محمد شاکر رضا (جامعۃُ المدینہ فیضان غوث اعظم ولیکا سائٹ ایریا کراچی پاکستان)
تمام تعریفیں اس ذات مقدسہ کے لیے جس نے آسمان و زمین، عرش
و کرسی اور بے شمار مخلوقات پیدا فرمائی انہیں مخلوقات
میں سے ایک مخلوق ”اشرف المخلوقات“ انسان کو پیدا فرمایا اور اس مخلوق کو مختلف
قبائل و قوموں کے ساتھ ساتھ مختلف زبانوں میں تقسیم کیا۔
انہیں قبیلوں میں سے ایک قبیلہ بنی اسرائیل ہے۔ کئی انبیا و رسل اس قوم کی طرف مبعوث ہوئے ۔ انہیں
میں سے ایک حضرت یحییٰ علیہ السّلام ہیں۔ آئیے انہیں کے بارے میں کچھ صفات پڑھتے ہیں:۔
(1)بچپن میں شوقِ نماز و لہو و لعب سے دوری: ایک بار کچھ بچوں
نے آپ کو کہا آئیے کھیلتے ہیں آپ نے جواباً ارشاد فرمایا: ہم کھیل کود کے لیے پیدا
نہیں کیے گئے پھر ان کو نیکی کی دعوت دیتے ہوئے ارشاد فرمایا : تم چلو ہمارے ساتھ
نماز ادا کرنے۔(سیرت الانبیاء ،ص 770)
(2) ﴿وَّ
حَنَانًا مِّنْ لَّدُنَّا وَ زَكٰوةًؕ-وَ كَانَ تَقِیًّاۙ(۱۳) ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اپنی طرف سے نرم دلی
اور پاکیزگی دی اور وہ ( اللہ سے) بہت زیادہ ڈرنے والا تھا۔(پ 16، مریم:13) اللہ
پاک نے انہیں اپنی طرف سے نرم دلی عطا کی اور ان کے دل میں رقت و رحمت رکھی تاکہ
آپ لوگوں پر رحم و مہربانی کریں اور انہیں اللہ پاک کی اطاعت کرنے اور اخلاص کے
ساتھ نیک اعمال کرنے کی دعوت دیں۔(صراط الجنان،6/74)
(3) پاکیزگی عطا کی : اللہ رب العزت نے انہیں پاکیزگی دی حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما
فرماتے ہیں کہ یہاں پاکیزگی سے مراد اخلاص و اطاعت ہے حضرت قتادہ فرماتے ہیں اس سے
عملِ صالح مراد ہے۔
(4) خوفِ خدا: آپ علیہ السّلام رب الانام کے خوف سے بہت گریہ وزاری کرتے تھے یہاں تک آپ علیہ
السّلام کے رخسارِ مبارکہ پر آنسوؤں کے
نشان بن گئے تھے۔
(5) ﴿وَّ
بَرًّۢا بِوَالِدَیْهِ وَ لَمْ یَكُنْ جَبَّارًا عَصِیًّا(۱۴)﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اپنے ماں باپ سے اچھا سلوک کرنے والا تھا اور زبردست و
نافرمان نہ تھا۔( پ 16، مریم:14) آپ ماں باپ
کے فرمانبردار اور ان سے اچھا سلوک کرنے والے تھے کیونکہ اللہ پاک کی عبادت کے بعد
والدین کی خدمت سے بڑھ کر کوئی اطاعت نہیں۔ (صراط الجنان،6/76)