والدین انسان کے وجود کا ذریعہ ہیں۔ بچپن میں والدین ہی اپنے بچے کی دیکھ بال اور پرورش کرتے ہیں۔ اللہ پاک نے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیا ہے۔ والدین میں ماں کا درجہ باپ پر مقدم ہے۔ کیونکہ بچے کی پیدائش میں ماں زیادہ تکالیف برداشت کرتی ہے۔ چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ وَصَّیْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَیْهِۚ-حَمَلَتْهُ اُمُّهٗ وَهْنًا عَلٰى وَهْنٍ وَّ فِصٰلُهٗ فِیْ عَامَیْنِ اَنِ اشْكُرْ لِیْ وَ لِوَالِدَیْكَؕ- (پ 21، لقمٰن: 14) ترجمہ کنز الایمان: اور ہم نے آدمی کو اس کے ماں باپ کے بارے میں تاکید فرمائی اس کی ماں نے اسے پیٹ میں رکھا کمزوری پر کمزوری جھیلتی ہوئی اور اس کا دودھ چھوٹنا دو برس میں ہے یہ کہ حق مان میرا اور اپنے ماں باپ کا۔

صحیح بخاری و مسلم میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ ایک شخص نے بارگاہ رسالت میں عرض کی: یا رسول اللہﷺ سب سے زیادہ احسان کا مستحق کون ہے؟ تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تمہاری ماں۔ انہوں نے پوچھا: پھر کون؟ فرمایا: تمہاری ماں۔ انہوں نے پھر پوچھا کہ پھر کون؟ ارشاد فرمایا: تمارا باپ۔ (بخاری، 493، حدیث: 5971)

اور ایک اور روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: سب سے زیادہ ماں ہے، پھر ماں، پھرماں، پھر باپ، پھر وہ جو زیادہ قریب، پھر وہ جو زیادہ قریب۔ (مسلم، ص 1378، حدیث:2548)

والدین کے چند حقوق درج ذیل ہیں:

والدین کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئیے۔

اپنی طاقت بھر ان کے ساتھ ہر نیکی اور بھلائی کیجیے۔

انکی ہر وہ بات فوراً سنیے جو شریعت کے خلاف نہ ہو۔

لوگوں سے انکے کیے ہوئے وعدے انکی وفات کے بعد بھی پورے کیجیے۔

انکے ساتھ ہمیشہ نرمی والا رویہ اختیار کیجیے۔ جب ان کے ساتھ بات کریں۔تو نرم لہجے میں اور نظریں جھکا کر بات کیجیے۔ اور بات کرتے ہوئے ہمیشہ پست آواز رکھیے۔

اللہ پاک بطفیل مصطفیﷺ ہمیں ہمارے والدین کا فرمانبردار بنائے اور ہمیں ہمارے والدین کے تمام حقوق پورے کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین ﷺ