ایک مرتبہ کسی نے حضرت سیّدناعمر بن عبدالعزیز
رحمۃاللہ علیہ سے عرض کی، یا امیر المؤمنین!یہ کام آپ کل پر مؤخر فرما دیجئے، آپ نے اِرشاد فرمایا:" میں روزانہ کا کام ایک دن میں بمشکل مکمل کرپاتا ہوں، اگر
آج کا کام بھی کل پر چھوڑ دوں گا، تو پھر دو دن کا کام ایک دن میں کیونکر کر سکوں
گا۔"(انمول ہیرے، صفحہ نمبر 16،17)
مذکورہ واقعے سے آج کا کام کل پر نہ چھوڑنے کا جذبہ ملا، جس طرح وقت کو دُرست جدول کے ذریعے، نیز ترجیحات کو متعین کرکے اور منصوبہ بندی کرنے کے
ساتھ استعمال کرنے کے کئیں فوائد و برکات ہیں، اسی طرح آج کا کام کل پر چھوڑنے کے کئی نقصانات
ہیں، آئیے ان میں سے چند کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتے ہیں:
بے ضابطگی:
آج کا کام کل پر چھوڑنے سے انسانی
زندگی کے نظم و ضبط پر کافی اثر پڑتا ہے، جس کی وجہ سے وہ اپنے ضروری اُمور پر توجّہ نہیں
دے پاتا۔
منتشر خیالی:
آج کا کام کل پر چھوڑنے سے انسانی خیالات منتشر
رہتے ہیں، جس کی وجہ سے انسان ڈپریشن اور
مایوسی کا شکار بھی ہو سکتا ہے۔
مؤ ثر کارکردگی کا نہ ہونا:
آج کام کل پر چھوڑنے سے کارکردگی میں بہتری نہ آنے
کے ساتھ ساتھ انسان ترقی کی جانب قدم نہیں بڑھا سکتا۔
عبادات میں تاخیر:
آج کا کام کل پر چھوڑنے کی عادت اپنانے سے انسان
اللہ تعالی کی طرف سے عطا کردہ عبادات (نماز، روزہ، زکوۃ، وغیرہ) کو وقت پر ادا نہ کرکے کئیں عذابوں کا
حقدار ہو سکتا ہے۔