قرآن کریم ایسی عظیم کتاب ہے، جو اپنی فصاحت و بلاغت اور اپنی مثالوں
میں یکتا ہے کہ اس جیسی کتاب کوئی بھی پیش نہیں کرسکے گا، الغرض ہر شعبہ زندگی کے
مسائل کا حل اس میں موجود ہے، قرآن کریم کے فوائد حاصل کرنے کا ایک بہترین ذریعہ
اس کی تلاوت ہے اور تلاوت قرآن کے کثیر فضائل و فوائد ہیں۔
اللہ اور اس کے رسول سے محبت کا ذریعہ:نبی
پاک ﷺ کا فرمان عالیشان ہے: جسے یہ پسند
ہو کہ وہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ سے محبت
کرے تو اسے چاہئے کہ قرآن کی تلاوت کرے۔(جامع صغیر، صفحہ 529، حدیث8744)
آسمان و زمین پر فائدے کا باعث: اللہ
کے رسول ﷺ کا فرمانِ راحت نشان ہے:اللہ کا
ذکر اور تلاوتِ قرآن کرتے رہو، کیونکہ یہ تمہارے لئے آسمان پر راحت اور زمین میں خیر
کا ذریعہ ہے۔(جامع صغیر، ص166)
ایک حرف پر دس نیکیاں: ترمذی و دارمی نے عبداللہ
بن مسعود سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:جو
شخص کلام اللہ کا ایک حرف پڑھے گا، اس کو ایک نیکی ملے گی، جو دس کے برابر ہوگی، میں
یہ نہیں کہتا الم ایک حرف ہے، بلکہ الف ایک حرف، لام دوسرا حرف، اور میم تیسرا
حرف۔(بہار شریعت، حصہ 16، صفحہ 128)
دلوں کے اطمینان کا ذریعہ:
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
ترجمہ کنزالایمان:جو ایمان لائے اور ان کے دل اللہ کی یاد سے چین
پاتے ہیں، سن لو اللہ کی یاد ہی دلوں کا چین ہے۔(پ 13الرعد:28)
امام خازن فرماتے ہیں کہ مقاتل نے فرمایا: ذکر سے مراد قرآن کریم ہے،
کیونکہ یہ مؤمنوں کے دلوں کے لئے اطمینان کا ذریعہ ہے۔(تفسیر خازن3/65)
نزولِ رحمت کا ذریعہ:
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ ایک
شخص سورہ کہف پڑھ رہا تھا تو ان پر ایک بادل چھا گیا، وہ جھکنے لگا اور ان کا
گھوڑا بدکنے لگا، پھر صبح ہوئی تو وہ صاحب نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، یہ ماجرا عرض کیا،
فرمایا:یہ سکینہ اور رحمت ہے، جو قرآن کی وجہ سے اتری۔(بخاری،3/406)
ماہنامہ فیضانِ مدینہ کے قارئین!مذکورہ فرامین سے واضح ہوا کہ تلاوت
کے کتنے فضائل ہیں تو ہمیں بھی چاہئے، روزانہ کچھ نہ کچھ وقت ہمیں تلاوت قرآن کے
لئے ضرور مختص کرنا چاہئے، کیونکہ یہ دلوں کے اطمینان اور سکون کا باعث ہے، زہے نصیب!
مفتی محمد قاسم صاحب کی تفسیر القرآن صراط الجنان کے ساتھ تلاوت کی سعادت ملے۔
یہی ہے آرزو تعلیمِ قرآں عام ہوجائے
تلاوت شوق سے کرنا ہمارا کام ہو جائے