وقت
ایک لازوال دولت ہے انسان کو چاہیے کہ وقت
کی قدر کرے، ایک مثل مشہور ہے کہ گیا وقت پھر ہاتھ نہیں آتا ہے سدا عیش دوراں
دکھانا نہیں ہے، وقت اور دولت دو ایسی چیزیں ہوتی ہیں جو انسان کے اختیار میں نہیں ہوتیں پس وقت انسان کومجبور اور دولت
انسان کو مغرور بنادیتی ہے۔
کائنات
میں ہر چیز کی پابندی ہے ، دن رات اور سورج چاند و ستارے اپنے وقت پر آتے
ہیں اور چلے جاتے ہیں دن رات ہر چیز اللہ تعالی کے بنائے ہوئے اصولوں کے مطابق
چلتے ہیں، محنت میں عظمت ہے اگر ایک طالبِ
علم آج محنت کرے گا توہی کل اس کا اجر
پائے گا اور امتحان میں کامیاب ہوگا ہر چیز محنت کرنے سے آتی ہے اللہ تعالیٰ کسی کی محنت رائیگاں نہیں جانے دیتا، ارشادِ
ربانی ہے :
انسان
کے لیے وہی ہے جس کی اس نے کوشش کی، جو
کوئی محنت کرے گا اس کا پھل ضرور ملتا ہے ، یوں تو محنت کی ضرور ت دنیائے کے ہر
کام میں ہی ہوتی ہے مگراس کی ضرور ت حصولِ
تعلیم کے سلسلے میں دو چند ہو جاتی ہے کہ یہی ایک چیز ایسی ہے جو دنیا میں
دولت سے نہیں خریدی جاسکتی ہے بلکہ اس کے
لیے جدوجہد کرناپڑتی ہے، شوق اور محنت سے کام کرنا پڑا ہے، شوق جتنا تیز ہوگا اور
محنت جتنی زیادہ ہوگی اس میدان میں اتنی ہی بڑی ا ور اتنی ہی اہم کامیابی ہوگی، جو
لوگ لکھنے پڑھنے میں دلچسپی لیتے ہیں اور خاطر خواہ محنت نہیں کرتے ہیں انہیں
کامیابی کی قطعا امید نہیں رہتی ہے دنیا
اپنی تاریخ میں کوئی ایسا معجزہ نہیں کرسکتی کہ کوئی شخص علم کے میدان میں بغیر
محنت کے آگے بڑھ گیا ہو قوموں کی ترقی کا راز محنت میں ہے محنت انسان کی عزت وقار
میں اضافہ کرتی ہے، محنت سے پس ماندہ سے پس ماندہ قوم ترقی کی منزل پر پہنچ جاتی
ہے، محنت سے روزی کمانے والے شخض کو اللہ
تعالیٰ پسند کرتا ہے امریکہ ، چین جاپان اور برطانیہ کی ترقی کا راز محنت میں
پوشیدہ ہے کسی کام کا و قت مقررہ پر اور
باقاعدگی سے سر انجام دینا وقت کی پابندی
کہلاتا ہے۔
آج
کا کام کل پر مت چھوڑیں وقت جو ہے وہ ہمیشہ ایک جیسا نہیں رہتا ہے ایک دن میں پانچ
وقت کی اذان ہوتی ہے، دنیا میں وہی قومیں ترقی کرتیں ہیں جو اپنا کام آج کرتیں ہیں
کل نہیں، مثلاً اگر آج آپ اپنے والدین کی
عزت کریں گے تو کل آپ کی اولاد آپ کی عزت کرے گی ۔
نیکی
کی دعوت دینا چاہیے نیکی کی دعوت دینا بھی ایک اہم فریضہ ہے، جب لوگوں نے سنتوں پر عمل کرنا چھوڑ دیا تو وہ لوگ دنیا میں پیچھے رہ گئے، اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنا
بھی ایک اہم فرص ہے ہر انسان جو چاہے کہ
وہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر ادا کریں کہ جس نے ہمیں پیدا کیا اللہ تعالیٰ کی نعمتیں اپنی
مخلوق پر ہر آن تواتر سے برس رہی ہیں ہر ذرہ کائنات اس منعم حقیقی کے مقدس بوجھ
تلے دبا ہوا ہے کوئی شے ایسی نہیں ہے جسے اس ربِ کریم کی رحٌمتوں
سے حصہ نہ ملا ہو، اگر آپ نے کس کا حق مارا ہے تو فورا اس سے معافی مانگیں، اللہ
تعالیٰ معا فکرنے والوں کو پسند کرتا ہے اللہ تعالیٰ معاف کردینے سے بندے کی عزت
میں اضافہ کرتا ہے، انسان کو اپنے گناہوں سے معافی مانگنی چاہیے گناہ انسان کی نی
کیوں کو کھا جاتے ہیں، اس فرمان عالی شان کی وضاحت یہ ہے کہ جو شخص معاف اور درگزر
کرتا ہے تو ایسے شخص کا مرتبہ و مقام لوگوں کے دلوں میں بڑھ جاتا ہے ایک معنی اس
کا یہ بھی ہے کہ اس سے مراد اخروی اجر اور وہاں کی عزت ہے، اگر انسان اللہ پاک سے
دعا مانگے تو وہ انسان کے گناہوں کو بخش دیتا ہے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ دعا
کرنے سے شفا ملتی ہے دعا مومن کا ہتھیار
ہے، منافق کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ جب اسے کوئی کام کہا جائے و وہ کہتا ہے آج نہیں کل کریں گے ہمیں اللہ تعالیٰ کے نیک بندے بننا
چاہیے کہ اس کے بتائے ہوئے طریقوں پر عمل کرنا چاہیے۔
حضرت
محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے بتائے سنتوں پر عمل کرنا چاہیے انسان کی فطرت
یہ ہے کہ کبھی انسان اچھا کام کرتا ہے دنیا انسان کے ایک دارراعمل ہے، انسان اس کے
بنائے ہوئے فطرت کے تقاضوں کے مطابق ہی زندگی گزارتا ہے، جیسا انسان آج کرلے
گا ویسا ہی کل پائے گا
انسان
کو ہمت سے کام لینا چاہیے او رایک دوسرے کے کام آنا چاہیے وقت کو ضائع کرنا بہت
بری عادت ہے وقت وہ گزراجاتا ہے لیکن بہت بعد میں افسوس کے سوا کچھ بھی ہاتھ نہیں
آتا۔