ہمارے معاشرے کا مشہور جملہ"آج
رہنے دو، کل کروں گا"، آج بہت سے افراد چاہے وہ گھر میں ہوں یا دفتر
میں، دکان میں ہوں یا اسکول میں، یہ جملہ
کہتے ہوئے نظر آتے ہیں، ایسے افراد اپنا
اور اپنے معاشرے کا نقصان کرتے ہیں، کیونکہ ہر کام کے لئے ایک وقت مقرر ہے، اگر کام کو اُس کے مقررہ وقت پر نہ کیا جائے تو
تجربے سے یہ بات ثابت ہے کہ بعد میں وہ کام کرنا مشکل ہو جاتا ہے، بہت سے افراد بعض اوقات کام کو وقت پر نہ کرنے
کی وجہ سے ذہنی دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں، لہذا! ہمیں ایسی ٹال مٹول سے بچنا چاہئے اور ہر
کام کو اس کے وقت پر کرنا چاہئے۔
توبہ میں تاخیر کرنا:
اگر ہم دنیاوی نقصانات سے ہٹ کر اُخروی نقصانات
دیکھیں، کام کو وقت پر نہ کرنے کے یا کام
کو کل پر چھوڑنے کے تو ہمیں صحیح معنوں
میں کام وقت پر کرنے کا جذبہ ملے گا، اس
حوالے سے حضرت سیّدنا امام محمد بن محمد غزالی رحمۃ اللہ علیہ منہاج العابدین میں
جوانوں اور توبہ میں تاخیر کرنے والوں کو سمجھاتے ہوئے فرماتے ہیں:"کہ کیا تم
غور نہیں کرتے کہ تم کب سے اپنے نفس سے وعدہ کر رہے ہو کہ کل عمل کروں گا اور وہ
کل آج میں بدل گیا، کیا تم نہیں جانتے کہ
جو کل آیا اور چلا گیا، وہ گزشتہ کل میں
تبدیل ہو گیا، بلکہ اصل بات یہ ہے کہ تم
آج عمل کرنے سے عاجز ہو، تو کل زیادہ عاجز
ہوگے، آج کا کام کل پر چھوڑنے اور توبہ و
اطاعت میں تاخیر کرنے والا اُس آدمی کی طرح ہے کہ جو درخت کو اُکھاڑنے سے جوانی
میں عاجز ہواور دوسرے سال کے لئے مؤخر کر دے، حالانکہ وہ جانتا ہے کہ جوں جوں وقت گزرتا چلا
جائے گا، درخت زیادہ مضبوط اور پختہ ہوتا
چلا جائے گا اوراُکھاڑنے والا کمزور ہوتا چلا جائے گا، پس جو اس درخت کو جوانی میں نہ اُکھاڑ سکا، وہ بڑھاپے میں قطعاً نہ اُکھاڑ سکے گا۔"
اے عاشقانِ رسول! اِمام غزالی رحمۃ
اللہ علیہ کا یہ فرمان کس قدر فکر انگیز ہے کہ جو شخص جوانی میں اَحکامِ شرعیہ اور
اِطاعتِ الہی کی بجا آوری میں کوتاہی برتتا ہے، تو اُس سے کیسے اُمید رکھی جاسکتی ہے کہ وہ
بڑھاپے میں غلطیوں کا مداوا کر سکے گا، کیونکہ اُس وقت جسم اور اعضاء کمزوری کا شکار ہو
چکے ہوں گے، لہٰذا! جوانی کو غنیمت جانئے
اور اِسی عمر میں نفس کے بے لگام اور منہ زور گھوڑے کو لگام دے دیجئے اور توبہ
کرنے میں جلدی کیجئے، نہ جانے کس وقت
پیغامِ اجل آ جائے، کیونکہ موت تو نہ
جوانی کا لحاظ کرتی ہے، نہ ہی بچپن کی
پرواہ۔
آہ!آگاہ اپنی موت سے کوئی بشر
نہیں
سامان سو برس کا پل کی خبر نہیں
اے عاشقانِ رسول!ابھی اپنے گناہوں
سے توبہ کیجئے اور اپنے ربّ عزوجل کی اطاعت میں مشغول ہو جائیں، اپنے ربّ کو راضی کرنے میں لگ جائیں، اللہ پاک ہم سب
کو توبۃ النصوح کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
جدول بنانا:
دنیا میں اپنا کام وقت پر کرنے کے لئے ضروری ہے
کہ ہم جدول بنائیں، اگر ہم اپنے پیر و
مرشد حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی دامت برکاتہم العالیہ
کے معمولات پر غور کریں تو ہمیں نظر آئے گا تو آپ اپنا ہر کام مقررہ وقت پر کرتے
ہیں، دُنیا کے تمام کامیاب لوگوں کی
کامیابی کا انحصار وقت کی پابندی پر ہوتا ہے، جدول بنانے کی ہمیں یہ برکت نصیب
ہوگی کہ ہم بہت سے فضول کاموں سے بچ جائیں گے اور اپنی زندگی کو سُنتِ رسول صلی
اللہ علیہ وسلم کے مطابق گزاریں گے، بہت
پیاری بات کسی نے کہی ہے کہ"یہ وقت ہی ہے، جو انسان کو سونا بنا دیتا ہے اور یہ وقت ہی ہے،
جو انسان کو مٹی کر دیتا ہے۔"
اللہ پاک ہمیں اپنے وقت کی قدر
کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین