اُلفت و بھائی چارے کی فضیلت:جان لیجئے !اُلفت حسنِ اخلاق کا نتیجہ ہے اور اختلاف بداخلاقی کا نتیجہ ہے۔اچھے اخلاق کے سبب باہم اُلفت و محبت اور موافقت پیدا ہوتی ہے،جبکہ بد اخلاقی آپس میں بغض و حسد اور جدائی پیدا کرتی ہے،کیوں کہ پھل اس وقت اچھا نکلتا ہے، جب درخت اچھا ہو۔حسنِ اخلاق کی فضیلت دین میں پوشیدہ نہیں، اس کے سبب اللہ پاک نے اپنے پیارے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی مدح فرمائی ہے، چنانچہ ارشادِ باری ہے:وَاِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیْمٍ۔ترجمۂ کنزالایمان:اور بےشک تمہاری خوبو بڑی شان کی ہے۔( پ 29، القلم: 4)حسنِ اخلاق کی فضیلت پر مشتمل آیاتِ مبارکہ اور احادیثِ مبارکہ: ترجمۂ کنزالایمان:اگر تم زمین میں جو کچھ ہے سب خرچ کر دیتے، ان کے دل نہ ملا سکتے، لیکن اللہ نے ان کے دل ملا دیئے۔( پ 10، الانفال: 43)فرمانِ مصطفےٰ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:اَکْثَرُ مَا یَدْخِلُ النَّاسَ الْجَنَّۃَ تَقْوَی اللّٰہِ وَحُسْنُ الْخُلُقِ۔جو چیز جنت میں سب زیادہ لوگوں کو داخل کرے گی ،وہ خوفِ خدا اور حسنِ اخلاق ہے۔

مجھے حسنِ اخلاق کی تکمیل کے لئے بھیجا گیا ہے۔قابلِ رشک لوگ:حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ سے مروی حدیث میں یہ الفاظ ہیں کہ عرش کے گرد نور کے منبر ہوں گے، ان پر موجود لوگوں کے لباس اور چہرے نورانی ہوں گے،نہ تو وہ انبیا ہوں گے اور نہ شہدا، لیکن ان پر انبیا اور شہدا رشک کریں گے، صحابہ کرام رَضِیَ اللہُ عنہم نےعرض کی: یا رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم !ان کی صفات بیان فرما دیجیئے۔ ارشاد فرمایا:یہ وہ لوگ ہیں، جو اللہ پاک کی رضا کے لئے آپس میں محبت کرتے ہیں، اس کی رضا کی خاطر ساتھ بیٹھتے ہیں اور اسی کی رضا کے لئے ایک دوسرے سے ملتے ہیں۔جب دو شخض اللہ پاک کی رضا کے لئے آپس میں محبت کرتے ہیں، اللہ پاک کو ان میں سے محبوب وہ ہوتا ہے، جو اپنے دوست سے زیادہ محبت کرتا ہے۔جب کوئی شخص اللہ پاک کی رضا کی خاطر دوسرے شخص سے شوق و محبت سے ملاقات کرتا ہے تو ایک فرشتہ اسے ندا دیتا ہے: تو پاک ہے،تیرا چلنا پاک ہے اور تیرے لئے پاک جنت ہے۔ رضائے الہٰی کے لئے بھائی چارہ قائم کرنے کی فضیلت پر اقوالِ بزرگانِ دین:1۔حضرت ابنِ سماک رحمۃُ اللہِ علیہ نے وفات کے وقت فرمایا:اےاللہ پاک تو جانتا ہے، اگر چہ میں تیری نافرمانی کیا کرتا تھا، لیکن تیرے فرماں برداروں سے محبت کرتا تھا، میرے اسی عمل کے سبب مجھے اپنا قُرب عطا فرما دے۔2۔حضرت حسن بصری رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:فاسق سے قطع تعلق کرنا قُربِ خداوندی کا زریعہ ہے۔3۔حضرت عمر فاروق اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں:جب تم سے کوئی مسلمان بھائی محبت کرے تو اسے نہ کھونا کہ ایسے دوست بہت کم ملتے ہیں۔4۔حضرت فضل بن عیاض رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:انسان کا محبت و مہربانی کے ساتھ اپنے مسلمان بھائی کے چہرے کی طرف دیکھنا عبادت ہے۔5۔حضرت مجاہد رحمۃُ اللہِ علیہ نے فرمایا:اللہ پاک کی رضا کی خاطر آپس میں محبت کرنے والے جب ملتے ہیں اور ایک دوسرے کو دیکھ کر مسکراتے ہیں تو ان کی خطائیں ایسے مٹتی ہیں،جیسے سردیوں میں درختوں کے خشک پتے جھڑ جاتے ہیں۔