مسلمان پر پہلا فرض نماز ہے،قرآن
وسنت میں اس کی بہت زیادہ تاکید ومطالبہ ہے۔ روز محشر اسی کے متعلق سب سے پہلے پوچھا جائے گا۔جہاں نماز
کے دینی وروحانی فضائل وثمرات ہیں وہیں اس کے بے شمار طبی، سائنسی اور
دنیاوی فوائد وبرکات بھی ہیں۔پیش نظر مضمون ایسے ہی فوائدوبرکات پر مشتمل ہے۔ یاد
رہے کہ ہمیں نماز اللہ پاک کا حکم سمجھ کر پڑھنی ہے، ضمنی طور پریہ فوائد بھی حاصل
ہوجائیں گے۔ان شاء اللہ
طہارت کے فوائد وبرکات:
نماز کی طہارت میں تین چیزیں آتی ہیں(1)جسم کا پاک ہونا(2)لباس
کا پاک ہونا(3)جگہ کا پاک ہونا۔
(1) جسم کا پاک ہونا:جسم کو چھوٹی اور بڑی دونوں طرح کی ناپاکی سے پاک رکھنا ضروری ہے۔احتیاط کے
ساتھ غسل کرنے سے وہ تمام اعضا دھل جاتے ہیں جو بے دھیانی میں دھلنے سے رہ جاتے ہیں۔ یوں انسان اپنے اندر
فرحت بخش احساس اور نئی زندگی محسوس کرتا
ہے۔یہ فرحت اور تازگی خشوع کے زیادہ قریب کرتی ہے اور دل ودماغ کی تقویت کا باعث
بنتی ہے۔
(2) لباس کا پاک ہونا:اگر نمازی کا لباس پاک نہ ہو تو قسم
قسم کے جراثیمی مادے مختلف بیماریوں کا باعث بن جاتے ہیں ، گندے کپڑوں میں نماز پڑھنے میں وہ تازگی وفریش نیس حاصل نہیں ہوتی جو صاف ستھرے لباس سے ہوتی ہے۔ ناپاک کپڑے والا جہاں بیٹھے وہاں امراض پھیلانے کا سبب بنے نیز ایسے شخص کی
سوشل لائف بھی متأثر ہوتی ہے کہ لوگ اس
سے دو بھاگتے ہیں۔ اسلام نے نماز کے ذریعے بندے کو معاشرے میں رہنے اور عزت والی
زندگی گزارنے کا سلیقہ عطا کیا ہے کہ
وہ پاک صاف رہے اور سب لوگ اس سے محبت
کریں۔
(3) جگہ کا پاک ہونا: نماز کے لیے ایسی جگہ ہونی چاہیے جو پاک صاف ہو ۔ناپاک اور غیرموزوں جگہ انسانی جسم پر خطرناک اثرات
مرتب کرتی ہے اور پیٹھالوجی(حیاتیات) کے مطابق کئی ایسی بیماریاں پیدا کرتی ہے جو جسم ودماغ کی تمام قوتیں ختم
کردیتی ہیں ۔اس کے علاوہ ناپاک زمین سے تشنج،ہیضہ،ٹائی فائیڈ وغیرہ جیسے موذی امراض کا خطرہ ہوتا ہے۔
وضو کے فوائد وبرکات:
نماز کے لیے وضو ضروری ہے اور وضو میں ہاتھ دھلنے سے ہاتھوں کے جراثیم دھل
جاتے ہیں اور منہ کے راستے جسم میں داخل نہیں ہوپاتے ورنہ متعدد امراض کا باعث
ہوں۔اگر ہاتھ باربار نہ دھلیں تو جلدی رنگت کے خراب ہونے،گرمی دانے،ایگزیما،جلدی
سوزش وغیرہ کے امراض ہوسکتے ہیں۔ کھاتے وقت غذائی ذرات دانتوں میں اٹک کر رہ جاتے ہیں ،یہ متعفن ہوکر تھوک کے ساتھ
معدے میں پہنچتے ہیں نیز دانتوں اور مسوڑوں کو نقصان پہنچاتے ہیں کلی ومسواک سے ان
خطرات میں کافی کمی آجاتی ہے۔یوں ہی ہوا
کے ساتھ سینکڑوں جراثیم منہ میں جمع
ہوجاتے ہیں اور لعاب کے باعث منہ میں چپک
جاتے ہیں اور منہ کے کناروں کے پھٹنے، ہونٹوں اور منہ کی داد،چھالوں وغیرہ کا سبب بنتے ہیں ۔دن میں پانچ بار ناک
دھونے سے دائمی نزلہ،زکام اور ناک کے
امراض سے بچا جاسکتا ہے۔چہرہ دھونے سے خوبصورتی میں اضافہ ہوتا ہے نیز چہرے پر دانوں اور الرجی سے
