امام اہل سنت اعلحضرت  کے بیشمار خلفاء تھے جو برصغیر اور حرمین شریفین اور دیگر بلاد تک پھیلے ہوئے تھے رسالہ اَلإجَازاتُ المَتِیْنَة لِعُلَمَاءِ بَكَّة وَالْمَدِیْنَة کے سرسری مطالعے سے آپ کے خلفاء کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے آپ کے متعین خلفاء کی تعداد کا اندازہ لگانا مشکل ہے تاہم انہی میں سے ایک محدث مغرب حضرت علامہ عبد الحی بن عبد الکبیر الکتانی رحمۃ اللّٰہ علیہ بھی ہیں۔

آپ اپنے وقت کے بہت بڑے محدث ، فقیہ ، مؤرخ ، مصنف، شاعر ، عظیم مبلغ اور سلسلہ کتانیہ کے پیشواتھے آپ کو تفسیر ، حدیث ، فقہ ، اصول فقہ، تصوف، تاریخ اور لغت پر مکمل عبور حاصل تھا تاہم خاص شغف علم حدیث و اسماء الرجال میں تھا آپ کی مشہور و معروف کتب ’’فھرس الفھارس ‘‘ اور ’’التراتیب الاداریة ‘‘ ہیں۔ آپ کو پانچ سو ( 500 ) سے زائد مشائخ سے اکتساب فیض اور اجازت و خلافت کا شرف حاصل ہے ۔

آپ اس لحاظ سے انفرادی حیثیت رکھتے ہیں کہ عرب میں امام اہل سنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللّٰہ علیہ نے جس عظیم محدث کو سب سے پہلے شرف خلافت و اجازات سے نوازا وہ آپ کی ہی ذات گرامی تھی ۔

امام اہل سنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللّٰہ علیہ سے محدث مغرب کی ملاقات مکہ مکرمہ میں 1323ھ بمطابق 1905ء کو ایام حج کے دوران ہوئی اس ملاقات میں امام اہل سنت نے اجازت عامہ فی السلوک کی اجازت طلب کرنے پر دی ۔

امام اہل سنت آپ کا تذکرہ ان الفاظ میں کرتے ہیں :محدث المغرب، جلیل المنصب،السید الفاضل العالم الکامل مولانا السید عبدالحی ابن السید الکبیر الشریف عبد الکبیر الکتانی الفاسی۔(اَلإجَازاتُ المَتِیْنَۃ لِعُلَمَاءِ بَكَّۃَ وَالْمَدِیْنَۃ، ص: 6 )

مزید دوسری جگہ ارشاد فرمایا:المحدث الفاضل ،العالم الکامل، السید النسیب، الحسیب الاریب، مجمع الفضائل، مبنع الفواضل مولانا السید الشیخ محمد عبدالحی ابن الشیخ الکبیر السید عبد الکبیر الکتانی الحسنی الادریسی الفاسی محدث الغرب بل محدث العجم والعرب انشاء الربث۔( اَلإجَازاتُ المَتِیْنَة لِعُلَمَاءِ بَكَّة وَالْمَدِیْنَة ،ص: 17 )

امام اہل سنت کا القاب سے ذکر کرنا محدث مغرب کی علمیت و جلالت کا ظہور ہے ۔

مزید یہ کہ محدث مغرب رحمۃ اللّٰہ علیہ امام اہل سنت کی علمی وجاہت اور روحانی شخصیت سے اس قدر متأثر ہوئے کہ زندگی بھر ان کا تذکرہ ادب و احترام سے کرتے رہے یہی جھلک آپ کی تحریروں میں بھی نظر آتی ہے ،آپ نے امام اہل سنت کا تذکرہ انتہائی عقیدت و احترام اور القاب سے کیا جیسا کہ اپنی کتاب’’الاجوبة النبعة عن الاسئلة الاربعة‘‘ میں امام اہل سنت کے بارے میں ارشاد فرمایا : صاحب التألیف العیدیدۃ العلامة الکبیر الشھاب احمد رضا علي خان البریلوي الھندي۔( الاجوبة النبعة عن الاسئلة الاربعة ص 70 )

اسی طرح دوسری جگہ مسلسل بالاولیہ کا ذکر کرتے ہوئے ’’ فھرس الفھارس‘‘ میں ان القاب سے ذکر خیر کیا : وحدثنا به الفقیه المسند الصوفی الشھاب احمد رضا علي خان البریلوي الھندي و ھو اول حدیث سمعته منه بمکة۔( فھرس الفھارس ، ج: ،1 ص: 86 )

علامہ کتانی نے اپنی کتاب ’’ اداء الحق الفرض الذین یقطعون ما امر الله به ان یوصل و یفسدون فی الارض ‘‘ میں اپنے بعض مشائخ کا تذکرہ کرتے ہوئے امام اہل سنت کا بھی ذکر خیر فرمایا ۔ یہ کتاب ابھی طبع تو نہیں ہوئی البتہ مخطوط سے امام اہل سنت کا تعارف علیحدہ طور پر مکتبہ دار الامام یوسف النبھانی سے ’’ ترجمہ امام اہل السنہ احمد رضا خان البریلوي‘‘ کے نام سے کتابی صورت میں طبع ہوچکا ہے ۔

شیخ کتانی نے امام اہل سنت کی خدمات کا ذکر اپنی کتاب ’’ الیواقیت الثمینة فی الاحادیث القاضیة ‘‘ میں کیا اور’’ المباحث الحسان المرفوعة الی قاضی تلسمان‘‘ میں امام اہل سنت کو بطور شیخ تصوف ذکر کیا ۔( المباحث الحسان المرفوعة الی قاضی تلسمان، ص: 252)

الله پاک ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت فرمائے۔ آمین

حوالہ جات

خلیفہ امام اہل سنت شیخ سید عبدالحی الکتانی ادریسی حسنی فارسی رحمۃ اللّٰہ علیہ (مخلصاً )،فھرس الفھارس، المباحث الحسان المرفوعة الی قاضی تلسمان،الاجوبة النبعة عن الاسئلة الاربعة،الإجازات المتینة لعلماء بكَّة وَالمدینة

از: قلم

احمدرضا مغل،16 شعبان المعظم 1443

بمطابق 20 مارچ 2022،بروز اتوار