اویس افضل عطاری(درجہ سادسہ مرکزی جامعۃُ المدینہ فیضانِ مدینہ فیصل آباد پاکستان)
انبیائے کرام علیہم السّلام کائنات کی وہ عظیم ترین ہستیاں
اور انسانوں میں ہیروں موتیوں کی طرح جگمگاتی شخصیات ہیں جنہیں خدا نے وحی کے نور
سے روشنی بخشی حکمتوں کے سرچشمے ان کے دلوں میں جاری فرمائے اور سیرت و کردار کی
وہ بلندیاں عطا فرمائیں جن کی تابانی سے مخلوق کی آنکھیں خیرہ ہو جاتی ہیں یہ وہ
ہستیاں ہیں جنہیں اللہ پاک نے بہت سی صفات و کمالات سے نوازا انہیں میں سے ایک ہستی
حضرت یحییٰ علیہ السّلام کی ہستی ہے۔ آپ علیہ السّلام کی صفات کو اللہ پاک نے اپنی
سب سے پیاری کتاب قراٰنِ کریم میں ذکر فرمایا آئیے ہم بھی قراٰنِ کریم میں ذکر کی
گی صفات میں سے ان کی چند صفات پڑھتے ہیں:۔
تعارف :حضرت یحییٰ علیہ السّلام حضرت زکریا علیہ السّلام کے فرزند ہیں ولادت سے پہلے
آپ کی بشارت دے دی گئی اور اللہ پاک نے آپ کا نام رکھا، بچپن ہی میں کامل عقل اور
شرف نبوت سے نوازے گئے، آپ علیہ السّلام دنیا سے بے رغبت اور خوف خدا سے بکثرت گریہ
و زاری کرنے والے تھے ۔
نام و نسب :آپ کا نام " یحییٰ " علیہ السّلام اور ایک قول کے مطابق آپ کا نسب
نامہ یہ ہے یحیی بن زکریا بن لدن بن مسلم بن صدوق سے ہوتا ہوا حضرت سلیمان علیہ
السّلام بن حضرت داؤد علیہ السّلام تک جا پہنچتا ہے ( سیرت الانبیاء ،ص 667)
" برہان " کے پانچ حروف کی نسبت سے قراٰنِ کریم میں
حضرت یحییٰ علیہ السّلام کی ذکر کردہ صفات میں سے پانچ صفات درج ذیل ہیں۔
نام خود رب تعالی نے یحییٰ علیہ السّلام رکھا
:چنانچہ اللہ پاک نے قراٰنِ کریم سورہ مریم آیت نمبر(7) میں
ارشاد فرمایا : ﴿
یٰزَكَرِیَّاۤ اِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلٰمِ-ﹰاسْمُهٗ یَحْیٰىۙ-لَمْ نَجْعَلْ لَّهٗ
مِنْ قَبْلُ سَمِیًّا(۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے زکریا! ہم تجھے ایک لڑکے کی
خوشخبری دیتے ہیں جس کا نام یحیٰ ہے ،اس
سے پہلے ہم نے اس نام کا کوئی دوسرا نہ بنایا۔ (پ16 ، مریم : 7)یعنی اس کا نام یحیٰ
ہے اور اس سے پہلے ہم نے اس نام کا کوئی دوسرا نہ بنایا کہ ا س کا نام یحیٰ رکھا گیا
ہو۔( جلالین، مریم، تحت الآیۃ: 7، ص254)
بچپن میں ہی تورات کو مضبوطی سے تھامنے کا
حکم :اللہ پاک پارہ : 16 سورہ مریم کی آیت نمبر (12) کے ابتدائی
حصے میں ارشاد فرماتا ہے :﴿یٰیَحْیٰى خُذِ الْكِتٰبَ بِقُوَّةٍؕ- ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے یحیٰ ! کتاب کو مضبوطی کے ساتھ
تھامے رکھو ۔(پ16،مریم:12) حضرت یحیٰ علیہ السّلام کی ولادت کے بعد جب آپ علیہ
السّلام کی عمر دو سال ہوئی تو اللہ پاک
نے ارشاد فرمایا ’’ اے یحیٰ ! کتاب توریت کو مضبوطی کے ساتھ تھامے رکھو اور اس پر
عمل کی بھرپور کوشش کرو ( صراط الجنان ٫مریم تحت الایہ:12)
بچپن میں ہی کامل عقل اور نبوت کا ملنا :اللہ پاک نے پارہ: 16 سورہ مریم کی آیت نمبر 12 کے اگلے حصے
