اللّٰه ربُّ العزت ارشاد فرماتا ہے: قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ
فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْؕ-وَ
اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۳۱) تَرجَمۂ کنز الایمان:اے محبوب تم فرمادو کہ لوگو اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمان بردار ہوجاؤ اللہ تمہیں دوست رکھے گا اور
تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے (
پارہ 3 سورہ آل عمران 31)
یہی وجہ ہے کہ اللّٰه
عزوجل
کی رضامندی کا مژدہ پانے والے، آسمانِ اُمت کے چمکتے ہوئے ستارے، رسول اللّٰه صلی اللّٰه تعالٰی علیہ وآلہ وسلم سے براہ
راست فیضیاب ہونے والے صحابہ کرام رضوان اللّٰه تعالٰی علیہم اجمعین سرکارِ
دو عالم صلی اللّٰه
تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے سنتوں
پر عمل کرنے کے جذبے سے سرشار ہوا کرتے تھے. ملاحظہ فرمائیے :
(1) اِتباعِ سنت
نصیب ہو جائے: امیر المومنین حضرت ابو بکر صدیق رضی
اللّٰه عنہ نے اپنی وفات سے صرف چند گھنٹے پہلے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللّٰه عنہا سے دریافت کیا کہ رسول اللّٰه صلی اللّٰه
علیہ وسلم کے کفن مبارک میں کتنے کپڑے تھے اور آپ صلی اللّٰه علیہ وسلم کی وفات کس
دن ہوئی؟ اس سوال کی وجہ یہ تھی کہ آپ رضی اللّٰه عنہ کی یہ
انتہائی تمنا تھی کہ زندگی کے ہر لمحات میں تو میں نے اپنے تمام معاملات میں حضور
اکرم صلی اللّٰه علیہ وسلم کی مبارک
سنتوں کی مکمل طور پر اِتباع کی ہے مرنے کے بعد کفن اور وفات کے دن میں بھی مجھے
آپ کی اِتباعِ سنت نصیب ہو جائے۔
( سیرتِ مصطفی صلی
اللّٰه تعالٰی علیہ وآلہ وسلم، صفحہ 828، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)
سنت پر ہی چلتا ہوا ان کے پاس پہنچوں گا:
حضرت عمر
فاروق رضی اللّٰه عنہ نے (اپنی شہزادی حضرت حفصہ رضی اللّٰه عنہا سے) فرمایا: اے بیٹی! حضور پُر نُور صلی
اللّٰه علیہ وسلم کی حیات طیبہ کیسی تھی؟ انھوں نے کہا: " خدا کی قسم! ایک
ایک ماہ گھر میں نہ دِیا جلتا اور نہ ہی ہنڈیا پکتی تھی ، سید عالم نورِ مُجَسَّم صلی اللّٰه علی وسلم کے پاس ایک جُبَّہ ہوتا تھا جسے آپ
اوڑھنا اور بچھونا بنا لیتے۔
حضرت عمر فاروق رضی
اللّٰه عنہ نے فرمایا: " یہ بتاؤ نبی کریم صلی
اللّٰه علیہ وسلم کے ساتھ خلیفۂ رسول اللّٰه
حضرت ابو بکر صدیق رضی اللّٰه عنہ کی زندگی کیسی
تھی؟ انھوں نے کہا: وہ بھی ویسی ہی تھی۔ تو سیدنا فاروقِ اعظم رضی اللّٰه تعالٰی عنہ نے ارشاد فرمایا: اُن تین دوستوں کے
متعلق تمھارا کیا خیال ہے، جن میں سے دو دنیا میں ایک ہی طریقے پر چلتے ہوئے دنیا
سے تشریف لے گئے اور تیسرا اُن کی مخالفت میں چلے،کیا وہ اُن سے جا ملے گا؟ انھوں
نے کہا: "ہر گز نہیں" آپ رضی اللّٰه عنہ نے
فرمایا: "وہ تیسرا ساتھی میں ہوں، میں اُن کی سنت پر ہی چلتا ہوا اُن کے پاس
پہنچوں گا" (فیضانِ فاروق اعظم، جلد 1، صفحہ 351-350، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)
موضوع
بہت وسیع ہے لیکن صفحے کے دامن میں اتنی گنجائش نہیں کہ اس موضوع کو احسن اور کامل
طریقے سے بیان کیا جائے ، اللّٰه عزوجل ان
نُفُوسِ قُدسیہ کے سنتوں پر عمل کرنے کے جذبے سے چند قطرے ہمیں بھی عطا فرمائے۔
مِرے
اَخلاق اچھے ہوں مِرے سب کام اچھے ہوں
بنادو
مجھ کو تم پابندِ سنت یا رسولَ اللّٰه
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی
علیہ واٰلہٖ وسلَّم