اللہ پاک نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا ہے۔ اور انسانوں کو اپنی بہت سی نعمتوں سے نوازا ہے۔ دنیا میں آکر ہمارے دوسرے لوگوں سے تعلقات استوار ہوتے ہیں تو اس لیے ضروری ہے کہ ہم ان حقوق کو بھی جانیں جن کا ادا کرنا ہم پر ضروری ہے۔ حقوق دو طرح کے ہیں: 1۔حقوق اللہ 2۔حقوق العباد

حقوق العباد میں سب سے پہلے اپنے ماں باپ کے ساتھ بھلائی اور حسن اخلاق سے پیش آنا ضروری ہے یہاں ماں باپ کے چند حقوق بیان کیے جاتے ہیں:

حق نمبر 1: ہمیں اپنے کسی قول و فعل سے ہرگز ہرگز اپنے ماں باپ کو کسی قسم کی کوئی تکلیف نہیں دینی چاہیے اگرچہ ماں باپ اولاد پر کچھ زیادتی بھی کریں مگر پھر بھی اولاد پر فرض ہے کہ وہ ہرگز کبھی بھی اور کسی بھی حال میں ماں باپ کا دل نہ دکھاے کیونکہ بچپن میں انہوں نے ہی تمہاری پرورش کی ہے اور تمہارے ساتھ شفقت اور مہربانی کا سلوک کیا ہے تو ہمیں بھی ان کے حقوق ادا کرنے ضروری ہیں۔

حدیث مبارکہ میں ہے: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کی یا رسول اللہ ﷺ سب سے زیادہ حسن محبت( یعنی احسان) کا مستحق کون ہے ؟ ارشاد فرمایا: تمہاری ماں (یعنی ماں کا حق سب سے زیادہ ہے) انہوں نے پوچھا پھر کون؟ تو فرمایا: تمہاری ماں انہوں نے پوچھا پھر کون؟ حضور اقدس ﷺ نے پھر ماں کو بتایا انہوں نے پھر پوچھا کہ پھر کون ارشاد فرمایا تمہارا والد۔(1)

حق نمبر 2: اپنی ہر بات اور ہر عمل سے ماں باپ کی تعظیم و توقیر کرے اور ہمیشہ ان کی عزت و احترام کا خیال رکھے ہر جائز کاموں میں ماں باپ کے حکموں کی فرمانبرداری کرے اور اگر ماں باپ کو کوئی بھی حاجت ہو تو جان و مال سے ان کی خدمت کرے۔ اپنے مال کے ذریعے ان کی ضروریات پوری کرے۔ حدیث شریف میں ہے کہ: حضور اقدس ﷺ نے ایک شخص سے فرمایا کہ تو اور تیرا مال سب تیرے باپ کا ہے۔ (2)

حق نمبر 3: ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئے اور اگر وہ دونوں یا ان دونوں میں سے کوئی ایک بھی بڑھاپے کو پہنچ جائے تو ان کو اف تک نہ کہو کہ بچپن میں انہوں نے ہماری پرورش کی اور ہمارا خیال رکھا ان کے بڑھاپے میں ہمیں بھی ان کا سہارا بننا چاہیے اور اگر کبھی یہ ہمیں ڈانٹ بھی دیں تب بھی ہمیں صبر کر کے ثواب حاصل کرنا چاہیے اور ان سے ناراضگی کا اظہار نہیں کرنا چاہیے۔ ان کا کہا ہوا ہر وہ کام جو خلاف شرع نہ ہو تو اسے فورا بجا لانا چاہیے اور ان کی خدمت کر کے جنت حاصل کرنی چاہیے کہ اللہ پاک نے فرمایا: وَ قَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِیَّاهُ وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاؕ- ترجمہ کنز الایمان: اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ (3)

حق نمبر 4: ماں باپ کا انتقال ہو جائے تو اولاد پر ماں باپ کا یہ حق ہے کہ ان کے لیے مغفرت کی دعائیں کرتے رہیں اور اپنی نفلی عبادتوں اور خیر و خیرات کا ثواب ان کی روحوں کو ایصال ثواب کرتے رہیں۔ اعلی حضرت فرماتے ہیں: (جس کا خلاصہ یہ ہے کہ )ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے بارگاہ رسالت ﷺ میں حاضر ہو کر عرض کی یا رسول اللہ ﷺ میں اپنے ماں باپ کے ساتھ زندگی میں نیک سلوک کرتا تھا اور وہ انتقال کر گئے ہیں تو اب ان کے ساتھ نیک سلوک کی کیا صورت ہے؟ ارشاد فرمایا :انتقال کے بعد نیک سلوک یہ ہے کہ تو اپنی نماز کے ساتھ ان کے لیے بھی نماز پڑھے اور اپنے روزوں کے ساتھ ان کے لیے روزے رکھے یعنی جب اپنے ثواب ملنے کے لیے کچھ نفلی نماز پڑھے یا روزے رکھے تو کچھ نفل نماز ان کی طرف سے بھی پڑھ لے کے انہیں ثواب پہنچے یا نماز روزہ جو نیک عمل کرے ساتھ ہی انہیں ثواب پہنچنے کی بھی نیت کرے کہ انہیں بھی ثواب ملے گا اور تیرا بھی کم نہ ہوگا۔ (4)

حق نمبر 5: ماں باپ کی وفات کے بعد ان کے لیے دعائے مغفرت کرے ماں باپ کے ذمے جو قرض ہو اس کو ادا کرے اور ان کی وصیت پر عمل کرے اور برے کام کر کے ان کی روحوں کو تکلیف نہ دے اور ان کی قبر کی زیارت کے لیے بھی جائے ان کے انتقال کے بعد ان کے رشتہ داروں اور دوستوں کے ساتھ اچھا سلوک کرے۔ جیسے حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: زیادہ احسان کرنے والا وہ ہے جو اپنے باپ کے انتقال کر جانے یا کہیں چلے جانے کی صورت میں احسان کرے۔ (5)

اللہ پاک ہمیں والدین کے حقوق ادا کرنے اور ان کی فرمانبرداری کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین ﷺ

حوالہ جات:

1۔ (بخاری، 4/93، حدیث: 5971)

2۔ (ابن ماجہ، 3/81، حدیث: 2292)

3۔ (پارہ 15، بنی اسرائیل: 23)

4۔ (فتاوی رضویہ، 24/395 ملخصا )

5۔ (مسلم، ص 1382، حدیث:2552)