قرآن کریم میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے مسلمان کو مسلمان کا بھائی قرار دیاہے تمام مسلمان دینی رابطےاوراسلامی محبت کےذریعےآپس میں جڑےہوئےہیں۔ قدرتی طور پر زمین اور جو کچھ اس کے اندر موجود ہے وہ اللہ تعالیٰ کے تمام بندوں کے استفادے کے لیے ہے اس لیے تمام انسانوں پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ اللہ تعالی کی عطا کی ہوئی نعمتوں سے خود بھی فائدہ اٹھائیں اور دوسرے انسانوں کو بھی فائدہ پہنچائیں دوسرے انسانوں کے مفاد کا، ان کے حصے کا اور ان کی ضرورتوں کا خیال رکھنا ہی حقوق العباد کی ادائیگی ہے۔

حقوق کی ادائیگی کے سلسلے میں اسلام پہلا اور آخری دین ہے جس نے انسانوں کے مختلف رشتوں کو فطری تقاضوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے ان کی اولیت متعین کر دی ہے۔

امام غزالی نے کیمیائے سعادت میں مسلمانوں کے 23 حقوق بیان کئے ہیں۔ اگر ان تمام حقوق کو ایک لفظ میں بیان کرنا چاہیں تو وہ لفظ محبت ہے یعنی ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ دوسرے مسلمان کو اپنا بھائی سمجھے اور اس سے محبت کرے۔ جہاں سچی محبت ہوتی ہے وہاں باہمی جنگ و جدل اور خون خرابہ نہیں ہوتا۔ وہاں ایک دوسرے کی عصمت و آبرو اور عزت و عفت کی حفاظت کی جاتی ہے۔ جہاں سچی محبت ہوتی ہے وہاں نسلی اور لسانی تعصبات نہیں ہوتے، جہاں سچی محبت ہوتی ہے وہاں بغض و عناد اور حسد اور کینہ نہیں ہوتا۔

حقیقت یہ ہے کہ مسلمان کا ایمان اس وقت تک کامل نہیں ہو سکتا جب تک وہ دوسرے مسلمان کے لیے وہ چیز پسند نہ کرے جو اپنے لیے کرتا ہے۔ (مسلم،ص 47، حدیث: 170)

محبت کے بعد ہر مسلمان کا دوسرا حق یہ ہے کہ اس کی جان کو تحفظ دیا جائے۔

تیسرا حق یہ ہے کہ اس کے مال کی حفاظت کی جائے۔

چوتھا حق یہ ہے کہ بیماری تکلیف، بھوک اور پریشانی میں اس کی مدد کی جائے۔

مسلمان کا ایک حق یہ بھی ہے کہ جب اس سے کوئی غلطی سرزد ہوجائے تو اس کو معاف کردیا جائے کیونکہ اگر آج ہم اس سے درگزر کریں گے تو قیامت کے روز اللہ تعالیٰ ہم سے درگزر فرمائے گا۔

كوئى مسلمان یتیم ہوجائے تو اس سے پیار محبت کا برتاؤ کیا جائے، اس کے مال میں خیانت نہ کی جائے، اسے احساس کمتری کا شکار نہ بنایا جائے، اس کی صحیح تربیت اور پرورش کی جائے۔

مسلمان پڑوسی کا حق یہ ہے کہ اسکی خبر گیری کی جائے۔

مسلمان خادم اور نوکر کا حق ہے کہ اسے اچھا کھانا اور لباس دیا جائے، اس کی طاقت سے زیادہ اس سے کام نہ لیا جائے اور اسے معقول معاوضہ دیا جائے، اسے بھی اپنے جیسا انسان سمجھا جائے۔ مسلمان عالم دین کا حق یہ ہے کہ اس کا ادب و احترام کیا جائے اور دینی مسائل میں اس سے استفادہ کیا جائے۔ مسلمان مزدور کو اس کا معقول معاوضہ جلد سے جلد ادا کیا جائے اور اس کے ساتھ کوئی ایسا معاملہ نہ کیا جائے جس سے اس کی عزت نفس مجروح ہو۔

روایت کا مفہوم ہےکہ کوئی بندہ اس وقت تک مومن نہیں ہوتا جب تک اپنے بھائی کیلئےوہی چیزپسندنہ کرےجووہ اپنےلئےکرتاہے۔(مسلم،ص 47، حدیث: 170)

مسلمان کےساتھ خیرخواہی کرنا بھی مسلمان کاایک حق ہےکہ فرمان مصطفیٰ ﷺ ہے: اللہ پاک فرماتا ہے کہ میرے نزدیک بندے کی سب سے پسندیدہ عبادت لوگوں سے خیرخواہی کرنا ہے۔ (کنز العمال، 3/166، حدیث: 7197)

اللہ کریم ہمیں اخلاص کے ساتھ مسلمانوں کے حقوق درست انداز سے پورے کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یارب العالمین