انمول ہیرے:
دعوت اسلامی کے اشاعتی ادارے
مکتبۃالمدینہ کے مطبوعہ 26 صفحات پر مشتمل رسالے"انمول ہیرے" صفحہ 2 پر
شیخِ طریقت، امیر اہلسنت، بانی دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال
محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دامت برکاتہم العالیہ فرماتے ہیں:"ایک
بادشاہ اپنے مصاحبوں کے ساتھ کسی باغ کے قریب سے گزر رہا تھا کہ اس نے دیکھا، باغ میں سے کوئی شخص سنگریزے پھینک رہا
تھا، ایک سنگریزہ خود اس کو آ کر لگا، اس نے خدّام کو دوڑایا کہ جاکر سنگریزے پھینکنے
والے کو پکڑ کر میرے پاس لاؤ، چنانچہ
خدّام نے ایک گنوار کو حاضر کر دیا، بادشاہ نے کہا" یہ سنگریزے تم نے کہاں سے حاصل کئے؟ اس نے ڈرتے ڈرتے
کہا" میں ویرانے میں سیر کر رہا تھا کہ میری نظر ان خوبصورت سنگریزوں پر پڑی، میں نے ان کو جھولی میں بھر لیا، اس کے بعد پھرتا پھراتا اس باغ میں آ نکلا اور
پھل توڑنے کے لئے ان کو استعمال کیا، بادشاہ بولا"یہ پتھر کے سنگریزے دراصل
انمول ہیرے تھے، جنہیں تم نادانی کے
سبب ضائع کر چکے"، اس پر وہ شخص افسوس کرنے لگا، مگر اب اس کا افسوس کرنا بیکار تھا کہ وہ انمول
ہیرے اس کے ہاتھ سے نکل چکے تھے۔
یہ حکایت ہمیں اپنی زندگی کے
قیمتی لمحات کی قدردانی کا سبق دے رہی ہے کہ گزرتے وقت کا ہر لمحہ ایک قیمتی ہیرا
ہے، اگر یوں ہی بیکار ضائع کر دیا تو سوائے
حسرت و ندامت کے کچھ ہاتھ نہ آئے گا، وقت
کی قدر کیا ہے؟آئیے اس کو قرآن کریم کی مشہور و معروف سورہ عصر سے سمجھنے کی کوشش
کرتے ہیں:
اِرشاد ہوتا ہے، ترجمۂ
کنزالایمان:" اس زمانۂ محبوب کی قسم! بیشک آدمی ضرور نقصان میں ہے، مگر جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے اور ایک
دوسرے کو حق کی تاکید کی اور ایک دوسرے کو صبر کی وصیت کی۔"(پ30،العصر: 1-3)
سورۂ عصر ہمیں پکار پکار کر کہہ رہی ہے کہ ہم اپنی زندگی اور وقت کی اہمیت کو
سمجھیں۔
غافل تجھے گھڑیال یہ دیتا ہے
منادی
قدرت نے گھڑی عمر کی اِک اور گھٹا
دی
آج کا کام کل پر مت ڈالئے، معلوم نہیں زندگی کا سورج کس وقت غروب ہو جائے، کیوں کہ جب بھی کسی نیک کام کاکہا جاتا ہے، تو عام طور پر یہی جواب ملتا ہے" کل سے
کروں گا"، مشہور مقولہ ہے:"tomorrow never come do your work today"یعنی کل کبھی نہیں آئے گی، آج ہی اپنا کام کر لو، یہ بات سبھی جانتے ہیں، مگر افسوس پھر بھی یہ "کل" ہمارے اور
نیک اعمال کے درمیان حائل ہے، ہمیں اپنی
زندگی سے اسی کل کے سلسلے کو ختم کرکے "جو کرنا ہے آج اور ابھی کرنا ہے"
کو اپنا مقصد بنانا ہوگا، آج کا کام کل پر
مت چھوڑئیے، کل کوئی دوسرا کام ہوگا اور
کل کل میں آج کا کام بھی نہ ہو پائے گا، لہذا کل کی بجائے آج اور آج کی بجائے ابھی کا ذہن بنانا ہوگا، کیونکہ دل کے خیالات بدلتے رہتے ہیں۔
حضرت سیّدنا امام بیہقی علیہ رحمۃ اللہ القوی
شعب الایمان میں نقل کرتے ہیں کہ تاجدارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ عبرت
نشان ہے:"روزانہ جب سورج طلوع ہوتا ہے تو اس وقت "دن"یہ اعلان کرتا
ہے، اگر آج کوئی اچھا کام کرنا ہے تو کر
لو کہ آج کے بعد میں کبھی پلٹ کر نہیں آؤں گا۔"
اللہ عزوجل ہم
سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم