1 )حضرت ابو موسیٰ اشعری رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے،سیّد المرسَلین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:ایک مسلمان دوسرے مسلمان کے لئے عمارت کی طرح ہے جس کی ایک اینٹ دوسری اینٹ کو مضبوط کرتی ہے۔( مسلم، ص 1396 ،حدیث: 65(2585) ) ( 2 ) حضر ت نعمان بن بشیر رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’سارے مسلمان ایک شخص کی طرح ہیں،جب اس کی آنکھ میں تکلیف ہوگی توسارے جسم میں تکلیف ہوگی اور اگراس کے سرمیں دردہوتوسارے جسم میں دردہوگا۔(مسلم،ص 1396،حدیث: 67(2586) ) ( 3 ) حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ عنہما سے روایت ہے، رسولِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’مسلمان،مسلمان کا بھائی ہے وہ اس پرظلم کرے نہ اس کورُسواکرے، جوشخص اپنے بھائی کی ضرورت پوری کرنے میں مشغول رہتاہے اللہ پاک اس کی ضرورت پوری کرتاہے اورجوشخص کسی مسلمان سے مصیبت کودورکرتاہے تو اللہ پاک قیامت کے دن اس کے مَصائب میں سے کوئی مصیبت دُورفرمادے گااورجوشخص کسی مسلمان کاپردہ رکھتاہے قیامت کے دن اللہ پاک اس کاپردہ رکھے گا۔( بخاری، 2 / 126 ، حدیث:2442 )معلوم ہوا!مسلمانوں میں باہمی اُخوت و بھائی چارہ شرعاً مطلوب ہے۔شریعتِ مطہرہ میں والدین،گھر والوں،رشتے داروں،دوستوں،پڑوسیوں،نوکروں اور عام مسلمانوں کے حقوق کے ضمن میں ایسے بےشمار احکام بیان کیے گئے ہیں،جن سے مسلمانوں میں اُخوت و بھائی چارے کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے۔ مثلاً• مسلمان سے ملنے پر سلام کرنا• وہ دعوت دے تو قبول کرنا• چھینکے تو چھینک کا جواب دینا• بیمار ہوجائے تو عیادت کرنا• فوت ہوجائے تو اس کے جنازے میں شرکت کرنا• نصیحت کا طالب ہو تو اسے نصیحت کرنا• اس کی غیر موجودگی میں اس کے اہل و مال کی حفاظت کرنا• جو اپنے لئے پسند ہو، وہی اس کیلئے پسند کرنا اور جو اپنے لئے ناپسند ہو، وہ اس کیلئے بھی ناپسند کرنا۔(احیاء العلوم ،جلد 2)اللہ کریم مسلمانوں کو اُخوت و بھائی چارے کی اہمیت سمجھنے اور اس کے تقاضوں کے مطابق عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہ ِخاتمِ النبیین صلی اللہُ علیہ وآلہ وسلم