اللہ پاک جب کسی بندے کو پیدا فرماتا ہے۔ تو اس کے رزق کا ذمہ کرم اپنے اوپر لے لیتا ہے۔ زمانہ حال میں لوگ اللہ پاک کی راہ میں خرچ کرنے سے کتراتے ہیں۔ اور اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ لوگ یہ سمجھتے ہیں کے انفاق فی سبیل اللہ سے ہمارے مال میں کمی آ جائے گی اور اسی مال کو مختلف پارٹیوں اور فنکشنز میں اڑاتے وقت ان کو مال کے کم ہونے کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی۔ جبکہ قراٰن پاک میں جگہ جگہ اللہ پاک کی راہ میں خرچ نہ کرنے کے نقصانات بیان کئے گئے ہیں۔ آئیے ان میں سے چند سن کر انفاق فی سبیل اللہ کا ذہن بناتے ہیں۔

(1)اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے: وَ الَّذِیْنَ یَكْنِزُوْنَ الذَّهَبَ وَ الْفِضَّةَ وَ لَا یُنْفِقُوْنَهَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِۙ-فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ اَلِیْمٍۙ(۳۴)ترجمہ کنزالایمان:اور وہ کہ جوڑ کر رکھتے ہیں سونا اور چاندی اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے انہیں خوشخبری سناؤ درد ناک عذاب کی۔ (پ 10، التوبۃ: 34)

کَنز کی وَعید میں کون سا مال داخل ہے؟حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہُ عنہما سے مروی ہے کہ جس مال کی زکوٰۃ دی گئی وہ کنز نہیں(یعنی وہ اس آیت کی وعید میں داخل نہیں)خواہ دفینہ (زمین میں دفن شدہ خزانہ) ہی ہو اور جس کی زکوٰۃ نہ دی گئی وہ کنز ہے جس کا ذکر قراٰن میں ہوا کہ اس کے مالک کو اس سے داغ دیا جائے گا۔(تفسیر طبری،التوبۃ،تحت الآیۃ:34، 6/357)

(2) ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ مَا لَكُمْ اَلَّا تُنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ لِلّٰهِ مِیْرَاثُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِؕ- ترجمہ کنز الایمان: اور تمہیں کیا ہے کہ اللہ کی راہ میں خرچ نہ کرو حالانکہ آسمانوں اور زمین سب کا وارث اللہ ہی ہے۔(پ27،الحدید:10) صراطُ الجنان میں ہے: یعنی تم کس وجہ سے اللہ پاک کی راہ میں خرچ نہیں کر رہے حالانکہ آسمانوں اور زمین سب کا مالک اللہ پاک ہی ہے وہی ہمیشہ رہنے والا ہے جبکہ تم ہلاک ہو جاؤ گے اور تمہارے مال اسی کی ملکیت میں رہ جائیں گے اور تمہیں خرچ نہ کرنے کی صورت میں ثواب بھی نہ ملے گا، تمہارے لئے بہتر یہ ہے کہ تم اپنا مال اللہ پاک کی راہ میں خرچ کر دو تاکہ ا س کے بدلے ثواب تو پا سکو۔(صراطُ الجنان،10/721)

(3) اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: وَ اَنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ لَا تُلْقُوْا بِاَیْدِیْكُمْ اِلَى التَّهْلُكَةِ ﳝ- وَ اَحْسِنُوْاۚۛ-اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ(۱۹۵)ترجمہ کنزالایمان: اور اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ پڑو اور بھلائی والے ہو جاؤ بیشک بھلائی والے اللہ کے محبوب ہیں۔(پ2، البقرة: 195 )خود کو ہلاکت میں ڈالنے کی بہت سی صورتیں ہیں: بخاری شریف میں ہے:یہ آیت خرچ کرنے سے متعلق نازل ہوئی۔ (بخاری،3 / 178،حدیث: 4516) یعنی راہ ِ خدا میں خرچ کرنا بند کرکے یا کم کرکے اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔ (صراطُ الجنان،1/309)

پیارے اسلامی بھائیو!اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے انسان پاک ہو جاتا ہے، اس کا دل بھی پاک ہو جاتا ہے اور مال بھی، اور آفات سے بھی محفوظ رہتا ہے اللہ پاک کی راہ میں خرچ کرنے سے مال میں کمی نہیں آتی بلکہ اللہ پاک اس کے مال میں اضافہ فرما دیتا ہے۔

ربِ کریم فرماتا ہے: اے ابنِ آدم! اپنے خزانے میں سے میرے پاس کچھ جمع کر دے، نہ جلے گا، نہ ڈوبے گا، نہ چوری کیا جائے گا۔ میں اُس وقت تجھے پورا بدلہ دوں گا، جب تو اُس کا زیادہ ضرورت مند ہوگا۔(شعب الایمان، 3/211، حدیث: 3342)

تو پیارے اسلامی بھائیو ہم سب کو اللہ پاک کی راہ میں اپنے نفیس مال میں سے خرچ کرتے رہنا چاہئے تاکہ آخرت میں ہمیں اس کا بدلہ مل سکے۔