محمد بلال (درجۂ سادسہ جامعۃ
المدینہ گلزار حبیب سبزہ زار لاہور، پاکستان)
اللہ تعالی نے
انسان پر بے شمار احسانات کیے ہیں۔ جن
کی وجہ سے وہ اپنی زندگی آسانی سے گزارتا ہے. گویا کہ کوئی بھی شخص اللہ تعالٰی کی
نعمتوں سے مستغنی و بے پروا نہیں ہے ۔ اللہ تعالیٰ کے احسانات میں سے ایک احسان
والدین بھی ہیں انھیں کی بدولت انسان اس دنیا میں آتا ہے اور ضعف سے قوت کی طرف
بڑھتا ہے. اولاد کے سب سے بڑے محسن بھی ان کے والدین ہوتے ہیں . اپنی جوانی، خوشی،
قوت سب اولاد پر فدا کر دیتے ہیں. الغرض اولاد اپنے والدین کے احسانات کا بدلہ نہیں
چکا سکتی ۔
ہمارے پیارے دین
اسلام میں بھی والدین کو بہت بلند مقام اور درجہ حاصل ہے. اللہ تعالٰی نے جو حقوق
بندوں پر لازم کیے ہیں ان میں والدین کے حقوق کو سب سے زیادہ فوقیت دی ہے۔اولاد پر
جو والدین کے حقوق ہیں ان میں سے چند حقوق بمع قرآنی آیات اور احادیث طیبہ مندرجہ
ذیل ہیں۔
(1)صلہ رحمی : قرآن
پاک میں اللہ تعالی نے والدین کے ساتھ احسان، صلہ رحمی، حسن گفتار کے بارے میں فرمایا :- وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاؕ-اِمَّا
یَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوْ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ
لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا ترجمۂ
کنز الایمان:- اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو اگر تیرے سامنے ان میں ایک یا
دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے ہُوں نہ کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا اور ان سے
تعظیم کی بات کہنا ۔ (سورۃ بنی اسرائیل آیت
نمبر : 23)
ملاحظہ کیجیئے
کتنا شاندار اور احساس کرنے والا دین ہے کہ ماں باپ کے ساتھ احساس کرنے کا حکم تو دیتا
ہی
ہے ، بلکہ ان کے سامنے اف تک کہنے کی بھی اجازت نہیں، کہ کہیں ان کو برا محسوس نہ
ہو اور ایذا نہ پہنچے ان کے ساتھ حسن سلوک کا حکم تاکید
کے ساتھ قرآن پاک میں آیا ہے۔
(2)مال خرچ کرنا : اولاد
پر والدین کا حق یہ ہے کہ اپنا مال والدین پر خرچ کرے اور کسی طور پر دریغ نہ کرے
۔ قرآن پاک میں ارشاد ہے :یَسْــٴَـلُوْنَكَ مَا ذَا یُنْفِقُوْنَؕ-قُلْ
مَاۤ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ خَیْرٍ فَلِلْوَالِدَیْنِ وَ الْاَقْرَبِیْنَ وَ الْیَتٰمٰى
وَ الْمَسٰكِیْنِ وَ ابْنِ السَّبِیْلِؕ ترجمۂ کنز الایمان: تم سے پوچھتے
ہیں کیا خرچ کریں ، تم فرماؤ جو کچھ مال نیکی میں خرچ کروتو وہ ماں باپ اور قریب
کے رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور راہ گیر کے لئے ہے (سورۃ البقرہ آیت نمبر 215)
معلوم ہوا جو
مال کسی نیک کام کے لیے خرچ کیا جائے والدین پر سب سے پہلے خرچ کرے ، بعد میں دیگر
مصارف پر خرچ کرے البتہ والدین کو زکوۃ اور صدقات واجبہ نہیں دے سکتے ۔
(3)والدین کی اطاعت و فرماں برداری : والدین
کے حقوق میں سے ایک حق یہ ہے کہ اولاد اپنے والدین کے حکم کی اطاعت کرے اور انہیں ایذا نہ
دے
کیوں کہ والدین اپنی اولاد کی اصلاح کے لیے ہمیشہ
سوچتے رہتے ہیں۔ قرآن پاک میں والدین کی اطاعت کے بارے میں آیا ہے: وَ
وَصَّیْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَیْهِۚ ترجمہ کنزالایمان:-اور ہم نے آدمی کو اس کے ماں باپ کے بارے میں تاکید
فرمائی۔ ( سورة لقمٰن آیت نمبر 14)
(4)دعائے رحمت و مغفرت : والدین
کے حقوق میں سے ایک حق یہ ہے کہ اولاد ان کے حق میں دعائے مغفرت و رحمت کرتی رہے۔
کیوں کہ وہ خود تو اپنے ماں باپ کے احسانات نہیں چکا سکتے۔ لہذا خداوند باری تعالٰی
کی بارگاه میں والدین کے لیے رحمت ، مغفرت، احسان کا سوال کرتے رہیں۔ فرمان مصطفی
ہے: (اسْتِغْفَارُ الْوَلَدِ لا بِيْهِ
مِنْ بَعْدِ الْمَوْتِ مِنَ الْبِرِّ ماں باپ کے ساتھ نیک سلوک سے یہ
بات ہے کہ اولاد ان کے بعد ان کے لئے دعاء مغفرت کرے۔ (
کنز العمال جزء : 16 ، صفحہ : 192 حدیث 45441)
صاحب عقل و ذی
فہم کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ جب قرآن پاک میں اور احادیث طیبہ میں تکرار کے ساتھ
والدین کے حقوق کا ذکر آیا ہے تو اولاد کو چاہیے کہ ان کے حقوق بجا لائے اور اللہ
تعالیٰ کی رضا حاصل کرے. کیوں کہ اللہ تعالیٰ کے احکامات پر عمل کرنے میں ہی کامیابی
ہے۔ وما توفیقی الا بالله