رسم بسم اللہ

Thu, 18 Aug , 2022
1 year ago

رسم بسم اللہ یا بسم اللہ خوانی سے مراد یہ ہے کہ جب بچہ یا بچی چار سال چار مہینے چار دن کا ہو جائے تو اس کو کسی اچھے عالم دین یا حافظ قرآن کے پاس لے جا کر یا گھر میں بلا کر سب سے پہلے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھائی جائے۔

اس رسم کا اہتمام کئی مسلمان گھرانوں میں کیا جاتا ہے، اعلیٰ حضرت سے پوچھا گیا کہ حضور تقریب بسم اللہ کی کوئی عمر شرعاً مقرر ہے تو آپ نے ارشاد فرمایا: شرعاً کچھ مقرر نہیں، ہاں مشائخ کرام کے یہاں 4 برس 4 ماہ 4 دن مقرر ہیں۔ پھر آپ نے حضرت خواجہ بختیار کاکی رحمۃُ اللہِ علیہ کے متعلق ارشاد فرمایا کہ ان کی تقریب بسم اللہ اسی عمر میں ہوئی، جس میں حضرت خواجہ غریب نواز بھی شریک تھے۔([1]) اسی طرح اَمِیْرِ اَہْلِ سنّت سے بھی ثابت ہے کہ جب آپ کی پوتی بنت حاجی بلال کی عمر 22 جولائی 2016 کو 4سال 4 ماہ اور 4 دن ہوئی تو تقریب بسم اللہ میں آپ نے اسے یہ الفاظ پڑھائے:بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم، مَا شَاءَ اللہ، سُبْحٰنَ اللہ ۔ پھر یہ دعابھی کی:

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْن

یا اللہ! پیارے حبیب صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا واسطہ! تیرے اس اسمِ پاک کا واسطہ! اسم ِ ذات کا واسطہ! ہم سب کی مغفرت فرما۔میری مدنی منّی قرآن کریم سے محبت کرنے والی، علمِ دین سے محبت کرنے والی بنے، دعوت اسلامی کی باعمل مبلغہ بنے، عالمہ بنے، مفتیہ بنے۔(2)

بسم اللہ خوانی کے موقع پر جائز و ناجائز باتیں:جس بچے کی رسمِ بسم اللہ ہوتی ہے اس کے ماں باپ اس دن تقریب کا خاص اہتمام کرتے ہیں٭گھر کو سجاتے ہیں٭طرح طرح کے کھانے پکواتے ہیں٭قاری صاحب کو بلاتے ہیں یا ان کے پاس مدرسے یا مسجد وغیرہ میں بچے کو لے جاتے ہیں ٭قاری صاحب بچے کو بسم اللہ شریف کے علاوہ مختلف دعائیں، سورۂ علق کی ابتدائی 5 آیات اور کلمہ شریف وغیرہ بھی پڑھاتے ہیں ٭بعض جگہ یہ رسم کسی بڑی عمر کے بزرگ سے کروائی جاتی ہے٭پھر بلائے گئے مہمان بچے کو پیسے اور مبارک باد دیتے ہیں ٭مٹھائی تقسیم ہوتی ہے ٭قاری صاحب کو بھی تحائف وغیرہ پیش کئے جاتے ہیں۔ اگر یہ سب کچھ اہل خانہ اپنی خوشی اور مرضی سے کریں تو کوئی حرج نہیں۔ لیکن یاد رہے اس طریقہ کار کو لازم نہ سمجھ لیا جائے یعنی جو اتنا بڑا اہتمام نہ کر سکے، اس کو ملامت اور لعن طعن نہ کی جائے، ورنہ ایسا کرنے والا شخص گناہ گار ہو گا۔ نیز یہ رسم صرف لوگوں کو دکھانے کے لئے نہ کی جائے کہ فرمانِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہے: جو شہرت کے لئے عمل کرے گا اللہ پاک اسے رسوا کرے گا، جو دکھاوے کے لئے عمل کرے گا اللہ پاک اسے عذاب دے گا۔(3) لہٰذا چاہئے کہ یہ کام اللہ پاک کی رضا کیلئے کریں نا کہ نمود و نمائش کیلئے اور اس موقع پر عورتیں شریک ہوں تو پردے کا خاص خیال رکھا جائے اور کسی قسم کی کوئی خرافات بھی نہ کی جائے۔نیز بہتر یہ ہے کہ رسم بسم اللہ کسی باعمل سنی عالم دین یا مفتی صاحب سے کروائیں۔


(یہ مضمون ماہنامہ خواتین ویب ایڈیشن کے اگست 2022 کے شمارے سے لیا گیا ہے)



[1] ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت، ص 481 2 ماہنامہ فیضان مدینہ، جنوری، ص 481 3 جامع الاحادیث، 7/44، حدیث:20740