نبی
رحمت ، شفیع امت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :فرصت کو غنیمت جانو۔ ( مصنف ابن ابی شیبہ، 19 ، 57 ، حدیث : 35460)
مزید یہ کہ اسلام کے پہلے مجدد ، امیر المومنین حضرت سیدنا
عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ سے کسی نے ایک مرتبہ عرض کی یہ کام کل تک مؤخر
کردیجئے آپ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا میں
ایک دن کا کام بمشکل کرتا ہوں پھر اگرآج کا کام کل پرچھوڑ وں گا تو دون کا کام ایک
دن میں کیسے کرسکوں گا۔ ( وقت ہزار نعمت ہے، صفحہ 54
)
پیارے اسلامی بھائیو! مذکورہ بالا جملے حکمت و دانائی سے بھرے مدنی پھول ہیں جو ہمیں اپنا
کام اس کے صحیح وقت پر کرنے اور دوسرے دن پر نہ ڈالنے کا درس و پیغام دے رہے ہیں۔
مزید یہ کہ آج ہمارا معاشرہ جہاں کئی بری خصلتوں و صفات کامرکز
بنا ہوا ہے، انہیں رذیل خصلتوں میں سے ایک
خصلت آج کا کام کل پر چھورنا بھی ہے یہ
صفت ذمیمہ نہ صرف دنیا بلکہ آخرت کو بھی تباہ و برباد کرنے والی اور انسان کو ناکامی کے عمیق کنویں
میں پہنچانے والی ہیں۔
آئیے اب ٹال مٹول
کی کچھ مثالوں پر نظر ڈالتے ہیں، مثلا قضا نمازوں کی ادائیگی میں سستی کرنا، زکاة
فرض ہونے کے باوجود رمضان کا انتظار کرنا ، داڑھی آنے کے باوجود بڑے ہو کررکھنے کا بہانہ کرنا، قرض کی ادائیگی میں بلاوجہ
تاخیر کرنا، فرض علوم سیکھنے میں سستی کا مظاہرہ کرنا، گھریلو اشیا کی مرمت میں گھر والوں کو کل کرانے
کی جھوٹی تسلی دینا، مطالعہ کرنے سے دل
چرانا، کہ ابھی جی نہیں چاہ رہا کل سے
کریں گے وغیرہ وغیرہ، الغرض ایسے شخص کے تمام متعلقین اس سے نالاں نظر آتے ہیں اور
نیز یہ کہ کل کی عادت لوگوں کی نظر سے اس کا وقار گرادیتی ہے، لہذا ہمیں چاہیے کہ
اپنے اندر حرکت پیدا کریں ، اور اپنا کام
کل پر چھوڑنے کے بجائے آج ہی کر ڈالے، کل کس نے دیکھی ہے۔