صحابی وہ خوش
نصیب مسلمان ہیں جنہوں نے ایمان اور حالت بیداری میں حضور ﷺ کی صحبت پائی پھر وہ
ایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوئے۔ قرآن مجید میں صحابہ کرام کے بارے میں ارشاد
ہے: رَّضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ
رَضُوْا عَنْهُ وَ اَعَدَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ تَحْتَهَا الْاَنْهٰرُ
خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًاؕ-ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ(۱۰۰) (پ
10، التوبۃ: 100) ترجمہ: اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی اور ان کے لیے تیار
کر رکھے ہیں باغ جن کے نیچے نہریں بہیں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں یہی بڑی کامیابی
ہے۔
1۔ رسول اللہ
ﷺ نے فرمایا: میرے صحابہ کی عزت کرو کہ وہ تمہارے نیک ترین لوگوں میں سے ہیں۔
(مشکوٰۃ المصابیح، 2/413، حدیث: 6012)
2۔ ایک روایت
میں ہے: میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں تم ان میں سے جس کی بھی اقتدا کروگے یعنی
پیروی کروگے تو ہدایت پاجاؤگے۔(مشکوٰۃ المصابیح، 2/414، حدیث: 6018)
3۔ ارشاد
فرمایا: میرے صحابہ کو گالی نہ دو قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان
ہے اگر تم میں سے ایک شخص احد پہاڑ کی مثل سونا خرچ کر دے تو ان کے سیر اور آدھے
سیر کو نہیں پہنچ سکے گا۔ (عقائد و مسائل، ص 98) اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ
صحابہ کرام کا مقام و مرتبہ بہت بلند و اعلیٰ ہے کوئی ولی صحابہ کرام کے مرتبے تک
نہیں پہنچ سکتا۔
4۔ جو میرے
صحابہ کو برا کہے اس پر اللہ کی لعنت اور جو ان کی عزت کی حفاظت کرے میں قیامت کے
دن اس کی حفاظت کروں گا۔ (ابن عساکر، 44/222) اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ
صحابہ کرام کی بارگاہ میں ادنیٰ گستاخی بھی منع ہے، کیونکہ یہ حضرات اللہ کے محبوب
ﷺ کے قریب تر ساتھی ہیں۔
5۔ حضور ﷺ نے
فرمایا: میرے صحابہ کے معاملے میں اللہ سے ڈرو میرے صحابہ کے معاملے میں اللہ سے
ڈرو! میرے بعد انہیں طعن و تشنیع کا نشانہ نہ بنانا کیونکہ جس نے ان سے محبت کی تو
اس نے میری محبت کی وجہ سے ان سے محبت کی اور جس نے ان سے بغض رکھا تو اس نے میرے
بغض کی وجہ سے ان سے بغض رکھا اور جس نے انہیں ایذا پہنچائی تو اس نے ضرور مجھے
ایذا پہنچائی اور جس نے مجھے کو ایذا پہنچائی تو ضرور اس نے اللہ پاک کو ایذا
پہنچائی تو قریب ہے کہ اللہ اس کی پکڑ فرمائے گا۔ (ترمذی، 5/463، حدیث: 3888)