ذو رحم رشتہ داروں کے5حقوق از بنت سجاد
حسین،فیضان ام عطار گلبہار سیالکوٹ
اللہ پاک نے خاندانی وسسرالی رشتہ داریوں کو اپنی
نعمت بتایا ہے جس سے انسانوں کو نوازا ہے اور یہ حکم دیا ہےکہ تم رشتہ داریوں کو
جانو پہچانو اور ان رشتہ داروں کے ساتھ اچھا سلوک اور نیک برتاو کرتے رہو اور اللہ
تعالی نے ان رشتہ داروں سے بگاڑ اور قطعی تعلق کو حرام فرمایا ہے اور حکم دیا ہے
کہ ان رشتہ داریوں کو نہ کاٹو۔ یعنی ایسا مت کرو کہ بھائیوں اور بہنوں وغیرہ سے اس
طرح کا بگاڑ کر لو کہ یہ کہہ دو کہ تم میری بہن نہیں اور میں تمہارا بھائی نہیں
اور یہ کہہ کر بلکل رشتہ داری کا تعلق ختم کر لو۔ ایسا کرنے کو قطعی رحم اور رشتہ
کاٹنا کہتے ہیں۔ (جہنم کے خطرات، ص 96)
یہ شریعت میں حرام اور بڑا سخت گناہ کا کام ہے اور
اس کی سزا جہنم کا درد ناک عذاب ہے۔ اللہ پاک نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا: فَهَلْ عَسَیْتُمْ اِنْ تَوَلَّیْتُمْ اَنْ تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ
وَ تُقَطِّعُوْۤا اَرْحَامَكُمْ(۲۲) اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ لَعَنَهُمُ اللّٰهُ
فَاَصَمَّهُمْ وَ اَعْمٰۤى اَبْصَارَهُمْ(۲۳) (پ 26، محمد:22،
23)ترجمہ کنز الایمان:تو کیا تمہارے یہ لچھن نظر آتے ہیں کہ اگر تمہیں حکومت ملے
تو زمین میں فساد پھیلاو اور اپنے رشتے کاٹ دو یہ ہیں وہ لوگ جن پر اللہ نے لعنت
کی اور انہیں حق سے بہرا کر دیا اور ان کی آنکھیں پھوڑ دیں۔
اسی طرح احادیث مبارکہ میں رشتہ داروں کے حقوق ملاحظہ
فرمائیے۔
(1) حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا کہ
میں نے رسول ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ پاک فرماتا ہے کہ میں اللہ ہوں اور
میں رحمن ہوں، میں نے رشتوں کو پیدا کیا ہے اور اپنے نام سے اس کے نام کومشتق کیا
ہےتو جو شخص رشتہ ملائے گا میں اس کو ملاؤں گا اور جو اس کو کاٹ دے گا میں اس کو
کاٹ دوں گا۔ (ترمذی،3/363، حدیث: 1914)
(2) حضرت عبد اللہ بن ابی اوفی نے کہا میں نے رسول ﷺ
کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس قوم پر رحمت نہیں نازل ہوتی جس قوم میں کوئی رشتہ
داریوں کو کاٹنے والا موجود ہے۔ (مشکوۃ المصابیح، 3/61، حدیث: 4931)
(3) کبھی کبھی اپنے رشتہ داروں کے یہاں آتے جاتے
بھی رہیں انکی خوشی اور غمی میں ہمیشہ شریک رہیں۔ اگر رشتہ داروں کی طرف سے کوئی
تکلیف بھی پہنچ جائے،تو اس پر صبر کرنا اور پھر بھی ان سے میل جول اور تعلق کو
برقرار رکھنا بہت بڑے ثواب کا کام ہے۔ (جنتی زیور، ص 61)
(4) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: رشتہ کاٹنے والا جنت
میں داخل نہیں ہوگا۔ (مسلم، ص 1383، حدیث: 2556)
(5) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
رسول ﷺ نے فرمایا کہ تم لوگ اپنے نسب ناموں کو جان لو تا کہ اس کی وجہ سے تم اپنے
رشتہ داروں کے ساتھ نیک سلوک کرو۔ یقین جانو کہ رشتہ داروں کے ساتھ نیک سلوک کرنا
یہ گھر والوں میں محبت اور مال میں زیادتی، اور عمر میں درازی کا سبب ہے۔ (ترمذی، 3/394،
حدیث: 1986)
ان حدیثوں سے سبق ملتا ہے کہ رشتہ داروں کے ساتھ
نیک سلوک کرنے کا کتنا بڑا اجرو ثواب اور دنیا و آخرت میں اس کے فوائد و منافع کس
قدر زیادہ ہیں اور رشتہ داروں کے ساتھ بدسلوکی اور ان سے تعلق کاٹ لینے کا گناہ
کتنا بڑا ہے۔ اس لیے ہر مسلمان مردوعورت پر لازم ہے کہ اپنے رشتہ داروں کے حقوق
ادا کرنے اور ان کے ساتھ اچھا برتاو اور نیک سلوک کرنے کا خاص طور پر دھیان رکھے۔
یاد رکھیں! شریعت کے احکام پر عمل کرنا ہی مسلمان
کے لیے دونوں جہانوں میں صلاح و فلاح کا سامان ہے۔شریعت کو چھوڑ کر کبھی بھی کوئی
مسلمان دنیا اور آخرت کی بھلائیاں حاصل نہیں کر سکتا۔