مختصر تمہید: اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کو انفاق فی سبیل اللہ کہا جاتا ہے۔ یقیناً اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے بہت سارے فضائل ہیں مگر اللہ کی راہ میں خرچ نہ کرنے کے بھی نقصانات ہیں خصوصاً اس صورت میں جب زکوٰۃ فرض ہو پھر تو زیادہ ہی نقصانات ہیں۔

انفاق فی سبیل اللہ معاشرے میں: انفاق فی سبیل اللہ یعنی اللہ کی راہ میں خرچ کرنا نہ صرف آپ کو فائدہ پہنچتا ہے بلکہ معاشرے میں جو لوگ غریب ہیں ان کو بھی اس سے فائدہ حاصل ہوتا ہے کہ وہ بھی اپنی ضروریات کو پورا کر سکتے ہیں۔

انفاق نہ کرنے کے قراٰنی آیات سے نقصانات: وَ الَّذِیْنَ یَكْنِزُوْنَ الذَّهَبَ وَ الْفِضَّةَ وَ لَا یُنْفِقُوْنَهَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِۙ-فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ اَلِیْمٍۙ(۳۴): ترجمۂ کنز العرفان: اور وہ لوگ جو سونا اور چاندی جمع کررکھتے ہیں اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے انہیں دردناک عذاب کی خوشخبری سناؤ ۔(پ10،التوبۃ: 34) اس سے مراد یہ ہے کہ وہ بخل کرتے ہیں ، مال کے حقوق ادا نہیں کرتے اور زکوٰۃ نہیں دیتے۔ جب اللہ پاک نے یہودی و عیسائی علما و پادریوں کی حرصِ مال کا ذکر فرمایا، تو مسلمانوں کو مال جمع کرنے اور اس کے حقوق ادا نہ کرنے سے خوف دلاتے ہوئے فرمایا کہ وہ لوگ جو سونا اور چاندی جمع کرکے رکھتے ہیں اور اسے اللہ پاک کی راہ میں خرچ نہیں کرتے انہیں دردناک عذاب کی خوشخبری سناؤ ۔(صراط الجنان تحت الآیہ (

تنگدلی سے راہِ خدا میں مال خرچ کرنا: وَ لَا یُنْفِقُوْنَ اِلَّا وَ هُمْ كٰرِهُوْنَ(۵۴) ترجمہ کنز العرفان: اور ناگواری سے ہی مال خرچ کرتے ہیں۔ (پ10،التوبۃ : 54 (منافقین کا راہ خدا میں خرچ کرنا مردود ہے اس لئے کہ جو کچھ وہ خیرات کرتے ہیں وہ بھی ناگواری سے کرتے ہیں کیونکہ اس میں بھی وہ ثواب کے قائل نہیں ، صرف اپنے نفاق کو چھپانے کے لئے خیرات کرتے ہیں۔( صراط الجنان سورہ توبہ تحت الآیہ) اس آیتِ مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ راہ ِ خدا میں خرچ کرنے سے د ل تنگ ہونا منافقوں کا طریقہ ہے۔ لہٰذا اللہ پاک کی راہ میں زیادہ سے زیادہ خرچ کیا جائے اور وہ بھی خوش دلی سے خرچ کیا جائے۔

انفاق فی سبیل اللہ کا درس: تو جیسا کہ آپ نے سنا اللہ کی راہ میں خرچ نہ کرنے کے کتنے نقصانات ہیں سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ یہ منافقوں کی علامت ہے۔ اللہ پاک ہمیں اس سے بچائے اور ہمیں چاہیے کہ ہم اللہ کی راہ میں زیادہ سے زیادہ خرچ کریں اور غریبوں ، فقیروں کا خیال ضرور رکھیں۔