شراب کسے کہتے ہیں ؟ لغت میں پینے کی چیز کو شراب کہتے ہیں اور اصطلاح فقہا میں شراب اسے کہتے ہیں جس سے نشہ ہوتا ہے ، اس کی بہت قسمیں ہیں ، خمر، انگور کی شراب کو کہتے ہیں یعنی انگور کا کچا پانی جس میں جوش آ جائے اور شدت پیدا ہو جائے ۔ امامِ اعظم ابو حنیفہ رحمۃُ اللہِ علیہ کے نزدیک یہ بھی ضروری ہے کہ اس میں جھاگ پیدا ہو اور کبھی ہر شراب کو مجازاً خمر کہہ دیتے ہیں ۔[A]

شراب کا حکم:رسولِ اَکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے پاس ایک مَٹکے میں جوش مارتی ہوئی (نشہ آور) نبیذ لائی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:اسے دیوار پر دے مارو کیونکہ یہ اس شخص کا مشروب ہے جو اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان نہیں رکھتا۔[B]حضور نبی رحمت صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلمکا فرمان ہے: ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے ۔[C]ایک روایت میں آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلمکا ارشاد ہے:ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر شراب حرام ہے ۔[D]

شراب کی کمائی کا حکم: جس طرح شراب کا پینا حرام ہے اسی طرح اس کا بیچنا اور اس کی کمائی کھانا بھی حرام ہے۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلمکا ارشاد ہے: اللہ پاک نے شراب اور اس کی کمائی ، مردار اور اس کی کمائی، خنزیر اور اس کی کمائی کو حرام قرار دیا ہے۔[E]دوسری حدیث میں ہے:جب اللہ پاک کسی قوم پر کوئی چیز حرام کرتا ہے تو اس کی کمائی بھی ان پر حرام کر دیتا ہے۔[F]

خمر کی حرمت نص قطعی سے ثابت ہے: خمر حرام بعینہٖ ہے اس کی حرمت نصِ قطعی سے ثابت ہے اور اس کی حرمت پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہے اس کا قلیل و کثیر سب حرام ہے اور یہ پیشاب کی طرح نجس ہے اور اس کی نجاست غلیظہ ہے جو اس کو حلال بتائے کافر ہے کہ نصِ قرآنی کا منکر ہے مسلم کے حق میں یہ مُتَقَوِّم نہیں یعنی اگر کسی نے مسلمان کی یہ شراب تلف (ضائع) کر دی تو اس پر ضمان(تاوان) نہیں اور اس کو خریدنا صحیح نہیں۔[G]

شراب سے کسی قسم کا فائدہ اٹھانا جائز نہیں: شراب سے کسی قسم کا انتفاع جائز نہیں نہ دوا کے طور پر استعمال کر سکتا ہے نہ جانور کو پلا سکتا ہے نہ اس سے مٹی بھگا سکتاہے نہ حقنہ کے کام میں لائی جا سکتی ہے ۔ جانوروں کے زخم میں بھی بطور علاج اس کو نہیں لگا سکتے۔[H]

شراب کے متعلق آٹھ احکام: ملا احمد جیون حنفی رحمۃُ اللہِ علیہ نے ’’تفسیراتِ احمدیہ‘‘ میں خمر (شراب) کے بارے میں آٹھ احکام ذکر کئے ہیں ۔ جو یہ ہیں :

(1) ہمارے نزدیک خمر (انگور کی شراب) بعینہ حرام ہے ۔ اس کی حرمت نشہ پر موقوف ہے نہ نشہ اس کے حرام ہونے کی علت ہے ۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اس کا نشہ حرام ہے کیونکہ یہی فساد کا باعث بنتا ہے اور اللہ کی یاد اور نماز سے روکتا ہے ۔ یہ خیال ہمارے نزدیک کفر ہے کیونکہ یہ کتاب الٰہی کا انکار ہے اللہ تعالیٰ نے خمر کو رِجْس کہا ہے اور رِجْس حرام لِعَیْنِہٖ ہوتا ہے اسی پر امت کا اجماع ہے اور سنت سے بھی یہی ثابت ہے ۔ لہٰذا خمر حرام لِعَیْنِہٖ ہے ۔

(2) شراب پیشاب کی طرح نجاستِ غلیظہ ہے کیونکہ یہ دلیل قطعی سے ثابت ہے ۔

(3) مسلمان کے لئے اس کی کوئی قیمت نہیں یعنی اگر کوئی شخص کسی مسلمان کی شراب ضائع کر دے یا غصب کر لے تو اس پر کوئی ضمان نہیں ، اس کی خرید و فروخت جائز نہیں کیونکہ اللہ پاکنے اہانت کی وجہ سے اسے نجس قرار دیا ہے لہٰذا اس کی قیمت لگانا گویا اسے عزت دینا اور اہانت سے نکالنا ہے ۔

