اللہ پاک نے اپنے فضل و کرم سے ہمیں جو نعمتیں عطا فرمائی ہیں،  ان میں سے ایک بڑی نعمت ”حلال گوشت“ بھی ہے۔

جنت میں گوشت:

گوشت ایک ایسی نعمت ہے، جو جنت میں بھی دستیاب ہو گی، چنانچہ اہلِ جنت کے بارے میں فرمانِ باری تعالیٰ ہے۔

ترجمہ کنزالایمان:"اور ہم نے ان کی مدد فرمائی، میوے اور گوشت سے جو چاہیں۔"(پارہ 27، الطور:22)

پسندیدہ کھانا:سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسندیدہ کھانا گوشت تھا۔(اخلاق النبی وآدابہ، صفحہ 118، رقم: 597)

مرغی کا گوشت:

ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے مرغی کا گوشت تناول فرمایا ہے۔(بخاری، ج3، ص563، حدیث5517، ماخوذاً)

ایک اور حدیث مبارکہ میں فرمایا گیا ہے کہ:"گوشت دنیا و آخرت والوں کے کھانوں کا سردار ہے۔"(ابن ماجہ، جلد 4، ص28، حدیث3305)

بکری کا گوشت تناول فرمایا:

صحیح مسلم میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ ایک روز رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما ملے، ارشاد فرمایا:کیا چیز تمہیں اس وقت گھر سے باہر لائی؟عرض کی: بھوک، فرمایا: قسم ہے اس کی، جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، جو چیز تمہیں گھر سے باہر لائی، و ہی مجھے بھی لائی، اِرشاد فرمایا: اُٹھو! وہ لوگ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہو گئے اور ایک انصاری کے یہاں تشریف لے گئے، دیکھا تو وہ گھر میں نہیں ہیں، انصاری کی بی بی نے جو نہی ان حضرات کو دیکھا، مرحبا واہلاً کہا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: کہ فلاں شخص کہاں ہے؟ کہا کہ میٹھا پانی لینے گئے ہیں، اتنے میں انصاری آگئے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اور شیخین کو دیکھ کر کہا"الحمدللہ!آج مجھ سے بڑھ کر کوئی نہیں، جس کے یہاں ایسے معزز مہمان آئے ہوں، پھر وہ کھُجور کا ایک خوشہ لائے، جس میں اَد پکی اور خشک کھجوریں بھی تھیں اور رطب بھی تھے اور اِن حضرات سے کہا کہ"کھائیے اور خُود چُھری نکالی(یعنی بکری ذبح کرنے کا ارادہ کیا)حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"دودھ والی کو نہ ذبح کرنا"، انصاری نے بکری ذبح کی، اِن حضرات نے بکری کا گوشت کھایا اور کھجوریں کھائیں، پانی پیا، جب کھا پی کر فارغ ہوئے، ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما سے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، قیامت کے دن اس نعمت کا سوال ہوگا، تمہیں بھوک گھر سے لائی اور واپس ہونے سے پہلے یہ نعمت تم کو ملی۔" (صحیح مسلم، کتاب الاشربہ، باب جواز استتباعہ وغیرہ۔۔ الخ، الحدیث 140۔(2038) صفحہ1125)

بٹیر کا گوشت تناول فرمایا:

بٹیر پرندہ حلال پرندہ ہے، بلکہ حدیث پاک میں بھی ہے کہ حضرت سفینہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے خود حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اسے تناول فرمایا۔

پرندوں میں سے وہ پرندے جو پنجوں والے ہوں اور اپنے پنجوں سے شکار کرتے ہوں، وہ حرام ہوتے ہیں، جیسے چیل، باز وغیرہ۔۔

خرگوش کا گوشت تناول فرمایا:

بخاری و مسلم کی حدیث پاک میں ہے کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ مکہ و مدینہ کے درمیان ایک وادی ہے اور مکہ کے قریب ہے کہ ہم(یعنی حضرت سیّدنا انس بن مالک اور ابو طلحہ رضی اللہ عنہما )وہاں پہ تھے، فرماتے ہیں کہ میں نے خرگوش کو پکڑ لیا اور پھر اسے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس لایا، (حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ حضرت سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے سوتیلے والد تھے)فرماتے ہیں"حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے اسے ذبح کیا اور اس کی رانیں اور اس کے پچھلے گوشت کا حصّہ سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں پیش کیا تو سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو قبول فرمایا۔"

لہذا خرگوش پالنا اور کھانا جائز ہے۔