ذو رحم رشتہ داروں کے 5 حقوق از بنت
طاہر راحیلہ، فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
اللہ پاک نے ہمیں رشتے داروں، یتیموں اور بےسہاروں
کے ساتھ صلہ رحمی کرنے کا حکم دیا ہے، چنانچہ پارہ 21 سورۃ الروم کی آیت نمبر 38
میں ارشاد فرماتا ہے: فَاٰتِ ذَا الْقُرْبٰى
حَقَّهٗ وَ الْمِسْكِیْنَ وَ ابْنَ السَّبِیْلِؕ-ذٰلِكَ خَیْرٌ لِّلَّذِیْنَ
یُرِیْدُوْنَ وَجْهَ اللّٰهِ٘- ترجمہ: تم اپنے رشتے داروں، مساکین اور مسافروں کو ان کا حق دو اور یہ ان
لوگوں کے لیے بہتر ہے، جو اللہ کی خوش نودی چاہتے ہیں۔
اس آیت مبارکہ سے واضح طور پر صلہ رحمی کا حکم ثابت
ہوا کہ اللہ کریم نے رشتےداروں کا حق ادا کرنے کا حکم دیا ہے اور یہ کہ رشتہ داروں
سے حسن سلوک کا ثواب نہ صرف دنیا میں بلکہ آخرت میں بھی اس کا ثواب ملے گا۔
صلہ رحمی کی اہمیت قرآن کریم سے واضح ہو گئی اب
جانتے ہیں کہ صلہ رحمی کہتے کسے ہیں؟ صلہ کا لغوی معنی کسی بھی قسم کی بھلائی اور
احسان کرنا (الزواجر، 2/156) اور رحم سے مراد قرابت، رشتے داری ہے (لسان العرب،1/1479)
صلہ رحمی کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ
قرآن پاک میں اللہ کریم نے تقویٰ اختیار کرنے کے ساتھ ہی صلہ رحمی کا حکم دیا ہے۔ چنانچہ
فرمان الٰہی ہے: وَ اتَّقُوا
اللّٰهَ الَّذِیْ تَسَآءَلُوْنَ بِهٖ وَ
الْاَرْحَامَؕ-
(پ 4، النساء: 1) ترجمہ کنز الایمان: اور اللہ سے ڈرو جس کے نام پر مانگتے ہو اور رشتوں
کا لحاظ رکھو۔
اس آیت مبارکہ میں اللہ کریم نے رشتوں کا لحاظ
رکھنے کا حکم دیا ہے رشتے داری کی اس قدر و اہمیت ہے کہ اللہ کریم نے قرآن کریم
میں کہیں رشتوں کے حقوق کا خیال رکھنے اور کہیں رشتوں کا لحاظ رکھنے کا حکم دیا ہے۔
آئیے اب رشتے داری کی اہمیت احادیث مبارکہ سے
ملاحظہ ہو،
احادیث مبارکہ:
(1) رشتے جوڑنا گھر والوں میں محبّت، مال میں برکت
اور عمر میں درازی ہے۔ (ترمذی،3/394، حدیث:1986)
(2)جو چاہے کہ اس کے رزق ميں وسعت دی جائے اور اس
کی موت ميں دير کی جائے تو وہ صلہ رحمی کرے۔ (بخاری،4/97، حديث:5985)
(3) رشتہ کاٹنے والا جنت میں نہیں جائے گا۔ (بخاری، 4/97، حدیث:5984)
رشتہ داروں کے حقوق خیال رکھنے کی جس طرح بہت فضیلت
ہے اسی طرح رشتے توڑنے والوں کے لیے بہت وعیدیں آئیں ہیں کہ قاطع رحم (رشتے توڑنے
والے) ان کی موجودگی میں رحمت نہیں اترتی، چنانچہ ملاحظہ ہو:
طبرانی میں حضرت اعمش سے منقول ہے، حضرت عبداللہ ابن مسعود
رضی اللہ عنہ ایک بار صبح کے وقت مجلس میں تشریف فرما تھے، انہوں نے فرمایا: میں قاطعِ رحم (یعنی رشتہ توڑنے والے) کو اللہ کی
قسم دیتا ہوں کہ وہ یہاں سے اٹھ جائے تا کہ ہم اللہ سے مغفرت کی دعا کریں
کیونکہ قاطع رحم(یعنی رشتہ توڑنے والے) پر
آسمان کے دروازے بند رہتے ہیں (یعنی اگر وہ یہاں موجود رہے گا تو رحمت نہیں اترے گی اور ہماری دعا قبول نہیں ہو گی)۔ (معجم کبیر، 9/158، رقم:8793)
صلہ رحمی کو کون سی چیز تقویت دیتی ہے ملاحظہ ہو،
چنانچہ رشتہ داروں سےملنا جلنا، تحائف دینا، حاجت روائی کرنا اور ان کے معاملے میں
بدگمانی سے بچنا سب ایسے کام ہیں جو صلۂ رحمی کو تقویت دیتے ہیں۔
صلہ رحمی کرنا اگرچہ بہت بڑی سعادت ہے لیکن اس کا
ثواب تب ہی ملے گا جب ہم اس نیکی کو دل سے سر انجام دیں گے۔
اللہ کریم سے دعا ہے کہ وہ ہمیں رشتےداروں کے حقوق
کا خیال رکھنے اور اس کے ساتھ حقوق اللہ اور حقوق العباد کا خیال رکھنے کی بھی
توفیق عطا فرمائے ہماری ہمارے والدین پیرومرشد اساتذہ کرام اور ساری امت محمدیہ کی
بے حساب مغفرت فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین ﷺ