دین اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جس نے ہماری
زندگی کے ہر موڑ پر رہنمائی فرمائی ہے عبادات سے لے کر معاملات تک کوئی ایسا گوشہ
نہیں جس پر دین اسلام نے روشنی نہ ڈالی ہو دین اسلام کے ماننے والے کسی دوسرے مذہب
کے محتاج نہیں ہیں پھر اگر غور سے دیکھا جائے تو پورے کا پورا اسلام ہمیں حقوق و
فرائض کا مجموعہ نظر آتا ہے جس کی بنیاد تین اقسام پر ہے: حقوق اللہ، حقوق النفس
اور حقوق العباد۔
حقوق العباد میں سب سے پہلا حق نبی اکرمﷺ کا ہے جو
کہ سب سے اعلی و مقدم ہے نبی مکرمﷺ کے بعد خونی اور نسبی رشتوں میں سب سے مقدم
حقوق والدین کے ہیں خاندانی زندگی میں والدین کا مقام بہت بلند ہے انکے بغیر
خاندانی زندگی ناممکن ہے والدین اولاد کے لئے انمول نعمت ہیں اولاد کو جو محبت
الفت اخلاص والدین سے میسر آتا ہے کسی اور سے نہیں آسکتا کیونکہ انکی شفقت و محبت
بے لوث ہوتی ہے والدین کی دلی تمنا ہوتی ہے کہ انکی اولاد دنیاوی زندگی میں بلند
ترین مقام حاصل کرے اولاد کے سکھ کے لئے انہیں بذات خود بیشمار دکھ بھی برداشت
کرنے پڑتے ہیں اس لحاظ سے والدین کا درجہ بہت ہی بلند و بالا ہے اور بےحد قابل
احترام ہے اسی لئے اللہ تعالی نے والدین کی اطاعت و خدمت کو لازمی قرار دیا اللہ پاک
نے قرآن مجید فرقان حمید میں والدین کے ساتھ حسن سلوک کی بہت ہی تاکید فرمائی ہے، ارشاد
باری تعالیٰ ہے: وَ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ لَا
تُشْرِكُوْا بِهٖ شَیْــٴًـا وَّ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا (پ
5، النساء: 36) ترجمہ: اور اللہ کی عبادت کرو اور اسکے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ
اور والدین سے اچھا سلوک کرو۔
والدین کے پانچ حقوق درج ذیل ہیں:
1۔ اطاعت کرنا: ہر
جائز بات میں جس کا والدین حکم کریں اور وہ خلاف شرع نہ ہو تو فورا اس حکم کی
تکمیل کرے۔ حضرت امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں: اکثر علماء کا فرمان
ہے کہ اگر کسی کو ماں باپ نے کسی ایسے کام کا حکم دیا جس کا شریعت میں حرام و
ناجائز ہونا واضح نہیں بلکہ شبہ ہے کہ جائز ہے اور یہ بھی شبہ ہے کہ ناجائز ہے
ایسی صورت میں والدین کی اطاعت کرنا اور وہ کام کر ڈالنا واجب ہوگا البتہ جس کا
ناجائز ہونا شریعت میں واضح ہے انکے کہنے پر وہ کام نہ کرے کیونکہ اللہ و رسول پاک
ﷺ کی اطاعت والدین کی اطاعت سے مقدم ہے۔ (روح البیان 5/149)
2۔ عزت و احترام کرنا: اپنی
ہر بات اور ہر عمل سے والدین کی تعظیم و تکریم کرے اور ہمیشہ انکی عزت و حرمت کا
خیال رکھے، مثلا 1۔اولاد اپنے والدین کے آگے نہ چلے۔ 2۔ والدین آئیں تو احتراما
کھڑے ہو جائے۔ 3۔ والدین کے بیٹھنے سے پہلے نہ بیٹھے۔ 4۔ کھانے پینے میں بھی
والدین سے سبقت نہ کرے۔ (روح البیان، 5/ 148)
3۔ خدمت کرنا: والدین کی
خدمت کرنا اور بالخصوص جب وہ بڑھاپے کو پہنچ جائے تو اولاد انکی زیادہ سے زیادہ
خدمت کرے کیونکہ بڑھاپا عمر کا ایک حصہ ہے جس وقت جسمانی طاقت جواب دے دیتی ہے اور
اولاد کے سہارے کی اشد ضرورت محسوس ہوتی ہے تاکہ بڑھاپے کے دن آسانی سے گزر جائیں
بوڑھے والدین کی خدمت پر اللہ تبارک و تعالیٰ نے ڈھیر سارا اجر رکھا ہے، چنانچہ
حدیث مبارکہ میں آیا ہے کہ والدین سے حسن سلوک کرنا نماز اور روزے سے بہتر ہے۔ (اتحاف
السادۃ المتقین، 6/314)
نوٹ: یہاں نماز
روزے سے مراد نفلی نماز و روزہ ہے۔
4۔اف تک نہ کرنا: فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا
قَوْلًا كَرِیْمًا(۲۳) (پ
15، بنی اسرائیل: 23 ) ترجمہ کنز الایمان: تو ان سے ہُوں(اُف تک)نہ کہنا اور انہیں
نہ جھڑکنا اور ان سے تعظیم کی بات کہنا۔
والدین کی تعظیم و تکریم اور فرمانبرداری ہمیشہ
واجب ہے بوڑھے ہوں یا جوان لیکن بڑھاپے کا ذکر خصوصیت کے ساتھ اس لئے فرمایا کہ اس
عمر میں جاکر والدین بعض اوقات چڑچڑے ہوجاتے ہیں اور انکو بیماریاں لاحق ہوجاتی
ہیں زبان سے الٹے سیدھے الفاظ نکلنے لگتے ہیں اس موقع پر اولاد کو صبر اور برداشت
سے کام لینا چاہئے اور انکا دل خوش کرنا چاہیے اور رنج دینے والے ذرا سے بھی لفظ
سے بھی پرہیز کرنا بہت بڑی سعادت اور دونوں جہاں میں کامیابی کا ذریعہ ہے۔
5۔ دعا کرنا: اولاد کو
چاہیے کہ والدین حیات ہوں یا وفات پاگئے ہوں ان کو ہمیشہ اپنی دعاؤں میں یاد رکھے
کہ اس کا حکم رب پاک نے قرآن پاک میں بھی دیا ہے، وَ اخْفِضْ لَهُمَا
جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَ قُلْ رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّیٰنِیْ
صَغِیْرًاؕ(۲۴) (پ
15، بنی اسرائیل:24) ترجمہ کنز الایمان: اور ان کے لیے عاجزی کا بازو بچھا نرم دلی
سے اور عرض کر کہ اے میرے رب تو ان دونوں پر رحم کر جیسا کہ ان دنوں نے مجھے
چھٹپن(چھوٹی عمر) میں پالا۔
والدین کے لئے دعا کو اپنے روز و شب کے معلومات میں
داخل کر لینا چاہیے انکی صحت و تندرستی، ایمان و عافیت کی سلامتی کی دعا کرنی
چاہئے اگر فوت ہوگئے ہوں تو ان کیلئے قبر میں راحت، قیامت کی پریشانیوں سے نجات، بے
حساب بخشش اور جنت میں داخلے کی دعا کرنی چاہیے۔ یاد رہے کہ اگر والدین کافر ہوں تو
ان کے لئے ہدایت و ایمان کی دعا کرنی چاہیے کہ یہی ان کے حق میں رحمت ہے۔
دونوں جہاں میں گر تجھے کامرانی چاہیے ماں باپ سے مخلصانہ
تعلق نباہیے
اللہ پاک ہمیں والدین کا اطاعت گزار و فرمانبردار
بنائیں۔ آمین