میں ارشاد فرمایا : ﴿ وَ اٰتَیْنٰهُ الْحُكْمَ صَبِیًّاۙ(۱۲)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اسے بچپن ہی میں حکمت عطا فرما دی تھی۔(پ16،مریم:12) جب آپ کی عمر شریف تین سال کی تھی ، اس وقت میں اللہ پاک نے آپ کو کامل عقل عطا فرمائی اور آپ
کی طرف وحی کی ۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما کا یہی قول ہے اور اتنی سی عمر میں فہم و فراست اور عقل و دانش کا کمال، خَوارقِ
عادات (یعنی انبیائے کرام علیہم السّلام کے معجزات) میں سے ہے اور جب اللہ پاک کے کرم سے یہ حاصل ہو تو اس حال میں نبوت ملنا کچھ بھی بعید نہیں ، لہٰذا اس آیت میں حکم سے نبوت مراد ہے اور یہی قول صحیح ہے ۔ بعض
مفسرین نے اس سے حکمت یعنی توریت کا فہم اور دین میں سمجھ بھی مراد لی ہے۔( صراط الجنان ، مریم، تحت
الآیۃ:12 ، مدارک، مریم، تحت الآیۃ: 12، ص669)
آپ علیہ السّلام ماں باپ کے فرمانبردار اور
اچھا سلوک کرنے والے ہیں : سورہ مریم کی آیت
نمبر14 میں کچھ اس طرح الفاظ جگمگا رہے ہیں:﴿وَّ بَرًّۢا بِوَالِدَیْهِ وَ لَمْ یَكُنْ جَبَّارًا
عَصِیًّا(۱۴)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور وہ اپنے ماں باپ سے اچھا سلوک کرنے والا تھا اور وہ متکبر ،
نافرمان نہیں تھا۔( پ 16، مریم:14)آپ
علیہ السّلام ماں باپ کے فرمانبردار اور ان سے اچھا سلوک کرنے
والے تھے کیونکہ اللہ پاک کی عبادت کے بعد
والدین کی خدمت سے بڑھ کر کوئی طاعت نہیں اور اس پر اللہ پاک کا یہ قول
دلالت کرتا ہے: ﴿وَ قَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِیَّاهُ وَ بِالْوَالِدَیْنِ
اِحْسَانًاؕ ﴾ترجَمۂ کنزُالایمان: اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے
سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔(پ15،بنٓى اسرآءيل :23)
کلمہ ( حضرت عیسیٰ علیہ السّلام) کی تصدیق
کرنے والا سردار اور عورتوں سے بچنے والا: سورہ آل عمران آیت
نمبر (39) میں ارشادِ باری ہے : ﴿فَنَادَتْهُ الْمَلٰٓىٕكَةُ وَ
هُوَ قَآىٕمٌ یُّصَلِّیْ فِی الْمِحْرَابِۙ-اَنَّ اللّٰهَ یُبَشِّرُكَ بِیَحْیٰى
مُصَدِّقًۢا بِكَلِمَةٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ سَیِّدًا وَّ حَصُوْرًا وَّ نَبِیًّا
مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(۳۹) ﴾ ترجمۂ کنزالایمان: تو فرشتوں نے اسے آواز دی اور وہ اپنی نماز کی جگہ کھڑا نماز پڑھ رہا تھا بیشک
اللہ آپ کو مژدہ دیتا ہے یحییٰ کا جو اللہ کی طرف کے ایک کلمہ کی تصدیق کرے گا اور سردار
اور ہمیشہ کے لیے عورتوں سے بچنے والا اور نبی ہمارے خاصوں میں سے۔(پ 3 ، اٰلِ عمرٰن : 39)نوٹ : ذکر کی گئی صفات کے علاوہ بھی
قراٰنِ کریم و احادیث مبارکہ میں آپ علیہ السّلام کی صفات موجود ہیں اللہ پاک ان
کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت فرمائے۔ اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نوٹ: ان کی روشن و جگمگاتی صفات سے دلوں کو منور کرنے کیلئے
مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ کتاب سیرت الانبیاء صفحہ 767 تا 778 کا مطالعہ مفید ہے۔