حفاظت رہتی ہے نیز چہرے کا مساج ہوجانے سے خون کا دوران متوازن رہتا ہے۔کہنیوں
سمیت ہاتھ دھونے سے اُن تین رگوں کو تقویت ملتی ہے جن کا بالواسطہ دل ودماغ اور
جگر سے تعلق ہے۔مسح کرنے سے دماغ اصلی پوزیشن پر رہتا ہے۔پاؤں دھونے اور انگلیوں
کا خلال کرنے سے اُس انفیکشن سے بچاؤ ہوجاتا ہے جو دھول مٹی اور جراثیم لگنے
سے انگلیوں کے درمیان ہوتا ہے ۔ نیز پاؤں دھونے سے ڈپریشن،بے چینی،بے
سکونی،دماغی خشکی اور نیند کی کمی جیسے مسائل
کا خاتمہ ہوتا ہے۔
نیت نماز کے فوائد وبرکات:
جب نماز کی
نیت کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو قدرتی طور پر
جسم میں تناؤ پیدا ہوتا ہے ۔ایسی حالت میں انسان کے اوپر سفلی جذبات کا زور ٹوٹ
جاتا ہے۔سیدھے کھڑے ہونے میں ام الدماغ سے
روشنیاں چل کر ریڑھ کی ہڈی سے ہوتی ہوئی پورے اعصاب میں پھیل جاتی ہیں۔۔۔ نماز میں
جب ہاتھ اٹھا کرعورت کندھوں کے اور مرد
کانوں کے قریب لے جاتا ہے تو ایک مخصوص
برقی رو نہایت باریک رگ سے دماغ میں جاتی ہے اور دماغ کے خلیوں کو چارج کردیتی
ہے۔ جس کو شعور نے نظر انداز کردیا تھا۔ یہ خلیے چارج ہوتے ہیں تو دماغ میں روشنی کا ایک جھماکہ ہوتا ہے جس سے تمام
اعصاب متاثر ہوکر دماغ کے اس خانے کی طرف متوجہ ہوجاتے ہیں جس میں دماغ کی روحانی صلاحیتیں مخفی ہیں۔
نماز کے دینی ودنیاوی
فوائد وبرکات:
(1)نماز میں تمام فرشتوں کی عبادات کو جمع کردیا گیا ہے۔(2)نماز
میں ساری مخلوقات کی عبادت شامل ہے،درخت قیام،چوپائے رکوع،سانپ بچھو
سجدے،مینڈک وغیرہ قعدہ اورپرندے ہروقت
انتقالات میں اور یہ سب اشرف المخلوقات انسان کی عبادت میں جمع کردیا گیا۔(3)نماز
برائی سے بچاتی اور حالت درست کرتی ہے،آزمائی ہوئی بات ہے کہ بڑے بڑے گناہ گاروں
نے سچے دل سے نماز شروع کی تو گناہوں سے
بچ گئے۔ (4)نماز مصیبتوں سے بچاتی
ہے،قحط میں نماز استسقاء،مشکل میں نماز حاجت اوربیماری میں نفل نماز۔ (5)نماز
سے ذہن صاف ہوتا ہے اور غصے کی آگ بجھ جاتی ہے۔(6)وضو کرنے والا
دماغی بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے اور نماز کے لیے بار بار وضو کیا جاتا ہے۔(7)نمازی
آدمی اکثر تلی کی بیماریوں اور جنون
وغیرہ سے محفوظ رہتا ہے۔(8)نمازی کے اعضا دھلتے رہتے،کپڑے وگھر پاک رہتے ہیں اور گندگی سے بچا رہتا ہے اور گندگی سے بیماریاں آتی ہیں ۔ (9)نماز
رزق دلاتی ہے۔ (10)نماز درود غم کا
احساس بھلا دیتی یا کم کردیتی ہے۔ (11)نماز
میں بہترین ورزش ہے کہ اس کے قیام ،رکوع اور سجدے وغیرہ سے بدن کے اکثر جوڑ حرکت
کرتے ہیں۔(12)سجدے
سے بند ناک کھلتی ہے۔(13)آنتوں میں جمع
ہونے والے غیر ضروری مواد کو حرکت دے کر
نکالنے میں سجدہ کافی مددگار ثابت ہوتا
ہے۔
(14)نماز
پڑھنے سے بلڈ پریشر نارمل رہتا ہے کیونکہ نماز سے قبل وضو سے یہ فائدہ حاصل ہوتا ہے۔(15)نماز
