پہلی آیت:  ﴿یٰیَحْیٰى خُذِ الْكِتٰبَ بِقُوَّةٍؕ-ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے یحیٰ ! کتاب کو مضبوطی کے ساتھ تھامے رکھو۔(پ16،مریم:12)

حضرت یحیٰ علیہ السّلام کی ولادت کے بعد جب آپ علیہ السّلام کی عمر دو سال ہوئی تو اللہ پاک نے ارشاد فرمایا ’’ اے یحیٰ ! کتاب توریت کو مضبوطی کے ساتھ تھامے رکھو اور اس پر عمل کی بھرپور کوشش کرو اور ہم نے اسے بچپن ہی میں حکمت عطا فرما دی تھی جب کہ آپ کی عمر شریف تین سال کی تھی ، اس وقت میں اللہ پاک نے آپ کو کامل عقل عطا فرمائی اور آپ کی طرف وحی کی۔ اسی ضمن میں ایک حدیث مبارکہ ملاحظہ فرمائیں:

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما کا یہی قول ہے اور اتنی سی عمر میں فہم و فراست اور عقل و دانش کا کمال، خَوارقِ عادات (یعنی انبیائے کرام علیہم السّلام کے معجزات) میں سے ہے اور جب اللہ پاک کے کرم سے یہ حاصل ہو تو اس حال میں نبوت ملنا کچھ بھی بعید نہیں ، لہٰذا اس آیت میں حکم سے نبوت مراد ہے اور یہی قول صحیح ہے ۔ بعض مفسرین نے اس سے حکمت یعنی توریت کا فہم اور دین میں سمجھ بھی مراد لی ہے۔یہ چند خصوصیات صراط الجنان میں موجود ہیں اسی سے متصل ایک حدیثِ مبارکہ پیش کی جاتی ہے ۔

حضرت معاذ بن جبل رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا ’’ اللہ پاک میرے بھائی حضرت یحیٰ علیہ السّلام پر رحم فرمائے، جب انہیں بچپن کی حالت میں بچوں نے کھیلنے کے لئے بلایا تو آپ علیہ السّلام نے (ان بچوں سے) کہا: کیا ہم کھیل کے لئے پیدا کئے گئے ہیں۔(صراط الجنان، سورہ مریم) دوسری آیت : ﴿وَّ بَرًّۢا بِوَالِدَیْهِ وَ لَمْ یَكُنْ جَبَّارًا عَصِیًّا(۱۴)﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اپنے ماں باپ سے اچھا سلوک کرنے والا تھا اور زبردست و نافرمان نہ تھا۔( پ 16، مریم:14)اس آیت میں حضرت یحیٰ علیہ السّلام کی 3 صفات بیان کی گئی ہیں۔

(1) آپ علیہ السّلام ماں باپ کے فرمانبردار اور ان سے اچھا سلوک کرنے والے تھے ۔

(3،2) آپ علیہ السّلام تکبر کرنے والے اور اپنے رب کے نافرمان نہیں بلکہ آپ علیہ السّلام عاجزی و انکساری کرنے والے اور اپنے رب کی اطاعت کرنے والے تھے۔(صراط الجنان سورہ مریم : 14)

تیسری آیت : ﴿وَّ حَنَانًا مِّنْ لَّدُنَّا وَ زَكٰوةًؕ-وَ كَانَ تَقِیًّاۙ(۱۳) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اپنی طرف سے مہربانی اور ستھرائی اور کمال ڈر والا تھا ۔ ( پ 16، مریم:13) اس آیت میں اللہ پاک نے حضرت یحیٰ علیہ السّلام کی 3 صفات اور بیان فرمائی ہیں ۔(1) اللہ پاک نے انہیں اپنی طرف سے نرم دلی عطا کی اور ان کے دل میں رِقَّت و رحمت رکھی تا کہ آپ علیہ السّلام لوگوں پر مہربانی کریں اور انہیں اللہ پاک کی اطاعت کرنے اور اخلاص کے ساتھ نیک اعمال کرنے کی دعوت دیں ۔(2)اللہ پاک نے انہیں پاکیزگی دی: حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما فرماتے ہیں کہ یہاں پاکیزگی سے طاعت و اخلاص مراد ہے اور حضرت قتادہ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ پاکیزگی سے مراد عملِ صالح ہے۔(بغوی، مریم، آیت : 13)(3) وہ اللہ پاک سے بہت زیادہ ڈرنے والے تھے : آپ علیہ السّلام اللہ پاک کے خوف سے بہت گریہ و زاری کرتے تھے یہاں تک کہ آپ علیہ السّلام کے رخسار مبارکہ پر آنسوؤں سے نشان بن گئے تھے ۔(صراط الجنان سورہ مریم ، آیت 13)

چوتھی آیت : ﴿وَ سَلٰمٌ عَلَیْهِ یَوْمَ وُلِدَ وَ یَوْمَ یَمُوْتُ وَ یَوْمَ یُبْعَثُ حَیًّا۠(۱۵)﴾ ترجمۂ کنز الایمان: اور سلامتی ہے اس پر جس دن پیدا ہوا اور جس دن مرے گا اور جس دن زندہ اٹھایا جائے گا۔ (پ16،مریم:15) یعنی جس دن حضرت یحیٰ علیہ السّلام پیدا ہوئے اس دن ان کے لئے شیطان سے امان ہے کہ وہ عام بچوں کی طرح آپ علیہ السّلام کونہ چھوئے گا اور جس دن آپ علیہ السّلام وفات پائیں گے اس دن ان کے لئے عذابِ قبر سے امان ہے اور جس دن آپ علیہ السّلام کو زندہ اٹھایا جائے گا اس دن ان کے لئے قیامت کی سختی سے امان ہے۔

اس آیت کی تفسیر میں ایک قول یہ بھی ہے کہ پیدا ہونے، وفات پانے اور زندہ اٹھائے جانے کے یہ تینوں دن بہت وحشت ناک ہیں کیونکہ ان دنوں میں آدمی وہ دیکھتا ہے جو اِس سے پہلے اُس نے نہیں دیکھا ، اس لئے ان تینوں مَواقع پر انتہائی وحشت ہوتی ہے، تو اللہ پاک نے حضرت یحیٰ علیہ السّلام کا اِکرام فرمایا کہ انہیں ان تینوں مواقع پر امن و سلامتی عطا فرمائی۔(خازن، 3/ 230-231،مریم، تحت آیت: 15)

یہ کچھ خصوصیات ہیں جو کہ حضرت یحیٰ علیہ السّلام کی شان میں سورہ مریم کی مختلف تفاسیر میں بیان کئے گئے ہیں۔

اللہ پاک ہم سب کو انکی سیرت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم