اللہ کریم نے اپنے معزز اور چُنے ہوئے برگزیدہ نبیوں اور رسولوں کو اپنی مخلوق کو راہِ راست پر لانے کے لیے مبعوث فرمایا، تاکہ وہ انبیا و رسل عظام اپنے کردار اور اعلی اخلاق اور حسنِ سلوک کے ذریعے اللہ کی بارگاہ سے  دور بھاگے ہوئے لوگوں کو بارگاہِ خدا کے قرب میں پہنچا دیں۔ اللہ پاک نے اپنے انبیائے کرام علیہم السّلام کے اوصاف کا ذکر قراٰن میں مختلف مقامات پر بیان فرمایا ہے تاکہ قیامت تک کے آنے والے مسلمان ان انبیا و رسل عظام کے اوصاف پڑھ کر سمجھ کر ان پر عمل کرنے کی کوشش جاری رکھیں، ان انبیائے کرام علیہم السّلام میں سے اللہ پاک کے پیارے نبی حضرت یحییٰ علیہ السّلام بھی ہیں۔ان کے اوصاف قراٰنِ پاک سے پڑھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں:اللہ پاک نے حضرت یحییٰ علیہ السّلام کو انتہائی اعلی اوصاف کا مالک بنایا، آپ علیہ السّلام کے 13 اوصاف قراٰنِ پاک سے ملاحظہ ہوں:۔

(1تا 4)اللہ پاک نے حضرت یحییٰ علیہ السّلام کو حضرت عیسٰی علیہ السّلام کی تصدیق کرنے والا، اہل ایمان کا سردار،طاقت و قوت ہونے کے باوجود عورتوں سے بچنے والا اور صالحین میں سے ایک نبی بنایا۔ چنانچہ ارشاد باری ہے: ﴿فَنَادَتْهُ الْمَلٰٓىٕكَةُ وَ هُوَ قَآىٕمٌ یُّصَلِّیْ فِی الْمِحْرَابِۙ-اَنَّ اللّٰهَ یُبَشِّرُكَ بِیَحْیٰى مُصَدِّقًۢا بِكَلِمَةٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ سَیِّدًا وَّ حَصُوْرًا وَّ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(۳۹) ترجمۂ کنزالایمان: تو فرشتوں نے اسے آواز دی اور وہ اپنی نماز کی جگہ کھڑا نماز پڑھ رہا تھا بیشک اللہ آپ کو مژدہ دیتا ہے یحییٰ کا جو اللہ کی طرف کے ایک کلمہ کی تصدیق کرے گا اور سردار اور ہمیشہ کے لیے عورتوں سے بچنے والا اور نبی ہمارے خاصوں میں سے۔(پ 3 ، اٰلِ عمرٰن : 39)تفسیر صراط الجنان: یحییٰ علیہ السّلام کے چار اوصاف بیان فرمائے:(1)مصدق: تصدیق کرنے والا۔ اس کا بیان اوپر گزرا۔(2)سید یعنی سردار: سید اس رئیس کو کہتے ہیں جو مخدوم و مُطاع ہو یعنی لوگ اس کی خدمت و اطاعت کریں۔ حضرت یحییٰ علیہ السّلام مؤمنین کے سردار اور علم و حلم اور دین میں ان کے رئیس تھے۔(3)حَصُوْرًا: عورتوں سے بچنے والا۔ حصور وہ شخص ہوتا ہے جو قوت کے باوجود عورت سے رغبت نہ کرے ۔(4) صالحین میں سے ایک نبی۔(صراط الجنان)

