سب سے پہلے میں آپ کو مثال دوں والدین کی محبت کا
اس طرح کے والدین اپنی اولاد کو ہر دکھ اور پریشانی سے بچا کر رکھنا چاہتے ہیں کہ
میری کسی اولاد کو کوئی تکلیف نہ پہنچے اور اولاد کو زندگی میں ہر آسائش دینے کی
بھرپور کوشش کرتے ہیں اور اگر کبھی اولاد پر کوئی جانی یا مالی پریشانی آ بھی جائے
تو وہ اللہ تعالی کی بارگاہ میں ان کے لیے اچھے مستقبل کی دعا کرتے ہیں، اللہ
تعالی کے بعد انسان کے سب سے بڑے محسن والدین ہیں جن سے انسان کو سب سے زیادہ مدد
ملتی ہے دنیا میں صرف والدین ہی وہ ہستیاں ہیں جو اپنی راحت اولاد کی راحت پر
قربان کر دیتی ہیں اس لیے اسلام نے حقوق العباد میں سب سے پہلے والدین کے حقوق کا
ذکر خیر کیا ہے۔
والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا :
اولاد پر والدین کا پہلا حق یہ ہے کہ ان کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آیا جائے نرمی سے
بات چیت کی جائے انہیں اف تک نہ کہا جائے ان کو خوش کرنے کی بھرپور کوشش کی جائے
والدین کے ساتھ حسن سلوک ان عظیم کاموں میں سے ہے جن پر اسلام نے سب سے زیادہ زور
دیا ہے۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ وَصَّیْنَا
الْاِنْسَانَ بِوَالِدَیْهِ اِحْسٰنًاؕ-(پ 26، الاحقاف: 15) ترجمہ: اور
ہم نے انسان کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنے والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرے۔
مذکورہ آیت
قرانی کی رو سے والدین کا حق اتنا بڑا ہے کہ عبادت خداوندی کے بعد والدین کے ساتھ
حسن سلوک کا ذکر کیا گیا ہے اسی طرح حدیث پاک میں بھی والدین کے ساتھ حسن سلوک پر
بہت زور دیا گیا ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا:
خدا کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ عمل کون سا ہے ؟فرمایا وقت پر نماز پڑھنا۔ پوچھا
پھر کون سا ہے ؟ فرمایا والدین سے حسن سلوک۔ (بخاری، 4/93، حدیث:5970)
ایک صحابی نے پوچھا: اللہ تعالی کے رسول! میرے حسن
سلوک کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے ؟ آپ نے تین دفعہ فرمایا کہ تیری ماں اور چوتھی
دفعہ باپ کا تذکرہ کیا۔(بخاری، 4/93، حدیث:5971)
والدین کی اطاعت کرنا : والدین
کی ان تمام باتوں کو ماننا ضروری ہے جو شریعت کے مخالف نہ ہو۔ ارشاد باری تعالی ہے:
وَ اخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَ قُلْ رَّبِّ
ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًاؕ(۲۴) (پ
15، بنی اسرائیل:24) ترجمہ کنز الایمان: اور ان کے لیے عاجزی کا بازو بچھا نرم دلی
سے اور عرض کر کہ اے میرے رب تو ان دونوں پر رحم کر جیسا کہ ان دنوں نے مجھے
چھٹپن(چھوٹی عمر) میں پالا۔
متعدد احادیث میں اولاد کو والدین کی اطاعت کی
تلقین کی گئی ہے آپ ﷺ نے فرمایا: تمہارے خدا نے ماں کی نافرمانی تم پر حرام کر دی۔
پھر فرمایا: والدین کی رضامندی اور ناخوشی میں اللہ تعالی کی رضامندی اور ناخوشی
ہے۔ (ترمذی، 3/360، حدیث: 1907)
والدین کی خدمت کرنا: اولاد
کو چاہیے کہ وہ اپنے والدین کی خدمت کرے کیونکہ اسلام نے والدین کی خدمت میں بڑا
اجر و ثواب رکھا ہے۔ ایک دفعہ آپ ﷺ نے منبر پر چڑھتے ہوئے فرمایا: وہ شخص خوار ہوا
وہ شخص خوار ہوا وہ شخص خوار ہوا تو صحابہ کرام علیہم رضوان نے پوچھا یا رسول اللہ
کون ؟ آپ نے تین قسم کے لوگوں کا ذکر کیا جن میں سے ایک وہ شخص جس نے ماں باپ کو
یا کسی ایک کو بڑھاپے میں پایا اور ان کی خدمت کر کے جنت حاصل نہ کر سکا۔(مسلم، ص
1060، حدیث: 6510)
والدین کی خدمت عبادات سے بہت افضل ہے چنانچہ واقعہ
ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے جہاد میں
جانے کی اجازت مانگی۔ آپ ﷺ نے پوچھا
تمہاری والدہ موجود ہے؟ جواب دیا: ہاں۔ فرمایا: بس !اس کی خدمت کرو اس کے پاؤں کے
نیچے جنت ہے۔ (نسائی، ص 504، حدیث: 3101) آپ ﷺ نے فرمایا والد جنت کا بہترین دروازہ ہے چاہو تو
اس کی حفاظت کرو چاہو تو اسےضائع کر دو۔
والدین کو مال دینا: والدین
جب بڑھاپے کو پہنچ جائے تو انکی جسمانی خدمت کے ساتھ ساتھ ان کی مالی امداد کرنا
بھی ان کا حق ہے جیسا کہ الله پاک ارشاد فرماتا ہے: یَسْــٴَـلُوْنَكَ
مَا ذَا یُنْفِقُوْنَؕ-قُلْ مَاۤ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ خَیْرٍ فَلِلْوَالِدَیْنِ(پ
2، البقرۃ: 215 )ترجمہ: آپ سے پوچھتے ہیں کہ ہم نے کیا خرچ کیا کہہ دیجیے کہ جو
مال بھی خرچ کرو اس کے اولین حقدار والدین ہیں۔
آپ ﷺ نے
بھی والدین کی مالی اعانت پر زور دیا ہے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: تمہاری اولاد
تمہاری پاک اور حلال کمائی ہے۔ تم اپنی اولاد کی کمائی سے بلا جھجک کھاؤ پیو۔ ایک
شخص نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ ! میں صاحب اولاد ہوں میرے پاس کچھ مال ہے میرے
والد اسے ہلاک کرنا چاہتے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا: تم بھی اپنے باپ کے ہو اور تمہارا
مال بھی۔ تمہاری اولاد تمہاری بہترین کمائی ہے اور اپنی اولاد کی کمائی سے کھاؤ۔
شکر گزاری کرنا: اللہ
تعالی کے بعد انسان پر والدین کی سب سے زیادہ احسانات ہیں اس لیے بچوں کو اپنے والدین
کا مشکور ہونا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ سورۃ لقمان آیت 14 میں ارشاد فرماتا ہے: اَنِ اشْكُرْ لِیْ وَ لِوَالِدَیْكَؕ-ترجمہ: میرا
شکر ادا کرو اور اپنے والدین کا۔اس لیے محسن انسانیت ﷺ نے تاکید فرمائی ہے جو شخص اپنے والدین سے بے
رخی کرتا ہے وہ ناشکرا ہے۔