قرآن کریم ہمارے رب عظیم عزوجل کا بے مثل کلام ہے  جو اس نے اپنے حبیب بے مثال ﷺ پر نازل فرمایا۔ جس طرح بے شمار آیاتِ قرآنیہ و احادیث مبارکہ قرآن کی عظمت و شان پر شاہد ہیں اسی طرح تلاوت قرآن کے فضائل و فوائد پر بھی دال ہیں یہاں چند فضائل و فوائد ذکر کیے جاتے ہیں تاکہ تلاوت قرآن کا شوق بڑھے اور تلاوت کرنا ہمارے معمولات میں شامل ہو جائے ۔

آیات قرآنیہ:

اور مسلمانوں کے لیے ہدایت اور رحمت اور بشارت ہے (نحل:89)

یہ لوگوں کے لیے ایک بیان اور رہنمائی ہے اور پرہیزگاروں کے لیے نصیحت ہے (آل عمران:138)

فرامینِ مصطفی ﷺ :

افضل عبادۃ امتی تلاوۃ القرآن۔ ( شعب الایمان،حدیث:354)

قرآن پڑھو کیونکہ وہ قیامت کے دن اپنے اصحاب کے لیے شفیع ہو کر آئے گا (مسلم:حدیث:252)

تلاوت قرآن کا معمول کیسے بنائیں؟

تلاوت قرآن کا معمول بنانے کے لیے تلاوتِ قرآن کے فضائل و فوائد پر مشتمل آیات و احادیث کا وقتاً فوقتاً مطالعہ کرتے رہیں تاکہ تلاوتِ قرآن کا جذبہ کم نہ ہو نیز اس کے متعلق بزرگان دین کے اقوال ،ان کی تلاوتِ قرآن سے محبت کے واقعات کا مطالعہ بھی بے حد مفید رہے گا ۔اگر اپنے یومیہ کاموں کا جدول بنا لیں اور جدول میں صبح و شام ایک وقت تلاوت قرآن کے لیے مختص کر لیں تو تلاوتِ قرآن کی عادت ہو جائے گی۔

حضرت عمرو بن میمون ( رحمہ اللہ ) فرماتے ہیں جس نے نماز فجر کے بعد قرآن کھولااور 100آیات تلاوت کیں اللہ عزوجل اسے تمام اہل دنیا کے عمل کی مثل بلندی عطافرمائے گا۔

تلاوت قرآن پاک کا معمول بنانے کے لیے کوشش کریں کہ فجر کے بعد ہرگز نہ سوئیں بلکہ اس وقت تلاوت قرآن کیجئے تاکہ دن کا آغاز اس با برکت کلام سے ہو ۔

قرآن مجید فرقان ِ حمید مینارہ نور ہے۔ یہ روشنی ہے۔اس میں سینے کی بیماریوں سے شفا ہے۔یہ مضبوط رسی،واضح نور ،پختہ گرہ اور مکمل طور پر محفوظ پناہ گاہ ہے۔ یہ قلیل و کثیر اور چھوٹے بڑے کو گھیرے ہوئے ہے۔اس کے عجائب و غرائب ختم نہیں ہوتے ۔اہل علم کے نزدیک کوئی چیز اس کے فوائد کا احاطہ نہیں کر سکتی۔ اس نے اولین و آخرین کی رہنمائی فرمائی۔ اس پر ایمان لانے والا توفیق یافتہ ہو جاتا ہے۔اسے مضبوطی سے تھامنے والا ہدایت یافتہ ہو جاتا ہے۔ اس پر عمل کرنے والا فلاح والا ہو جاتا ہے ۔یہ نہایت عمدہ خزانوں کی چابی ہے۔ یہ وہ آب حیات ہے کہ جس نے پیا وہ حیا ت ابدی سے متصف ہو گیا ۔۔یہ ایسی دوا ہے کہ جس نے اس کو نوش کیا کبھی بیمار نہ ہوا۔

تلاوتِ قرآن کرنے سے قلبی سکون حاصل ہوتا ہے۔یہ قرب الٰہی کا ذریعہ ہے۔یہ انسان کو برائیوں سے بچانے کا ذریعہ ہے۔ تلاوت قرآن کرنے والا بروزِقیامت قرآن لکھنے والے معزز فرشتوں کے ساتھ ہو گا۔ اٹک اٹک کر مشقت سے پڑھنے والے کو دوہرا ثواب ملتا ہے ۔تلاوت قرآن کرنے والے کا ذکر اللہ تعالیٰ فرشتوں کے سامنے فرماتا ہے۔ قرآن پڑھنے والے کے والدین کے سرپر نورانی تاج سجایا جائے گا۔ قیامت کے دن تلاوت کی جانے والی آیت تلاوت کرنے والے کے لیے نور ہو گی۔

مگریاد رہے کہ تلاوت کے یہ تمام فضائل و برکات حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ قرآن شریف کو درست تلفظ ،تجوید و مخارج کے ساتھ پڑھا جائے۔

اے اللہ! ہم سب کو خوش الحانی و عمدگی کے ساتھ تلاوت قرآن کی توفیق عطا فرما۔ (آمین )

یہی ہے آرزو تعلیم قرآن عام ہو جائے

تلاوت کرنا میرا کام صبح و شام ہو جائے