اللہ پاک نے کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیائے کرام علیہم السّلام مبعوث فرمائے جن میں سے حضرت یحییٰ علیہ السّلام بھی اللہ پاک کے برگزیدہ نبی تھے۔

حضرت زکریا علیہ السّلام کو آپ علیہ السّلام کی پیدائش کی بشارت: حضرت زکریا علیہ السّلام اللہ پاک کے برگزیدہ نبی تھے آپ علیہ السّلام کے ہاں اولاد نہیں تھی روایت میں آتا ہے آپ علیہ السّلام کی عمر 120سال اور آپ علیہ السّلام کی زوجہ کی عمر 90سال ہو گئی تھی لیکن ابھی تک آپ علیہ السّلام کے اولاد نہ تھی لیکن اتنی عمر ہونے کے باوجود بھی آپ علیہ السّلام کے دل میں خواہش برقرار تھی اور اللہ کی رحمت سے مایوس نہیں ہوئے اور مسلسل اللہ پاک کی بارگاہ میں اولاد کی تمنا لیے دعا کرتے رہے دوسری طرف حضرت مریم رضی اللہ عنہا کے خالو بھی تھے اور آپ رضی اللہ عنہا کی پرورش اور دیکھ بھال آپ علیہ السّلام کے ذمہ تھی ایک دن آپ علیہ السّلام نے حضرت مریم کے محراب میں بے موسمی پھل دیکھے کہ محراب میں بے موسمی پھل آتے ہیں تو آپ کے دل میں خیال آیا کہ اگرچہ میری عمر اتنی ہو چکی ہے ، اولاد کے پھل کا موسم ختم ہو چکا۔ مگر وہ خدا جو حضرت مریم رضی اللہ عنہا کے محراب میں بے موسمی پھل عطا فرما رہا ہے وہ اس بات پر بھی قادر ہے کہ مجھے اس ضعیفی کی عمر میں اولاد کا پھل عطا فرما دے۔ آپ علیہ السّلام نے اسی محراب میں اللہ پاک سے دعا مانگی جو قبول ہوئی اور اللہ پاک نے آپ کو بیٹے کی بشارت عطا فرمائی جس کا ذکر قراٰنِ مجید میں اللہ پاک نے یوں بیان فرمایا ہے: ﴿فَنَادَتْهُ الْمَلٰٓىٕكَةُ وَ هُوَ قَآىٕمٌ یُّصَلِّیْ فِی الْمِحْرَابِۙ-اَنَّ اللّٰهَ یُبَشِّرُكَ بِیَحْیٰى ترجمۂ کنزالایمان: تو فرشتوں نے اسے آواز دی اور وہ اپنی نماز کی جگہ کھڑا نماز پڑھ رہا تھا بیشک اللہ آپ کو مژدہ دیتا ہے یحییٰ کا ۔(پ 3 ، اٰلِ عمرٰن : 39)

یحییٰ نام کس نے رکھا: حضرت یحییٰ علیہ السّلام کو یہ بھی فضیلت حاصل ہے کہ آپ کا نام اللہ پاک نے خود رکھا جس کا ذکر اللہ پاک نے خود قراٰنِ مجید میں ارشاد فرمایا ہے:﴿ یٰزَكَرِیَّاۤ اِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلٰمِ-ﹰاسْمُهٗ یَحْیٰىۙ-لَمْ نَجْعَلْ لَّهٗ مِنْ قَبْلُ سَمِیًّا(۷) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے زکریا! ہم تجھے ایک لڑکے کی خوشخبری دیتے ہیں جس کا نام یحیٰ ہے ،اس سے پہلے ہم نے اس نام کا کوئی دوسرا نہ بنایا۔ (پ16 ، مریم : 7)

حضرت یحییٰ علیہ السّلام کی صفات مبارکہ: محترم قارئینِ کرام ! اللہ پاک نے جہاں دیگر انبیا علیہم السّلام کی صفات کا ذکر فرمایا ہے وہاں اللہ پاک نے اپنی فرقان کتاب میں آپ علیہ السّلام کی صفات بھی ذکر فرمائی ہیں۔ جن میں سے کچھ آپ کی خدمت میں عرض کرتا ہوں: (1)اللہ پاک نے آپ کو بچپن ہی میں حکمت عطا فرما دی تھی جس کو اللہ پاک نے قراٰنِ کریم میں یوں بیان فرمایا: ﴿ وَ اٰتَیْنٰهُ الْحُكْمَ صَبِیًّاۙ(۱۲) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اسے بچپن ہی میں حکمت عطا فرما دی تھی۔(پ16،مریم:12)

پھر ارشاد فرمایا: ﴿وَّ حَنَانًا مِّنْ لَّدُنَّا وَ زَكٰوةًؕ-وَ كَانَ تَقِیًّاۙ(۱۳) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اپنی طرف سے نرم دلی اور پاکیزگی دی اور وہ ( اللہ سے) بہت زیادہ ڈرنے والا تھا۔(پ 16، مریم:13)اس آیت کی تفسیر میں مفتی قاسم صاحب دامت برکاتہم العالیہ فرماتے ہیں کہ حضرت یحییٰ علیہ السّلام اللہ پاک سے بہت زیادہ ڈرنے والے تھے آپ علیہ السّلام اللہ پاک کے خوف سے گریہ و زاری کرتے یہاں تک کہ آپ علیہ السّلام کے رخسار مبارک پر آنسوؤں کے نشان بن گئے تھے۔ (تفسیر صراط الجنان سورہ مریم آیت : 13)

دوسرے مقام پر اللہ پاک آپ کے اوصاف یوں بیان فرماتا ہے۔﴿ مُصَدِّقًۢا بِكَلِمَةٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ سَیِّدًا وَّ حَصُوْرًا وَّ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(۳۹) ترجمۂ کنزالایمان: اللہ کی طرف کے ایک کلمہ کی تصدیق کرے گا اور سردار اور ہمیشہ کے لیے عورتوں سے بچنے والا اور نبی ہمارے خاصوں میں سے۔(پ 3 ، اٰلِ عمرٰن : 39)

مفتی قاسم صاحب اس کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اللہ پاک نے فرمایا کہ ایک کلمہ کی تصدیق کرنے والا ہوگا یہاں کلمۃ سے مراد حضرت عیسیٰ علیہ السّلام ہیں اور جب حضرت عیسیٰ علیہ السّلام نے نبوت کا اعلان کیا تو سب سے پہلے حضرت یحییٰ علیہ السّلام ہی نے آپ کی تصدیق کی اور آپ پر ایمان لائے۔

نوٹ: حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کو کلمۃ کیوں کہا جاتا ہے؟ آپ علیہ السّلام اللہ پاک کے کلمۃ کن سے بغیر باپ کے پیدا ہوئے اس لیے آپ علیہ السّلام کو کلمۃ بھی کہا جاتا ہے۔

پھر آیت کے دوسرے حصہ میں فرمایا ''وسید''یعنی سردار: سید اس رئیس کو کہتے ہیں جو مخدوم و مطاع ہو لوگ اس کی خدمت و اطاعت کریں حضرت یحییٰ علیہ السّلام مؤمنین کے سردار اور علم و حلم اور دین میں انکے رئیس تھے۔

حصوراً: عورتوں سے بچنے والے: حصُور وہ شخص ہوتا ہے جو قوت کے باوجود بھی عورتوں سے رغبت نہ کرے آپ سردار بھی تھے لیکن اللہ کے خوف کی وجہ سے ہر گناہ سے بچتے اگرچہ انبیائے کرام علیہم السّلام اللہ کی توفیق سے گناہوں سے معصوم ہوتے ہیں لیکن انبیائے کرام علیہم السّلام خود بھی بچا کرتے امت کی اپنے بندوں کی اصلاح کے لیے۔(تفسیر صراط الجنان ،اٰل عمرٰن:39)

آپ علیہ السّلام اپنے والدین سے اچھا سلوک کرنے والے تھے نہ تکبر کرتے اور نہ کبھی اللہ کی نافرمانی کرتے۔ چنانچہ آپ کے اس وصف کو اللہ پاک نے قراٰنِ کریم میں یوں بیان فرمایا:﴿وَّ بَرًّۢا بِوَالِدَیْهِ وَ لَمْ یَكُنْ جَبَّارًا عَصِیًّا(۱۴)﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اپنے ماں باپ سے اچھا سلوک کرنے والا تھا اور زبردست و نافرمان نہ تھا۔( پ 16، مریم:14)

اس آیت میں اللہ پاک نے آپکے مزید 3 اوصاف بیان فرمائے ہیں۔(1)اپنے والدین سے اچھا سلوک کرنے والے تھے کیونکہ اللہ پاک کی عبادت کے بعد والدین کی خدمت سے بڑھ کر کوئی اطاعت نہیں۔(3،2) آپ علیہ السّلام تکبر کرنے والے اور اپنے رب کے نافرمان نہیں تھے بلکہ عاجزی و انکساری کرنے والے اور اپنے رب کی اطاعت کرنے والے تھے۔( صراط الجنان ، مریم : 14)

اور سورۃُ الانبیاء میں فرمایا:﴿اِنَّهُمْ كَانُوْا یُسٰرِعُوْنَ فِی الْخَیْرٰتِ وَ یَدْعُوْنَنَا رَغَبًا وَّ رَهَبًاؕ-وَ كَانُوْا لَنَا خٰشِعِیْنَ(۹۰)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک وہ نیکیوں میں جلدی کرتے تھے اور ہمیں بڑی رغبت سے اور بڑے ڈر سے پکارتے تھے اور ہمارے حضور دل سے جھکنے والے تھے۔ (پ17، الانبیآء:90)

محترم قارئینِ کرام ! یہ کچھ صفات یحییٰ علیہ السّلام کی جو آپ کی خدمت میں عرض کی گئی ہیں اس کے علاوہ بھی آپ کی صفات ہیں جن کا ذکر احادیثِ مبارکہ میں بھی آیا ہے آپ علیہ السّلام کی صفات کو یہ فضیلت بھی حاصل ہے کہ جہاں تفاسیر میں حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی صفات ذکر کی گئی ہیں وہاں آپ علیہ السّلام کی صفات بھی ساتھ ذکر کرکے موافقت کی گئی ہے۔

دعا ہے اللہ پاک ہمیں تمام انبیائے کرام علیہم السّلام کی صفات کے مطابق زندگی بسر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہم سب کی مغفرت فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم