ابو ثوبان عبدالرحمن عطّاری
(دورۂ حدیث مرکزی جامعۃ المدینہ فیضان
مدینہ جوہر ٹاؤن لاہور، پاکستان)
اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جس نے
ہر موڑ پہ ہماری رہنمائی کی ہے، عبادات سے لیکر معاملات تک ایسا کوئی گوشہ نہیں جس
پر اسلام نے روشنی نہ ڈالی ہو،عبادات میں نماز ، روزہ ،زکوٰۃ ،حج وغیرہ شامل ہیں
جبکہ معاملات میں حقوق العباد شامل ہیں انہی حقوق میں
والدین کے حقوق بھی شامل ہے جس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ
اللہ پاک اور اس کےآخری نبی صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے بعد خونی اور نسبی رشتوں میں حقوق
الوالدین سب سے مقدم ہیں پھر دیگر ہیں جیسا کہ اللہ پاک قرآن پاک کی سورہ بقرہ کی
آیت نمبر 83 میں ارشاد فرماتا ہے : وَ
اِذْ اَخَذْنَا مِیْثَاقَ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ لَا تَعْبُدُوْنَ اِلَّا اللّٰهَ- وَ
بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا ترجمہ
کنزالعرفان: اور یاد کروجب ہم نے بنی اسرائیل سے عہدلیا کہ اللہ کے سوا کسی کی
عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو۔
آئیے اللہ پاک اور اسکے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی رضا حاصل کرنے اور
علم دین حاصل کرنے کی نیت سے والدین کے حقوق کے متعلق جانتے ہیں:
اپنے مال کو والدین پر خرچ کرنا: حضرت
عمرو بن جموح رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے سوال کیا تھا کہ کیا
خرچ کریں اور کس پر خرچ کریں ؟تو جواب میں اللہ پاک کا فرمان نازل ہوا یَسْــٴَـلُوْنَكَ مَا ذَا
یُنْفِقُوْنَؕ-قُلْ مَاۤ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ خَیْرٍ فَلِلْوَالِدَیْنِ ترجمہ کنزالعرفان: آپ سے
سوال کرتے ہیں کیا خرچ کریں ؟تم فرماؤ: جو کچھ مال نیکی میں خرچ کرو تو و ہ ماں
باپ ۔
والدین کے ساتھ اچھا سلوک
کرے۔ وَ
وَصَّیْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَیْهِ حُسْنًاؕ ترجمہ
کنزالعرفان: اور ہم نے (ہر) انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی
تاکید کی(پارہ :21،سورہ لقمٰن:15)
تفسیر روح البیان میں ہے کہ والدین اگر کافر بھی ہوں اور ان کے پاس اپنا ذریعہ رزق
نہ ہو تو مسلمان اولاد پر لازم ہے کہ وہ انہیں خرچہ دیں ،ان کی خدمت کریں،ان کی
زیارت کیا کریں۔(تفسیر روح البیان،ج:6،ص:450)
والدین خلاف شرع کوئی کام کہیں تو ان کا
کہنا نہ مانا جائے۔ اللہ پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا
ہے کہوَ اِنْ جَاهَدٰكَ لِتُشْرِكَ
بِیْ مَا لَیْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَاؕ- ترجمہ کنزالعرفان: اور
(اے بندے!) اگر وہ تجھ سے کوشش کریں کہ توکسی کو میرا شریک ٹھہرائے جس کا تجھے علم
نہیں تو تُو ان کی بات نہ مان۔ (پارہ :21،سورہ لقمٰن:15)
تفسیر صراط الجنان میں ہے کہ اعلیٰ
حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’اطاعت ِوالدین جائزباتوں میں فرض ہے اگرچہ وہ خود مُرتکِبِ کبیرہ
ہوں ، ان کے کبیرہ کاوبال ان پر ہے مگراس کے سبب یہ اُمورِ جائزہ میں ان کی اطاعت
سے باہرنہیں ہوسکتا، ہاں اگروہ کسی ناجائز بات کاحکم کریں تو اس میں ان کی اطاعت
جائزنہیں ،
لَاطَاعَۃَ لِاَحَدٍ فِیْ مَعْصِیَۃِاللّٰہ تَعَالٰی
( الله تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی بھی شخص کی اطاعت نہیں کی جائے گی۔(تفسیر صراط
الجنان،ج:7،ص349:)
والدین کے مزید حقوق:
تفسیر صراط الجنان میں سورہ بقرہ کی آیت
نمبر 83 کے تحت مفتی محمد قاسم عطاری دامت برکاتھم العالیہ والدین کے حقوق بیان کرتے
ہوئے لکھتے ہیں کہ: ایسی
کوئی بات نہ کہے اور ایسا کوئی کام نہ کرے جو اُن کیلئے باعث ِ تکلیف ہو اور اپنے
بدن اور مال سے ان کی خوب خدمت کرے، ان سے محبت کرے، ان کے پاس اٹھنے بیٹھنے، ان
سے گفتگو کرنے اور دیگر تمام کاموں میں ان کا ادب کرے، ان کی خدمت کیلئے اپنا مال
انہیں خوش دلی سے پیش کرے، اور جب انہیں ضرورت ہو ان کے پاس حاضر رہے۔ ان کی وفات
کے بعد ان کیلئے ایصالِ ثواب کرے، ان کی جائز وصیتوں کو پورا کرے، ان کے اچھے
تعلقات کو قائم رکھے۔ والدین کے ساتھ بھلائی کرنے میں یہ بھی داخل ہے کہ اگر وہ
گناہوں کے عادی ہوں یا کسی بدمذہبی میں گرفتار ہوں تو ان کو نرمی کے ساتھ اصلاح و
تقویٰ اور صحیح عقائد کی طرف لانے کی کوشش کرتا رہے