حضرت علامہ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: جن خوش نصیبوں نے ایمان کی حالت میں اللہ کریم کے پیارے نبی ﷺ سے ملاقات کی اور ایمان پر ہی ان کا انتقال شریف ہوا ان خوش نصیبوں کو صحابی کہتے ہیں۔ تمام صحابہ کی فضیلت کا اعتقاد رکھنا واجب ہے، صحابہ کرام کے حقوق مندرجہ ذیل ہیں:

1۔ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: میرے صحابہ کرام کی عزت کرو کہ وہ تمہارے نیک ترین لوگ ہیں۔ (مشکوٰۃ المصابیح، 2/413، حدیث: 6012)

2۔ میرے صحابہ کی عزت کرو کہ وہ تم میں سے بہترین لوگ ہیں۔ (مشکوٰۃ المصابیح، 2/413، حدیث: 6012)

3۔ جب تم لوگوں کو دیکھو کہ وہ میرے صحابہ کرام کو براکہہ رہے ہیں تو کہو! اللہ کی لعنت ہو تمہارے شر پر۔ (ترمذی، 5/464، حدیث: 3892)

شرحِ حدیث: حضرت علامہ مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں: یعنی میرے صحابہ کرام تو خیر ہی خیر ہیں تم ان کو برا کہتے ہو تو وہ برائی تمہاری طرف ہی لوٹتی ہے اور اس کا وبال تم پر ہی پڑتا ہے۔ (مراٰۃ المناجیح، 8/344)

4۔ میرے صحابہ کی جس نے میری وجہ سے عزت کی تو میں بروز قیامت اس کا محافظ ہوں گا اور جس نے میرے صحابہ کو گالی دی تو اللہ نے اس پر لعنت کی ہے۔ ( فضائل الصحابہ للامام احمد، 2 /908، حدیث: 1733)

5۔ یعنی جب میرے صحابہ کا ذکر آئے تو باز رہو(یعنی برا کہنے سے باز رہو)۔ (معجم کبیر، حدیث: 1427)

شرحِ حدیث: حضرت علامہ علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: یعنی صحابہ کرام کو برا بھلا کہنے سے باز رہو یعنی قرآن کریم میں ان کے لیے رضائے الٰہی کا مژدہ (یعنی خوشخبری) بیان ہوچکا ہے یعنی ضرور ان کا انجام پرہیزگاری اور رضائے الٰہی کے ساتھ جنت میں ہوگا، یہ وہ حقوق ہیں جو امت کے ذمہ باقی ہیں، لہٰذا جب ان کا ذکر کرو تو صرف صرف بھلائی اور نیک دعاؤں کے ساتھ ہی کرو۔ (مرقاۃ المفاتیح، 9/282)

اللہ پاک ہمیں حقیقی معنوں میں صحابہ کرام کی تعظیم کرنا اور ان کی محبت عطا فرمائے۔ آمین

صحابہ کا گدا ہوں اور اہل بیت کا خادم یہ سب ہے آپ ہی کی تو عنایت یا رسول اللہ