نبی کریم ﷺ کے
تمام صحابہ امت مسلمہ میں افضل اور برتر ہیں، اللہ پاک نے ان کو رسول اللہ ﷺ کی صحبت،
نصرت اور اعانت کےلیے منتخب فرمایا، ان نفوس قدسیہ کی فضیلت و مدح قرآن پاک میں
کئی آیات مبارکہ میں مذکور ہے، جن میں ان کے حسن عمل، حسن اخلاق اور حسن ایمان کا
تذکرہ ہے اور انہیں دنیا ہی میں مغفرت اور انعامات اخروی کا مژدہ سنا دیا گیا ہے،
اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّاؕ-لَهُمْ
دَرَجٰتٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَ مَغْفِرَةٌ وَّ رِزْقٌ كَرِیْمٌۚ(۴) (پ 9،
الانفال: 04) ترجمہ کنز الایمان: یہی سچے مسلمان ہیں ان کے لیے درجے ہیں ان کے رب
کے پاس اور بخشش ہے اور عزت کی روزی۔ نبی کریم ﷺ کے بعد سب سے افضل حضرت ابو بکر
صدیق رضی اللہ عنہ ہیں اس کے بعد حضرت عمر پھر حضرت عثمان اور پھر اس کے بعد حضرت
علی رضی اللہ عنہم افضل ہیں، جیسے انبیائے کرام کے حقوق بیان ہوئے ہیں ایسے ہی
صحابہ کرام کے حقوق ہیں جن میں پانچ حقوق مندرجہ ذیل ہیں:
1۔ انبیائے
کرام کے بعد تمام انسانوں میں صحابہ کرام سب سے زیادہ تعظیم و توقیر کے لائق ہیں،
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: میرے صحابہ کی عزت کرو کیونکہ وہ تم میں سب سے بہتر
ہیں۔ (مشکوٰۃ المصابیح، 2/413، حدیث: 6012)
2۔ نبی کریم ﷺ
کے تمام صحابہ کرام کی پیروی کرنا۔ جس کا ذکر اللہ پاک نے قرآن کریم میں بھی
فرمایا ہے: وَ السّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ
الْمُهٰجِرِیْنَ وَ الْاَنْصَارِ وَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْهُمْ
بِاِحْسَانٍۙ-رَّضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ وَ اَعَدَّ لَهُمْ
جَنّٰتٍ تَجْرِیْ تَحْتَهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًاؕ-ذٰلِكَ
الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ(۱۰۰) (التوبۃ:100) ترجمہ کنز الایمان: اور
سب میں اگلے پہلے مہاجر اور انصار اور جو بھلائی کے ساتھ ان کے پیرو ہوئے اللہ ان
سے راضی اور وہ اللہ سے راضی اور ان کے لیے تیار کر رکھے ہیں باغ جن کے نیچے نہریں
بہیں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں یہی بڑی کامیابی ہے۔
3۔ تمام صحابہ
کرام سے محبت و عقیدت رکھنا۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو صحابہ سے محبت کرتا
ہے وہ میرے ساتھ محبت کی بنا پر ان سے محبت کرتا ہے اور جو ان سے بغض رکھتا ہے وہ
میرے ساتھ بغض رکھنے کی وجہ سے ان سے بغض رکھتا ہے۔ (الجامع، 3/360)
4۔ صحابہ کرام
کا ادب کرنا اور ان پر تنقید کرنے سے بچنا اور ان سے اچھا گمان رکھنا۔
5۔ صحابہ کرام
سے بغض نہ رکھنا اور ان کی سیرت کا مطالعہ کرنا اور گستاخی نہ کرنا۔ رسول اللہ ﷺ
حکم فرما چکے: جب میرے صحابہ کا ذکر آئے تو باز رہو۔ (یعنی بد عقیدگی اور واقعات
کی چھان بین اور ان کے نتائج کی ٹوہ میں نہ پڑو) مسلمانوں کو تو یہ دیکھنا چاہیے
کہ وہ سب حضرات آقائے دو عالم ﷺ کے جاں نثار اور سچے غلام ہیں خدا و رسول کی
بارگاہوں میں معظم و معزز اور آسمانِ ہدایت کے روشن ستارے ہیں، ہمیں چاہیے کہ ان
کے حقوق کو پوری طرح ادا کریں اور ان سے سچی محبت و عقیدت رکھیں۔