(4) شراب سے نفع اٹھانا حرام ہے کیونکہ یہ نجس ہے اور نجس شے سے نفع حرام ہوتا ہے اور اللہ پاک نے بھی اس سے اجتناب کا حکم دیا ہے ۔

(5) شراب (خمر) کو حلال جاننا کفر ہے کیونکہ یہ دلیل قطعی کا انکار ہے ۔

(6) شراب پینے والے پر حد جاری ہو گی خواہ اسے نشہ نہ بھی ہو ۔ خمر کے علاوہ دیگر میں نشہ کی قید ہے ۔

(7) شراب بننے کے بعد مزید پکانے سے اس میں فرق نہیں پڑتا یعنی یہ بدستور حرام ہی رہتی ہے ۔

(8) البتہ! ہمارے (یعنی احناف کے) نزدیک اسے سرکہ میں تبدیل کرنا جائز ہے۔ [I]

شراب نوشی کی حرمت پر دس دلائل:علامہ شامی رحمۃُ اللہِ علیہ نے شراب کی حرمت پر دس دلائل ذکر کئے ہیں ۔ جو یہ ہیں :

(1) … شراب کا ذکر جوئے بت اور جوئے کے تیروں کے ساتھ کیا ہے اور یہ سب حرام ہیں ۔

(2) … شراب کو ناپاک فرمایا اور ناپاک چیز حرام ہوتی ہے ۔

(3) … شراب کو عملِ شیطان فرمایا اور شیطانی عمل حرام ہے ۔

(4) … شراب سے بچنے کا حکم دیا اور جس سے بچنا فرض ہو اس کا ارتکاب حرام ہے ۔

(5) …فلاح (کامیابی) کو شراب سے بچنے کے ساتھ مشروط ٹھہرایا ۔ اس لیے اجتناب فرض اور ارتکاب حرام ہوا ۔

(6)…شراب کے سبب سے شیطان آپس میں عداوت (دشمنی) ڈالتا ہے اور عداوت حرام ہے اور جو حرام کا سبب ہو وہ بھی حرام ہی ہے ۔

(7) … شراب کے سبب سے شیطان بغض (نفرت) ڈالتا ہے اور بغض حرام ہے ۔

(8) … شراب کے سبب شیطان اللہ کے ذکر سے روکتا ہے اور اللہ پاک کے ذکر سے روکنا حرام ہے ۔

(9) …شراب کے سبب شیطان نماز سے روکتا ہے اور جو نماز سے رکاوٹ کا سبب ہو اس کا ارتکاب حرام ۔

(10) …اللہ پاک نے اِستفہامیہ (سوالیہ) انداز میں شراب سے منع فرمایا کہ کیا تم باز آنے والے نہیں ہو، اس سے بھی حرمت کا پتا چلتا ہے ۔[J]

شراب نوشی کے دس نقصانات:(1)یہ بندے کی عقل میں فتور ڈال دیتی ہے اِس طرح وہ بچو ں کے لئے تماشااور مذاق بن جاتاہے۔ امام ابن ابی الدنیا رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : میں نے ایک شرابی کوپیشاب کرتے ہوئے دیکھا وہ اپنے منہ پر پیشاب مل رہاتھا اور کہہ رہاتھا : ’’یاالٰہی! مجھے کثرت سے تو بہ کرنے والوں اور پاکیز ہ رہنے والوں میں شامل فرما۔ ‘‘(2)یہ مال کو ضائع اور بر باد کرتی ہے اور تنگدستی کا سبب بنتی ہے جیسا کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہُ عنہ نے دعا مانگی: ’’یاالٰہی!ہمیں شراب کے بارے میں واضح حکم ارشاد فرمادے کیونکہ یہ مال کو برباد اور عقل کو ختم کردیتی ہے۔ ‘‘(3) یہ عداوت اور دشمنی کاسبب ہے۔ (4) شراب کھانے کی لذت اور درست کلام سے شرابی کو محروم کردیتی ہے۔ (5)بعض اوقات شراب، شرابی کی بیوی کو اس پر حرام کردیتی ہے او روہ زنا میں مبتلاہوجاتا ہے اس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ شرابی نشہ میں مدہوش ہوکراکثر طلاق دے دیتا ہے اور بعض اوقات لاشعوری طور پر قسم توڑڈالتا ہے تو اپنی حرام کی ہوئی بیوی سے زنا کر بیٹھتا ہے۔(6) یہ ہر برائی کی کنجی ہے اور شرابی کو بہت سے گناہوں میں مبتلاکر دیتی ہے ۔(7) شراب نوشی شرابی کو بدکاروں کی مجلس میں لے جاتی ہے ،اپنی بد بو سے اُس کے کاتب فرشتو ں کوایذا دیتی ہے۔ (8) یہ شرابی پر آسمانوں کے دروازے بند کردیتی ہے ، چالیس دن تک نہ اِس کا کوئی عمل اُوپر پہنچتا ہے نہ ہی دُعا۔ (9)شراب(خمر) ، شرابی پر اَسّی کو ڑے واجب کردیتی ہے لہٰذا اگر وہ دنیا میں اِس سزا سے بچ بھی گیا تو آخرت میں مخلوق کے سامنے اُسے کوڑے مارے جائیں گے۔ (10) یہ شرابی کی جان اور ایمان کو خطرے میں ڈال دیتی ہے اِس لئے مرتے وقت اِیمان چِھن جانے کا خدشہ رہتاہے۔[K]

