محمد عریض عطاری (درجہ خامسہ جامعۃُ المدینہ فیضان ابو عطار
ماڈل کالونی ملیر ، پاکستان)
انبیائے کرام علیہم السّلام کائنات کی عظیم ترین ہستیاں اور
انسانوں میں ہیروں اور موتیوں کی طرح جگمگاتی شخصیات ہیں جنہیں اللہ پاک نے وحی کے نور سے روشنی بخشی
اور حکمتوں کے سر چشمے ان کے دلوں میں جاری فرمائے انبیائے کرام علیہم السّلام کی سیرت کا مطالعہ آنکھوں کو بصیرت، روح
کو روحانیت، دلوں کو چین، عقل کو ہدایت، سوچ کو وسعت، کردار کو حسن، زندگی کو
تعاون، بندوں کو کامیابی اور قوموں کو عروج بخشتا ہے۔
انہی انبیائے کرام علیہم السّلام میں سے حضرت یحییٰ علیہ
السّلام بھی ہیں جن کے کچھ قراٰنی اوصاف کا ذکر کیا جائے گا ۔
آپ علیہ السّلام حضرت زکریا علیہ السّلام کے فرزند (بیٹے) ہیں۔
آپ علیہ السّلام کا نام مبارک خود اللہ
پاک نے رکھا ۔ آپ علیہ السّلام حق بات بیان کرنے میں کسی ملامت کرنے والے کی پرواہ
نہیں کرتے تھے اور بالآخر یہی وصف آپ علیہ
السّلام کی شہادت کا سبب بنا اور آپ علیہ السّلام حالتِ سجدہ میں مرتبہ شہادت سے
سرفراز ہوئے ۔ ( سیرت الانبیا، ص 767 )
اوصاف :(1) نرم دل اور بہت زیادہ ڈرنے والے :آپ علیہ السّلام نرم دل ، طاعت و اخلاص اور اللہ پاک سے بہت
زیادہ ڈرنے والے تھے ۔﴿وَّ حَنَانًا مِّنْ لَّدُنَّا وَ
زَكٰوةًؕ-وَ كَانَ تَقِیًّاۙ(۱۳) ﴾ ترجمۂ
کنزُالعِرفان: اور اپنی طرف سے نرم دلی اور پاکیزگی دی اور وہ ( اللہ سے) بہت زیادہ
ڈرنے والا تھا۔(پ 16، مریم:13)
(2) ماں باپ کے فرمانبردار :آپ علیہ السّلام اپنے ماں باپ کے فرمانبردار اور ان سے اچھا
سلوک کرنے والے تھے اور اپنے رب کے نافرمان نہ تھے۔﴿وَّ بَرًّۢا بِوَالِدَیْهِ وَ لَمْ یَكُنْ جَبَّارًا
عَصِیًّا(۱۴)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور وہ اپنے ماں باپ سے اچھا سلوک کرنے والا تھا اور وہ متکبر ،
نافرمان نہیں تھا۔( پ 16، مریم:14)
(3)نیکیوں میں جلدی کرنے والے: آپ علیہ السّلام باقی انبیائے کرام علیہم السّلام کی طرح نیکیوں
میں سبقت (جلدی) کرنے والے تھے۔﴿اِنَّهُمْ كَانُوْا یُسٰرِعُوْنَ فِی الْخَیْرٰتِ﴾ ترجمۂ
کنزُالعِرفان: بیشک وہ نیکیوں میں جلدی
کرتے تھے ۔ (پ17، الانبیآء:90)
(4) رغبت اور ڈر سے پکارنے والے: آپ علیہ السّلام اللہ پاک کو بڑی رغبت اور بڑے ڈر سے
پکارنے والے اور اللہ پاک کے حضور دل سے جھکنے والے تھے۔ ﴿ وَ یَدْعُوْنَنَا رَغَبًا وَّ رَهَبًاؕ-وَ
كَانُوْا لَنَا خٰشِعِیْنَ(۹۰)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہمیں بڑی رغبت سے اور بڑے ڈر سے پکارتے تھے اور
ہمارے حضور دل سے جھکنے والے تھے۔ (پ17، الانبیآء:90)
(5)اللہ پاک نے نام رکھا: آپ علیہ السّلام کا نام یحیی خود اللہ پاک نے رکھا۔﴿ یٰزَكَرِیَّاۤ
اِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلٰمِ-ﹰاسْمُهٗ یَحْیٰىۙ-لَمْ نَجْعَلْ لَّهٗ مِنْ قَبْلُ
سَمِیًّا(۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے زکریا! ہم تجھے ایک لڑکے کی
خوشخبری دیتے ہیں جس کا نام یحیٰ ہے ،اس
سے پہلے ہم نے اس نام کا کوئی دوسرا نہ بنایا۔ (پ16 ، مریم : 7)
(6)شرف نبوت: آپ علیہ السّلام کو بچپن میں ہی شرف نبوت سے سرفراز فرما دیا۔﴿ وَ اٰتَیْنٰهُ الْحُكْمَ صَبِیًّاۙ(۱۲)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اسے بچپن ہی میں حکمت عطا فرما دی تھی۔(پ16،مریم:12)
(7) انبیائے کرام کے گروہ میں: آپ علیہ السّلام کو بطور خاص ان انبیائے کرام کے گروہ میں
نام کے ساتھ ذکر کیا جنہیں اللہ پاک نے نعمت ہدایت سے نوازا ، صالحین میں شمار
فرمایا اور جنہیں ان کے زمانے میں سب جہان والوں پر فضیلت عطا کی۔﴿وَ زَكَرِیَّا وَ یَحْیٰى وَ عِیْسٰى وَ اِلْیَاسَؕ-كُلٌّ مِّنَ
الصّٰلِحِیْنَۙ(۸۵) وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا
عَلَى الْعٰلَمِیْنَۙ(۸۶)﴾ ترجمۂ کنز
العرفان: اور زکریا اور یحییٰ اور عیسیٰ اور الیاس کو (ہدایت یافتہ بنایا) یہ سب
ہمارے خاص بندوں میں سے ہیں ۔اور اسماعیل اور یَسَع اور یونس اور لوط کو (ہدایت دی)اور
ہم نے سب کو تمام جہان والوں پر فضیلت عطا فرمائی۔(پ 7 ، الانعام : 86،85)
اللہ پاک ہمیں اپنے پیارے حبیب نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور تمام
انبیائے کرام کی سیرت کو اپنانے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمین