مطالعہ کی لغوی و اصطلاحی بحث:
لفظ مطالعہ کا مادہ طلوع ہے اور اس کا لغوی معنی ہے کسی
چیز کو اس سے واقفیت حاصل کرنے کی غرض سے دیکھنا۔جبکہ اصطلاحی تعریف یہ ہے کہ
بذریعہ " تحریر مصنف یا مؤلف کی مراد کو سمجھنا مطالعہ کہلاتا ہے ۔
مطالعہ کا علم دو حصوں میں بٹا ہوا ہے: (۱)۔فضل والا علم
(۲) دوسرا غضب والا علم
پہلے کی مثال حضرت
آدم علیہ السلام کا علم جب کہ دوسرے کی مثال شیطان کا علم ،لہذا عقل مند
کو چاہیے کہ ان کتب کا مطالعہ کرے جو فضل والا علم کا حصول آسان بنائیں
جن شخصیات نے دین و دنیا
کے متعلق نمایاں خدمات سر انجام دی ہیں ان
کی صفات حسنہ میں سے ایک اہم صفت مطالعہ ہے یہی وصف ان کی کامیابی و کامرانی کا
ذریعہ بنا۔
اپنی شخضیات میں سے ہمارے
بزرگانِ دین بھی ہے جنہوں نے اپنی زندگی
بے وجہ امور سے خالی کرکے مطالعہ میں صرف
کردی، اور اپنی زندگی کو مطالعہ کے ذریعہ اپنی نجات کا ذریعہ بنایا، ہمارے بزرگانِ دین کا شوق مطالعہ ایسا
تھا کہ آج بھی لوگ ان کی سیرت میں ان کے شوق مطالعہ کو پڑھتے ہیں تو رشک کرتے ہیں انہیں شخضیات میں سے تین شخضیات کے
شوقِ مطالعہ کو ذکر کیا جاتا ہے۔
۱۔ پہلی شخضیت
:حضرت امام مسلم علیہ الرحمہ کا شوق مطالعہ:
ایک دن کسی علمی مجلس
میں حدیث پاک کی مشہور کتاب مسلم شریف کے مؤلف امام مسلم بن ججاج قشیری رحمۃ اللہ علیہ سے کسی حدیث کے بارے میں استفسار
کیا گیا تو اپ نے گھر آکر وہ حدیث تلاش کرنا شروع کردی، قریب ہی کھجوروں کا ٹوکرا
بھی رکھا ہوا ت ھا آپ حدیث کی ت لاش کے دوران ایک ایک کھجور اٹھا کر کھاتے رہے
دوران مطالعہ امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کے استغراق اور انہماک کا یہ عالم تھا کہ کھجوروں
کی مقدار کی جانب آپ کی توجہ نہ
ہوسکی، اور حدیث ملنے تک کھجوروں کا سارا
ٹوکرا خالی ہوگیا، غیر ارادی طور پر اتنی زیادہ کھجوریں کھالینے کی وجہ سے آپ بیمار
ہوگئے اور اسی مرض میں آپ کا انتقال ہوگیا۔(تہذیب التہذیب ج ۸ ، ص ۱۵۰)
۲، دوسری شخضیت
: حضرت شاہ
عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمۃ کا شوق ِمطالعہ:
حضرت شاہ عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمۃ اپنی کتب بینی کا حال بتاتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں، مطالعہ کرنا میرا شب روز کا مشغلہ تھا بچپن ہی
سے میرا یہ حال تھا کہ میں نہیں جانتا تھا
کہ کھیل کود کیا ہے؟ آرام و آسائش کے کیا
معنی ہیں ؟ سیر کیا ہوتی ہے بار ہا ایسا ہوا کہ مطالعہ کرتے آدھی رات ہوگئی تو والد صاحب
سمجھاتے بابا کیا کرتے ہو ؟یہ سنتے ہی میں فورا ً لیٹ جاتا اور جواب دیتا سونے لگا
ہوں، پھر جب کچھ دیر گزرتی تو اُتھ بیٹھتا
اور پھر سے مطالعہ میں مصروف ہوجاتا بسااوقات یوں بھی ہوا کہ دوران مطالعہ سر کے
بال اور عمامہ وغیرہ چراغ سے چھو کر جُھلس جاتے لیکن مطالعہ میں مگن ہونے کی وجہ
سے پتا نہ چلتا۔(اشعۃ اللعمات جلد اول مقدمہ ص ۷۲)
۳ ۔ تیسری
شخضیت :
اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کا شوقِ مطالعہ:
اعلیٰ حضرت علیہ الرحمۃ کے شوقِ مطالعہ اورذہانت کا بچپن ہی میں یہ عالم تھا کہ
استاذ سے کبھی چوتھائی کتاب سے زیادہ نہیں پڑھی بلکہ چوتھائی کتاب استاذ سے پڑھنے کے بعد بقیہ تمام کتاب کا
خود مطالعہ کرتے اور یاد کرکے سنایا کرتے تھے اسی طرح دو جلدوں پر مشتمل العقود
الدریہ جیسی ضخیم کتاب فقط ( صرف) ایک رات میں مطالعہ فرمائی۔(حیات اعلیٰ حضرت ج
۱، ص ۷۹)
قارئین دیکھا آپ نے کہ ہمارے بزرگانِ دین کا شوق مطالعہ
کیسا تھا تو لہذا ہمیں بھی چاہیے کہ ان بزرگانِ دین کی پیروی کرتے ہوئے اپنے وقت
کو بچاتے ہوئے فضول کاموں میں صرف کرنے کے بجائے مطالعہ میں گزاریں کیونکہ مطالعہ
ذہن کو کھولتا اور نتائج سے باخبر کرتا ہے اور فصیح اللسان بناتا اور غور و فکر کی صلاحیت کو بڑھاتا ہے