پڑھنے سے جوڑوں کے درد سے نجات ملتی ہے۔(16) گٹھیا
کے مریضوں کے لیے نماز بہترین علاج اور ورزش ہے۔
نماز فجرکے فوائد وبرکات:
جو شخص فجر پڑھتا ہے وہ خوش خوش ،تروتازہ ہوکر صبح کرتا ہے ورنہ
غمگین د ل اور سستی کے ساتھ صبح کرتا ہے اور اُسے بہت ساری فکریں گھیر لیتی ہیں،
وہ اپنے کام پورے کرنے کے تعلق سے حیران وپریشان ہوکر صبح کرتا ہے اور جو کام
بھی کرنے کا ارادہ کرتا ہے اُس میں
ناکامیاب رہتا ہے کیونکہ وہ اللہ پاک کی
نزدیکی سے دور ہوکر شیطان کے دھوکے کے جال میں پھنس چکا ہوتا ہے۔نیز صبح انسان
خالی پیٹ ہوتا ہے اور اس حالت میں اٹھتے
ہی فورا سخت محنت اور زیادہ ورزش نقصان دہ ہوتی ہے ،چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ
اللہ پاک نے صبح کی نماز مختصر رکھی ہے۔ صبح کی نماز کا ایک مقصد انسان کو طہارت
وصفائی کی طرف مائل کرنا بھی ہے کہ اٹھتے
ہی انسان وضو اور مسواک سے منہ کی اچھی طرح صفائی کرلے تاکہ رات بھر منہ میں موجود رہنے والے جراثیم ختم
ہوجائیں،اگر منہ کے بیکٹریاز اندر چلے
جائیں تومعدے کی سوزش،آنتوں کے ورم اور السر کے خطرات ہوجاتے ہیں۔
نماز ظہر کے فوائد وبرکات:
بندہ
صبح سے دوپہر تک مسلسل کام میں مگن رہتا ہے،مرد گھر سے باہر اور خواتین گھر کے
اندر جس کی وجہ سے ذہن وجسم تھک جاتا ہے اور تجربے سے ثابت ہے کہ اس تھکن کے وقت نماز ظہر ادا کرلی جائے تو یہ
جسم ودماغ کو پھر سے ہشاش بشاش ،تروتازہ اور بقیہ دن میں کام کرنے کے قابل کردیتی ہے۔نیز سورج کی تمازت (گرمی)ختم ہونے کے بعد زمین کے اندر سے ایک خاص قسم کی گیس خارج ہوتی ہے۔یہ زہریلی گیس اگر انسان پر اثرانداز ہوجائے تو
اُسے طرح طرح کی بیماریوں میں مبتلا
کردیتی ہے۔دماغی نظام اتنا درہم برہم ہوجاتا ہے کہ آدمی پاگل پن کا گمان کرنے
لگتا ہے۔ جب کوئی بندہ ذہنی طور پر عبادت میں مشغول ہوجاتا ہے اُسے نماز کی نورانی
لہریں خطرناک گیس سے محفوظ رکھتی ہیں۔
نماز عصر کے فوائد وبرکات:
ہر ذی شعور یہ بات محسوس کرتا ہے کہ وقت عصر میں اُس پر تھکان وبے چینی جیسی کیفیت طاری ہوتی ہے اور نماز عصر شعور کو اس حد تک تھکان وبے چینی سے روک دیتی ہے جس سے دماغ پر خراب اثرات مرتب
ہوں۔ وضو اور نماز عصر قائم کرنے والے بندے کے شعور میں اتنی طاقت آجاتی ہے کہ وہ لاشعوری نظام کو آسانی سے
قبول کرلیتا ہے اور اپنی روح سے قریب
ہوجاتا ہے نیز نماز عصر کی پابندی سے دماغ
روحانی تحریکات قبول کرنے کے لیے تیار ہوجاتا ہے۔
نماز مغرب کے فوائد وبرکات:
بوقت مغرب عموماً سب گھر والے ایک ساتھ ہوتے ہیں،ماں باپ
اپنے بچوں سے بات چیت کرتے ہیں۔اس باہمی
گفتگو کے لیے ذہنی سکون بے حد ضروری ہے اور جب ذہنی سکون کے ساتھ ماں باپ
اپنے بچوں سے بات کرتے ہیں تووالدین کے اندر کی روشنیاں بچوں میں براہ راست منتقل ہوتی ہیں جس سے اولاد
کے دل میں ماں باپ کا احترام اور وقار