شراب نوشی کے طبی نقصانات: شراب کا سب سے زیادہ اثر جگر (Liver)پر پڑتا ہے اور وہ سُکڑنے لگتا ہے ، گُردوں پر اِضافی بوجھ پڑتا ہے جو بِالآخرنِڈھال ہو کر انجامِ کار ناکارہ (FAIL) ہو جاتے ہیں ، عِلاوہ ازیں شراب کے استِعمال کی کثرت دِماغ کو مُتَوَرَّم (یعنی سُوجن میں مُبتَلا) کرتی ہے ، اَعصاب میں سوزِش ہو جاتی ہے نتیجۃً اَعصاب کمزور اور پھر تباہ ہو جاتے ہیں ، شرابی کے مِعدہ میں سُوجن ہو جاتی ہے ، ہڈّیاں نرم اور خَستہ (یعنی بَہُت ہی کمزور) ہو جاتی ہیں ، شراب جسم میں موجود وٹامنز کے ذخائر کو تباہ کرتی ہے ، وٹامن BاورC اِس کی غار تگری کا بِالخصوص نشانہ بنتے ہیں ۔ شراب کے ساتھ ساتھ تمباکو نوشی کی جائے تو اِس کے نقصان دہ اثرات کئی گُنا بڑھ جاتے ہیں اور ہائی بلڈ پریشر، سٹروک اور ہارٹ اٹیک کا شدید خطرہ رہتا ہے ۔ بکثرت شراب پینے والا تھکن، سر درد، متلی اور شدّتِ پیاس میں مبتَلا رہتا ہے ۔ بے تحاشا شراب پی جانے سے دل اور عملِ تَنَفُّس (سانس لینے کا عمل) رُک جاتا اور شرابی فوری طور پر موت کے گھاٹ اُتر جاتا ہے ۔[L]زیادہ شراب نوشی سے عارضۂ قلب (Heart problem) ، فشارِ خون (Blood pressure) ، ذیابیطس (Sugar) ، جگر اور گردوں (Kidney) کے امراض پیدا ہوتے ہیں ۔



[A] فتاوی عالمگیری،5/409دار الفکر بیروت، در مختار، کتاب الاشربۃ، 10/32دار المعرفۃ بیروت

[B] حلیۃ الاولیاء، 6/159، حدیث:8148 دار الکتب العلمیہ بیروت

[C] مسلم،ص854، حدیث:5219 دار الکتاب العربی بیروت

[D] مسلم،ص855، حدیث:5221 دار الکتاب العربی بیروت

[E]ابو داود،3/386 ،حدیث:3485دار احیاء التراث العربی بیروت

[F]ترمذی،3/343،حدیث:1873 دار الفکر بیروت

[G]بہارشریعت،3/672،حصہ17،مکتبۃ المدینہ کراچی

[H]بہارشریعت،3/672،حصہ17،مکتبۃ المدینہ کراچی

[I] التفسیرات الاحمدیۃ، المائدۃ، مسئلۃ حرمۃ الخمرو المیسر، ص369 مکتبہ حقانیہ پشاور

[J]رد المحتار،10/33 دار المعرفۃ بیروت

[K]آنسوؤں کا دریا،ص 292مکتبۃ المدینہ کراچی

[L]برائیوں کی ماں،ص 39 ،40مکتبۃ المدینہ کراچی 

از: محمد گُل فراز مدنی (اسلامک ریسرچ سینٹر دعوتِ اسلامی)