(5تا7)حضرت یحییٰ علیہ السّلام اللہ پاک سے بہت زیادہ ڈرنے والے، نرم دل طاعت و اخلاص اور عمل صالح کے جامع تھے: ﴿وَّ حَنَانًا مِّنْ لَّدُنَّا وَ زَكٰوةًؕ-وَ كَانَ تَقِیًّاۙ(۱۳) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اپنی طرف سے مہربانی اور ستھرائی اور کمال ڈر والا تھا ۔ ( پ 16، مریم:13) تفسیر صراط الجنان: اس آیت میں اللہ پاک نے حضرت یحیٰ علیہ السّلام کی 3 صفات بیان فرمائی ہیں :(1) اللہ پاک نے انہیں اپنی طرف سے نرم دلی عطا کی اور ان کے دل میں رِقَّت و رحمت رکھی تا کہ آپ علیہ السّلام لوگوں پر مہربانی کریں اور انہیں اللہ پاک کی اطاعت کرنے اور اخلاص کے ساتھ نیک اعمال کرنے کی دعوت دیں ۔(2) اللہ پاک نے انہیں پاکیزگی دی ۔حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما فرماتے ہیں کہ یہاں پاکیزگی سے طاعت و اخلاص مراد ہے۔ اور حضرت قتادہ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ پاکیزگی سے مراد عملِ صالح ہے۔(3) وہ اللہ پاک سے بہت زیادہ ڈرنے والا تھا۔ آپ علیہ السّلام اللہ پاک کے خوف سے بہت گریہ و زاری کرتے تھے یہاں تک کہ آپ علیہ السّلام کے رخسار مبارکہ پر آنسوؤں سے نشان بن گئے تھے ۔( تفسیر صراط الجنان، جلد 6 پارہ 16 آیت 13)

(8تا 10) آپ علیہ السّلام اپنے والدین کے فرمانبردار ان سے اچھا سلوک کرنے والے تھے، تکبر اور اپنے رب کے نا فرمان نہ تھے۔ چنانچہ اس کا واضح بیان اللہ پاک نے سورہ مریم میں ارشاد فرمایا: ﴿وَّ بَرًّۢا بِوَالِدَیْهِ وَ لَمْ یَكُنْ جَبَّارًا عَصِیًّا(۱۴)﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اپنے ماں باپ سے اچھا سلوک کرنے والا تھا اور زبردست و نافرمان نہ تھا۔( پ 16، مریم:14)

(11تا 13)آپ علیہ السّلام نیکیوں میں جلدی کرنے والے، اللہ کو بڑی رغبت اور خوف سے پکارنے والے اور اللہ پاک کے حضور دل سے جھکنے والے تھے:﴿اِنَّهُمْ كَانُوْا یُسٰرِعُوْنَ فِی الْخَیْرٰتِ وَ یَدْعُوْنَنَا رَغَبًا وَّ رَهَبًاؕ-وَ كَانُوْا لَنَا خٰشِعِیْنَ(۹۰)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: بیشک وہ بھلے کاموں میں جلدی کرتے تھے اور ہمیں پکارتے تھے امید اور خوف سے اور ہمارے حضور گڑگڑاتے ہیں ۔ (پ17، الانبیآء:90)تفسیر صراط الجنان:یعنی جن انبیائے کرام علیہم السّلام کا ذکر ہوا ان کی دعائیں اس وجہ سے قبول ہوئیں کہ وہ نیکیوں میں جلدی کرتے تھے اور اللہ پاک کو بڑی رغبت سے اور بڑے ڈر سے پکارتے تھے اور اللہ پاک کے حضور دل سے جھکنے والے تھے۔(مدارک، الانبیاء، تحت الآیۃ: 90، ص725)

دعائیں قبول ہونے والا بننے کے لئے تین کام کئے جائیں : اس سے بخوبی معلوم ہوا کہ جو شخص ایسا ہونا چاہے کہ اس کی ہر دعا مقبول ہو ،اسے چاہئے کہ وہ یہ تین کام کرے (1) نیک کام کرنے میں دیر نہ لگائے۔ (2) امید اور خوف کے درمیان رہتے ہوئے ہر وقت اللہ پاک سے دعائیں مانگے۔ (3) اللہ پاک کی بارگاہ میں عاجزی اور اِنکساری کا اظہار کرے۔

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! انبیائے کرام علیہم السّلام اور اسلاف رحمہم اللہ السّلام کی سیرت پڑھ کر ان میں جو اوصاف پائے جاتے ہیں ہمیں بھی ان کو اپنانے کی کوشش کرتے رہنا چاہیے۔ اللہ پاک ہمیں ان مذکورہ بالا اوصاف کو اپنانے اور ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ خاتم النبيين صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم