الله پاک نے اپنے احکام اپنی مخلوق تک پہنچانے اور انہیں سکھانے کے لیے اور ان پر اپنی حجت تمام کرنے کے لئے بے شمار انبیائے کرام کو مبعوث فرمایا اور انہیں ان نفوسِ قدسیہ کے وسیلے سے ہدایت کے راستے پر گامزن فرمایا۔ انہیں نفوسِ قدسیہ میں سے چمنِ نبوت کے مہکتے چراغ حضرت یحیٰ علیہ الصلوۃ والسّلام بھی ہیں۔ اللہ پاک نے انبیائے کرام کا قراٰنِ پاک میں جگہ جگہ ذکر فرمایا ہے۔ قراٰنِ پاک میں حضرت یحیٰ علیہ السّلام کا تذکرہ ملنا بھی ان کی صفات کے ساتھ ملتا ہے۔ چنانچہ:

(1) اللہ کی طرف سے خوشخبری دی گئی: جب حضرت زکریا علیہ السّلام نے اللہ پاک سے اولاد کی دعا کی تو الله پاک نے حضرت زکریا کو حضرت یحیٰ علیہ السّلام کی خوشخبری سناتے ہوئے فرمایا : ترجمۂ کنزالایمان: اے زکریا ہم تجھے خوشی سناتے ہیں ایک لڑکے کی جن کا نام یحییٰ ہے ۔ (پ16 ، مریم : 7)

(2) سب سے پہلے یحییٰ نام سے موسوم ہونے والے: یہ بات بھی آپ علیہ السّلام کی صفات میں سے ہے کہ آپ سے پہلے یحییٰ کسی کا نام نہ تھا۔ اس صفت کا ذکر کرتے ہوئے اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے : ترجمۂ کنزالایمان: اس سے پہلے ہم نے اس نام کا کوئی نہ کیا۔(پ16 ، مریم : 7)

(3) بچپن ہی میں نبوت سے سرفراز ہونے والے: یہ صفت بھی حضرت یحییٰ علیہ السّلام ہی کی ہے کہ اللہ پاک نے آپ کو بچپن ہی میں نبوت سے سرفراز فرمایا تھا آپ کی یہ صفت بھی قراٰن میں مذکور ہے ۔ چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے : ترجمۂ کنزالایمان: اور ہم نے اسے بچپن ہی میں نبوت دی۔(پ16،مریم:12)

(4) مہربان : حضرت یحییٰ علیہ السّلام کی کئی صفات میں اللہ پاک ایک اور صفت کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتا ہے : ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اپنی طرف سے مہربانی اور ستھرائی اور کمال ڈر والا تھا ۔ ( پ 16، مریم:13) آیت کے اس حصے (مہربانی) کے تحت تفسیر خزائن العرفان میں فرماتے ہیں کہ اور ہم نے اسے اپنی طرف سے مہربانی عطا کی اور ان کے دل میں رقت اور رحمت رکھی کہ لوگوں پر مہربانی کریں۔ ( تفسیر خزائن العرفان )

(5)مطیع و مخلص: قراٰن میں مذکور حضرت یحییٰ کی صفت مطیع و مخلص کی منظر کشی کرتے ہوئے قراٰن کہتا ہے: ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اپنی طرف سے مہربانی اور ستھرائی اور کمال ڈر والا تھا ۔ ( پ 16، مریم:13) اس آیت کے حصے زکوة ( ستھرائی) کے تحت تفسیر خزائن العرفان میں لکھا ہے کہ " حضرت ابن عباس رضی اللہُ عنہما نے فرمایا کہ زکوة ( ستھرائی) سے یہاں طاعت و اخلاص مراد ہے ۔

(6) متقی: حضرت یحییٰ علیہ السّلام کی صفات عالیہ میں سے صفت متقی کا ذکر کرتے ہوئے اللہ پاک قراٰن میں ارشاد فرماتا ہے : ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اپنی طرف سے مہربانی اور ستھرائی اور کمال ڈر والا تھا ۔ ( پ 16، مریم:13) آپ علیہ السّلام خوفِ خدا سے بہت گریہ و زاری کیا کرتے تھے۔ یہاں تک کہ آپ کے چہرے پر آنسوؤں سے نشان پڑ گئے تھے۔ (خزائن العرفان )

(7) والدین سے نیک سلوک کرنے والے : آپ اپنے والدین سے اچھا سلوک کرنے والے تھے۔ چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اپنے ماں باپ سے اچھا سلوک کرنے والا تھا اور زبردست و نافرمان نہ تھا۔( پ 16، مریم:14) یعنی آپ نہایت متواضع اور خلیق (تواضع کرنے والے اور خوب خوش اخلاق تھے) اور اللہ پاک کے حکم کے مطیع ۔

الله پاک سے دعا ہے کہ ہمیں حضرت یحییٰ علیہ السّلام کی سیرت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اور ان کے فیوض و برکات سے مالا مال فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم