والدین کسی بھی
فرد کی زندگی میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں
اور ان کے حقوق کی تعظیم ہر معاشرے کا بنیادی اصول ہے۔ اسلام میں والدین کے
حقوق پر بہت زور دیا گیا ہے، اور ان کی خدمت اور احترام کو ایمان کا حصہ قرار دیا
گیا ہے۔ والدین کے حقوق کو سمجھنا اور ان پر عمل کرنا ایک مہذب معاشرے کی علامت
ہے۔
والدین
کی خدمت اور احترام* والدین کی
خدمت اور احترام ہمارے معاشرتی اور دینی فرائض میں شامل ہے۔ قرآن مجید میں اللہ
تعالیٰ نے فرمایا: وَ قَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ
اِیَّاهُ وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاؕ- ترجمۂ کنز الایمان:اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس
کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو (سورۃ الاسراء: 23)۔
اس آیت سے
ظاہر ہوتا ہے کہ والدین کی خدمت اور احترام کو اللہ کی عبادت کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔
والدین
کے حقوق کی اہمیت: والدین کے حقوق
کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے
فرمایا: "جنت ماں کے قدموں تلے ہے۔" (الترغيب والترهيب لقوام السنة ط
دار الحديث - القاهرة: 1/281 (رقم الحدیث: 448)
یہ حدیث والدین
کی خدمت اور ان کی دعاؤں کے حصول کی ترغیب دیتی ہے۔ والدین کی دعائیں اولاد کے لیے
باعث برکت اور کامیابی ہوتی ہیں۔
والدین
کی خدمت کے مختلف پہلو :ادب اور
احترام: والدین کے ساتھ نرمی اور محبت سے پیش آنا، ان کی باتوں کا ادب کرنا اور ان
کے سامنے اونچی آواز میں بات نہ کرنا۔
مالی
معاونت: والدین کی ضروریات کا
خیال رکھنا اور ان کی مالی مدد کرنا۔
صحت کا خیال:
والدین کی صحت کا خیال رکھنا،
انہیں وقت پر دوائیں دینا، اور ان کی دیکھ بھال کرنا۔
دعا: والدین کے لیے دعا کرنا، ان کی مغفرت اور صحت کے
لیے اللہ سے دعا مانگنا۔
والدین
کے حقوق کا معاشرتی پہلو:والدین کے
حقوق کی ادائیگی سے نہ صرف فرد کی زندگی میں برکت آتی ہے بلکہ یہ معاشرتی امن اور
ہم آہنگی کا سبب بھی بنتی ہے۔ ایک معاشرہ جہاں والدین کی عزت کی جاتی ہے، وہاں
اخلاقی اقدار مضبوط ہوتی ہیں اور نئے نسلوں میں بھی ان اقدار کا فروغ ہوتا ہے۔
والدین
کی نافرمانی کے نقصانات:والدین کی
نافرمانی اور ان کے حقوق کی پامالی نہ صرف دنیاوی بلکہ اخروی نقصان کا باعث بھی
بنتی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "والدین کی نافرمانی کرنے
والا جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا۔" (طبرانی صغیر 1/145)۔ والدین کی
نافرمانی سے زندگی میں بے سکونی، مشکلات، اور برکت کی کمی واقع ہوتی ہے۔
والدین
کے حقوق کی ادائیگی کے عملی طریقے:
وقت دینا: والدین کے
ساتھ وقت گزارنا، ان کی باتیں سننا، اور ان کی خوشیوں اور غموں میں شریک ہونا۔
شکر گزاری: والدین کی قربانیوں کا اعتراف کرنا اور ان کا
شکریہ ادا کرنا۔
تحفے: والدین کو تحفے دینا، چاہے وہ چھوٹے چھوٹے ہی کیوں
نہ ہوں، ان کی محبت اور عزت کی علامت ہے۔
مشورہ: زندگی کے اہم فیصلوں میں والدین سے مشورہ کرنا
اور ان کی رائے کو اہمیت دینا۔
خلاصہ:والدین
کے حقوق کی ادائیگی ہر مسلمان کا فرض ہے اور یہ معاشرتی زندگی میں توازن اور محبت
کا باعث بنتی ہے۔ والدین کی خدمت اور احترام سے نہ صرف دنیا میں بلکہ آخرت میں بھی
کامیابی حاصل ہوتی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے والدین کے حقوق کو پہچانیں، ان کی
خدمت کو اپنے لئے سعادت سمجھیں، اور ان کے ساتھ حسن سلوک کو اپنی زندگی کا حصہ
بنائیں۔ اس طرح ہم ایک بہترین اور خوشحال معاشرے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کر
سکتے ہیں۔
اس حوالے سے
امیر اہل سنت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ کا رسالہ سمندری گنبد بہت مفید ہے۔