قائم ہوتا ہے اور اس میں اعلی ترین ذہنی
سکون ان والدین کو حاصل ہوتا ہے جو پابندی
کے ساتھ مغرب کی نماز ادا کرتے ہیں اور
ایسا کرنے والوں کی اولاد سعادت مند اور ماں باپ کی خدمت گزار ہوتی ہے۔
نماز عشاکے فوائد وبرکات:
انسان جب کاروبار
اور اپنی جاب سے گھر واپس آتا ہے تو
کھانا کھاتا ہے اور زیادہ تر لذت حرص میں
زیادہ کھا جاتا ہے۔اب اگر وہ اس کھانے کے بعد لیٹ جائے تو مہلک امراض میں
مبتلا ہوسکتا ہے۔نیز سارے دن کا تھکا ماندہ ذہن لے کر اگر نیند کرے گا تو بے سکون
رہے گالہذا عشا کی نماز پڑھنے سے ممکنہ امراض اور بے سکونی سے بچ جائے گا۔ اب تو ماہرین سونے سے قبل ہلکی ورزش پر زور دیتے ہیں اور خود ماہرین کا کہنا ہے کہ نماز سے بڑھ کر اس وقت کوئی
بہترین ورزش نہیں ۔
باجماعت نماز کے فوائد وبرکات:
(1)نماز
باجماعت درس دیتی ہے کہ معاشرے سے انتشارکا خاتمہ کرکے اتفاق واتحاد کا ماحول پیدا کیا جائے۔(2)نماز باجماعت بتاتی ہے کہ جماعت کے لیے ہم زبان،ہم رنگ یا رشتہ دار ہونا ضروری نہیں ۔یوں ہی ہمیں
اجتماعی زندگی میں بھی اسلام کو معیار
بنانا چاہیے نہ کہ قومیت،نسل،رنگ،خون اور قرابت کو۔پتا چلا قوم مذہب سے بنتی ہے نہ کہ وطن سے۔ (3)نماز باجماعت امیرغریب کا فرق بھی مٹاتی ہے کہ اللہ پاک کی
بارگاہ میں سب برابر ہوجاتے ہیں ،لہذا کوئی اپنے بادشاہ ہونے،حاکم ہونے ،سیٹھ
ہونے یا باس ہونے پر نہ اترائے۔باجماعت نماز میں کبھی تو غریب
اور ملازم اگلی صف میں اور امیراور سیٹھ عین اُس کے پیچھے کھڑا ہوتا ہے ۔بقول ڈاکٹر اقبال :
ایک ہی
صف میں کھڑے ہوگئے محمودوایاز
نہ کوئی بندہ رہا اور نہ کوئی بندہ نواز
بندہ
وصاحب ومحتاج وغنی ایک ہوئے
تیری
سرکار میں پہنچے تو سبھی ایک ہوئے
(4)نماز باجماعت ہمیں یہ بتاتی ہے کہ ہم وقت کی پابندی کریں۔اولا تو نماز بھی وقت میں پڑھنی ہے پھر ایک
خاص وقت میں جماعت کے ساتھ ادا کرنے سے وقت کی پابندی کا ذہن ملتا ہے۔(5)نماز
کے اعمال جیسے رکوع،سجدے پھر تشہد میں بیٹھنا یہ تمام اعمال انسانی جوڑوں اور
ہڈیوں کی تقویت کا باعث ہیں ۔(6)سنت کے مطابق رکوع کیا جائے،کمر سیدھی رہے
اور گھٹنے جھکے ہوئے نہ ہوں تو یہ عمل
معدے کو قوت دیتا اور امراض جگر سے نجات دلاتا ہے۔
نماز میں خشوع وخضوع
کے فوائد وبرکات:
(1) خشوع وخضوع یعنی انتہائی
توجہ کے ساتھ پڑھی جانے والی نماز خود کشی
کے رجحان کو کم کرتی ہے اور یہ رجحان ذہنی سطح سے کم ہوکر دھل جاتے ہیں ۔
(2)حرص
،لالچ،جھوٹ،بخل،کینہ حسد ایسےباطنی امراض
ہیں جن کی وجہ سے انسان نفسیاتی امراض میں
مبتلا ہوجاتا ہے، پورے دھیان اورتوجہ سے
پڑھی جانے والی نمازان امراض ومسائل سے نجات دلاتی ہے۔
(3)ایک ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ اگر لوگوں کو خشوع وخضوع کے
فوائد کا علم ہوجائے تو وہ کاروبار
چھوڑ کرتوجہ کے ساتھ نماز میں لگ جائیں۔
تحریر: محمد آصف اقبال مدنی عطاری