رشتہ دار کے لئے عربی میں لفظ اقرب استعمال ہوتا ہے جس کی جمع اقارب یا اقرباء ہے اور اس کے معنیٰ  قریبی یا نزدیکی کے ہیں اصطلاحاً رشتہ دار یا اقرب اے مراد وہ لوگ ہیں جن کا والدین اولاد اور زوجین کے بعد ہمارے ساتھ قریبی تعلق ہوتا ہے جیسے چچا،ماموں،خالہ،پھوپھی وغیرہ۔

ان سے حسن سلوک یہ ہے کہ رشتہ داروں کے ساتھ صلۂ رحمی کرے اور قطع تعلقی سے بچے اسلام ہمیں صلہ رحمی کی تعلیم دیتا ہے۔ صلہ رحمی سے مراد قریبی رشتہ داروں سے تعلق جوڑنا ہے۔ مندرجہ ذیل احادیث مبارکہ کی روشنی میں ان کے حقوق پیش خدمت ہیں:

1۔ فرمان آخری نبی ﷺ: بدلہ لینے والا صلہ رحمی کرنے والا نہیں بلکہ صلہ رحمی کرنے والا وہ ہے کہ جب اس سے رشتہ توڑا جائے تو وہ اسے جوڑے۔ (بخاری، 4/98، حدیث: 5991)

2۔ رسول الله ﷺ نے فرمایا: مسکینوں پر صدقہ کرنے سے ایک صدقہ کا ثواب ملتا ہے جبکہ رشتہ دار پر صدقہ کرنے سے دو صدقوں کا ثواب ملتا ہے۔ (ترمذی، 2 / 142، حدیث: 658)

3۔ حضرت ابو طلحہ نے اپنا پسندیدہ باغ صدقہ کرنے کا ارادہ کیا اور بارگاہ رسالت میں عرض کی یارسول الله! یہ باغ اللہ کی راہ میں فقراء اور مساکین کے لئے ہے تو رسول الله ﷺ نے ارشاد فرمایا: تمہارا اجر لازم ہو گیا اب اسے رشتہ داروں میں تقسیم کر دو۔ (مسلم، ص 388، حدیث:2315)

4۔ آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس کو یہ بات اچھی لگتی ہے کہ اس کا رزق فراح ہو اور اس کی عمر دراز ہو تو اسے چاہیے کہ وہ صلہ رحمی کیا کرے۔ (بخاری، 4/97، حدیث: 5985)

5۔ سرکار دو عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا:رشتہ کاٹنے والا جنت میں نہیں جائے گا۔ (مسلم، ص 1383، حدیث: 2556)

ان احادیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ اسلام ہمیں ان کے ساتھ مل جل کر رہنے کا درس دیتا ہے اور ان کے ساتھ حسن سلوک کرنے کے علاوہ ان کی مالی مدد کرنے کی بھی تاکید فرمائی گئی ہے لہٰذا مسلمان کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئے ان کے ساتھ شفقت اور مہربانی کا برتاؤ کرے اور ہر موقع پر ان کی خیر خواہی کرے خوشی و غمی میں ان کے ساتھ شریک ہو ان ے مسائل کو مل بیٹھ کر حل کرے مصیبت کے وقت ان کے کام آئے اگر کوئی بیمار ہو جائے تو اسکی عیادت کے لئے جائے ہر دکھ درد مصیبت میں ان کی روحانی اخلاقی اور مالی مدد کی جائے اور ان کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا جائے۔

الله پاک سے دعا ہے کہ تمام مسلمانوں کو آپس میں میل جول کر رہنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں ان کے ساتھ احسن انداز میں رہنے کی توفیق سے نوازے۔ آمین بجاہ النبی الامین ﷺ