"میانہ روی" طرفین کے بیچ مُعتدل موقف سے عبارت ہے، جس میں افراط و تفریط نہ ہو ، غلو و زیادتی اورکمی و زیادتی، اور کمی و
کوتاہی نہ ہو، یہ روحانیت و مادیّت،
واقعیت و مقالیّت اور اِنفرادیت و اجتماعیت کے درمیان ایک دُرُست پیمانہ ہے اور جیسا
کہ کہا گیا ہے :
"
الوسط فضیلۃ بین رذیلتین "
یعنی "دو کمتریوں کے بیچ ایک فضیلت و برتری اعتدال اور میانہ روی کہلاتا ہے ۔
اللہ سبحانہ و تعالی فرماتا
ہے :وَ كَذٰلِكَ جَعَلْنٰكُمْ
اُمَّةً وَّسَطًا لِّتَكُوْنُوْا شُهَدَآءَ عَلَى النَّاسِ وَ یَكُوْنَ
الرَّسُوْلُ عَلَیْكُمْ شَهِیْدًاؕ-
ترجمہ کنز الایمان :" اور بات
یوں ہی ہے کہ ہم نے تمہیں کیا سب امتوں میں افضل کہ تم لوگوں پر گواہ ہو اور یہ
رسول تمہارے نگہبان و گواہ "۔(پارہ
2، البقرہ ،آیت 143)
پھرمزیدفرمایا: كُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّةٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ تَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِؕ-
ترجمہ کنزالایمان:"تُم بہتر ہو، ان سب امتوں میں جو لوگوں میں ظاہر ہوئیں
بھلائی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے منع کرتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو" ۔(پارہ
3، آل عمران ، آیت 110)