معزز قارئین!  اللہ پاک نے انسانوں کی ہدایت کیلئے بہت سے انبیا و رسل علیہم السّلام کو مبعوث فرمایا اور انہیں کئی طرح کی صفات سے نوازا انہیں انبیائے کرام علیہم السّلام میں سے ایک نبی حضرت یحییٰ علیہ السّلام ہیں جنہیں اللہ پاک نے کئی صفات سے متصف فرمایا۔ ان کی ولادت کا واقعہ بڑا دلچسپ ہے چنانچہ سورہ آلِ عمران میں اس واقعہ کا ذکر کیا گیا واقعہ کچھ یوں ہے کہ:

حضرت مریم رضی اللہ عنہا کی کفالت اللہ پاک کے نبی حضرت زکریا علیہ السّلام کے سپرد تھی۔ حضرت زکریا علیہ السّلام جب ان کے پاس تشریف لاتے تو ان کے پاس رزق اور بے موسمی پھل پاتے۔ اس پر حضرت زکریا علیہ السّلام نے ان سے استفسار کیا (پوچھا) کہ یہ رزق کہاں سے آتا ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے اور رب جسے چاہتا ہے بے حساب رزق عطا فرماتا ہے۔ یہاں حضرت زکریا علیہ السّلام نے دعا مانگی کہ اے اللہ مجھے اپنے پاس سے پاکیزہ اولاد عطا فرما۔

حضرت زکریا علیہ السّلام نماز میں مشغول تھے کہ حضرت جبرائیل علیہ السّلام ان کے پاس تشریف لائے اور انہیں بیٹے کی خوشخبری دی اور اس بیٹے کا نام یحییٰ بتایا۔ ( آل عمران: 37تا39 ) حضرت یحییٰ علیہ السّلام وہ نبی ہیں جنہیں رب نے کئی صفات سے نوازا اور ان صفات کا ذکر رب نے اپنے پاک کلام میں کیا۔ آئیے ہم بھی قراٰنِ پاک میں بیان کردہ چند خصائص کا ذکر کرتے ہیں:

آپ کا نام (یحییٰ) : اللہ پاک نے حضرت یحییٰ علیہ السّلام کو یہ خصوصیت عطا فرمائی کہ ان کا نام خود رکھا اور اس نام کا ان سے پہلے کوئی نہ تھا۔ اس کا ذکر رب نے قراٰنِ پاک میں یوں کیا: ﴿ -ﹰاسْمُهٗ یَحْیٰىۙ-لَمْ نَجْعَلْ لَّهٗ مِنْ قَبْلُ سَمِیًّا(۷) ترجمۂ کنزُالعِرفان: جس کا نام یحیٰ ہے ،اس سے پہلے ہم نے اس نام کا کوئی دوسرا نہ بنایا۔ (پ16 ، مریم : 7)

مصدق : آپ کو ایک اور صفت یہ عطا فرمائی کہ آپ علیہ السّلام اللہ کے کلمہ کی تصدیق کرنے والے ہیں۔ اس کا ذکر یوں فرمایا: ﴿ مُصَدِّقًۢا بِكَلِمَةٍ مِّنَ اللّٰهِ ترجمۂ کنزالایمان: اللہ کی طرف کے ایک کلمہ کی تصدیق کرے گا۔(پ 3 ، اٰلِ عمرٰن : 39) اس آیت میں كَلِمَةٍ سے مراد حضرت عیسیٰ علیہ السّلام ہیں اور آپ (حضرت عیسیٰ علیہ السّلام) کو كَلِمَةٍ کہنے کی وجہ یہ کہ آپ کو کلمۂ کن سے پیدا کیا گیا۔ (تفسیر جلالین ،ص 71 )

سید : آپ کو رب نے سید(سردار) کی صفت سے متصف فرمایا۔ سید اس رئیس کو کہتے ہیں جو مخدوم و مُطاع ہو یعنی لوگ اس کی خدمت و اطاعت کریں۔ حضرت یحییٰ علیہ السّلام مؤمنین کے سردار اور علم و حلم اور دین میں ان کے رئیس تھے۔( تفسیر صراط الجنان تحت سورۂ آل عمران: 39)

حصور : آپ کی صفات میں سے ایک صفت حصور یعنی عورتوں سے بچنے والا بھی ہے۔ حصور وہ شخص ہوتا ہے جو قوت کے باوجود عورت سے رغبت نہ کرے ۔ ( تفسیر صراط الجنان تحت سورۂ آل عمران: 39)

صالحین میں سے نبی: آپ کو رب نے صالحین میں سے نبی بنایا۔ اس کا ذکر رب العالمین نے یوں کیا: ﴿ وَ سَیِّدًا وَّ حَصُوْرًا وَّ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(۳۹) ترجمۂ کنزالایمان: اور سردار اور ہمیشہ کے لیے عورتوں سے بچنے والا اور نبی ہمارے خاصوں میں سے۔( تفسیر صراط الجنان تحت سورۂ آل عمران: 39)

بچپن میں نبوت : آپ علیہ السّلام کی ایک صفت یہ بھی ہے جسے قراٰنِ پاک میں بیان کیا گیا کہ آپ کو بچپن ہی میں نبوت عطا کر دی گئی۔ جیسا کہ ذکر ہوا: ﴿ وَ اٰتَیْنٰهُ الْحُكْمَ صَبِیًّاۙ(۱۲) ترجمۂ کنزالایمان: اور ہم نے اسے بچپن ہی میں نبوت دی۔(پ16،مریم:12) اس آیت میں "حکم" سے "النبوہ" اور " بچپن" سے تین سال کی عمر " مراد ہے۔( تفسیر جلالین ص:397 )

معزز قارئین! ہم نے حضرت یحییٰ علیہ السّلام کی ان صفات کے بارے میں سنا جو رب العالمین نے قراٰنِ پاک میں بیان فرمائیں۔ ان پاک ہستیوں کی زندگی کا ایک ایک لمحہ ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں ان پاک ہستیوں کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین