عبدالحکیم عطاری رضوی (درجہ خامسہ جامعۃُ المدینہ فیضان غوث
الاعظم حیدرآباد پاکستان )
اللہ پاک نے لوگوں کی رہنمائی اور اسلام کی تبلیغ کیلیے
انبیائے کرام مبعوث فرمائے ۔ ہر قوم میں نبی بھیجا۔ حضرت یحییٰ علیہ السّلام کے قراٰنِ پاک میں کئی اوصاف بیان
ہوئے اور اللہ پاک نے ان کو کئی اوصاف سے نوازا ۔ رب فرماتا ہے: ﴿ یٰزَكَرِیَّاۤ
اِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلٰمِ-ﹰاسْمُهٗ یَحْیٰىۙ-لَمْ نَجْعَلْ لَّهٗ مِنْ قَبْلُ
سَمِیًّا(۷)﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اے زکریا ہم تجھے خوشی سناتے ہیں ایک لڑکے کی جن کا نام یحییٰ ہے اس کے پہلے ہم
نے اس نام کا کوئی نہ کیا۔ (پ16 ، مریم : 7) تفسیر صراط الجنان: اللہ پاک نے
حضرت زکریا علیہ السّلام کی یہ دعا قبول فرمائی اور ارشاد فرمایا : اے زکریا! ہم
تجھے ایک لڑکے کی خوشخبری دیتے ہیں جو آپ
کی طلب کے مطابق (آپ کے علم اور آلِ یعقوب کی نبوت کا) وارث ہو گا، اس کا نام یحیٰ
ہے اور اس سے پہلے ہم نے اس نام کا کوئی دوسرا نہ بنایا کہ ا س کا نام یحیٰ رکھا گیا
ہو۔( جلالین، مریم، تحت الآیۃ: 7، ص254)
(1)صفات یحییٰ علیہ السّلام: اللہ پاک نے حضرت یحیٰ
علیہ السّلام کو یہ فضیلت عطا فرمائی کہ ان کی ولادت سے پہلے ہی ان کا نام رکھ دیا:
﴿یٰیَحْیٰى خُذِ الْكِتٰبَ بِقُوَّةٍؕ-وَ
اٰتَیْنٰهُ الْحُكْمَ صَبِیًّاۙ(۱۲)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے یحیٰ ! کتاب کو مضبوطی کے ساتھ
تھامے رکھو اور ہم نے اسے بچپن ہی میں حکمت عطا فرما دی تھی۔(پ16،مریم:12) حضرت یحیٰ علیہ السّلام کی ولادت کے بعد جب آپ
علیہ السّلام کی عمر دو سال ہوئی تو اللہ
پاک نے ارشاد فرمایا ’’ اے یحیٰ ! کتاب توریت کو مضبوطی کے ساتھ تھامے رکھو اور اس
پر عمل کی بھرپور کوشش کرو اور ہم نے اسے بچپن ہی میں حکمت عطا فرما دی تھی جب کہ آپ کی عمر شریف تین
سال کی تھی ، اس وقت میں اللہ پاک نے آپ
کو کا مل عقل عطا فرمائی اور آپ کی طرف وحی کی ۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ
عنہما کا یہی قول ہے اور اتنی سی عمر میں فہم و فراست اور عقل و دانش کا کمال، خَوارقِ
عادات (یعنی انبیائے کرام علیہم السّلام کے معجزات) میں سے ہے اور جب اللہ پاک کے کرم سے یہ حاصل ہو تو اس حال میں نبوت ملنا کچھ بھی بعید نہیں ، لہٰذا اس آیت میں حکم سے نبوت مراد ہے اور یہی قول صحیح ہے۔ بعض
مفسرین نے اس سے حکمت یعنی توریت کا فہم اور دین میں سمجھ بھی مراد لی ہے۔( جلالین، مریم، تحت الآیۃ:
12، ص254، خازن،3/230، مریم،
تحت الآیۃ: 12، مدارک، مریم، تحت الآیۃ: 12، ص669، تفسیر کبیر، مریم،
تحت الآیۃ: 12، 7 / 517-516، ملتقطاً)
(2) مقصد پیدائش : حضرت معاذ بن جبل رضی اللہُ عنہ
سے روایت ہے، نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک میرے
بھائی حضرت یحیٰ علیہ السّلام پر رحم فرمائے، جب انہیں بچپن کی حالت میں بچوں نے کھیلنے کے لئے بلایا تو آپ علیہ السّلام نے (ان بچوں سے) کہا: کیا ہم کھیل کے لئے پیدا کئے گئے ہیں
؟ (ایسا نہیں ہے، بلکہ ہمیں عبادت کے لئے پیدا کیا گیا ہے اور یہی ہم سے
مطلوب ہے۔ جب نابالغ بچہ اس طرح کہہ رہا ہے تو )اس بندے کا قول کیسا ہونا چاہئے جو
بالغ ہو چکا ہے۔( ابن عساکر، حرف الیاء، ذکر من اسمہ یحییٰ، یحییٰ بن زکریا بن نشوی۔۔۔
الخ، 64 / 183)
(3) حضرت سیدنا یحیٰ علیہ السّلام کا نام : حضرت زکریا علیہ السّلام کے نورِ نظر حضرت
یحییٰ علیہ السّلام اللہ پاک کے نبی اور
بڑی شان والے پیغمبر ہیں، آپ علیہ السّلام حضرت زکریا علیہ السّلام کے شہزادے اور
وارث ہیں۔ حضرت یحییٰ علیہ السّلام کا نام
خود اللہ پاک نے رکھا اور آپ علیہ السّلام سے پہلے کسی بھی شخص کا نام یحییٰ نہیں
رکھا گیا۔ (مریم، آیت:7)
(4)والدین کی فرمانبرداری :حضرت سَیِّدُناابنِ عباس رضی اللہُ عنہما فرماتے ہیں: حضرت یحییٰ علیہ السّلام والِدَین کی
بہت فرمانبرداری کرتے تھے۔ اللہ پاک کی اِطاعت و فرمانبرداری کرنے والے تھے۔ اللہ
پاک نے انہیں بچپن ہی میں عقل و سمجھداری سے نواز دیا تھا۔ (تاریخ دمشق، 64/173)
(5)بچپن : آپ علیہ السّلام کو بچپن میں جب بچے کھیلنے کے لیے بلاتے تو آپ
علیہ السّلام فرماتے: ہم کھیل کود کے لیے پیدا نہیں ہوئے۔(تاریخ دمشق، 64/183)
(6) خوف خدا: حضرت سیدنا یحییٰ علیہ السّلام خوفِ
خدا سے ہمیشہ بے قرار رہتے، آپ علیہ السّلام اتنا کثرت سے روتے کہ مسلسل آنسو بہنے کہ وجہ سے آپ علیہ السّلام کے گال مبارک پر نشان پڑ گئے تھے۔
(7) شجر و حجر بھی رونے لگتے: دعوتِ اسلامی
کے اِشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی کتاب ”خوفِ خدا“ کے صفحہ نمبر 45 پر لکھا ہے: حضرت
سَیِّدُنا یحییٰ علیہ السّلام جب نَماز کے لئے کھڑے ہوتے تو(خوفِ خدا کے سبب)اِس
قَدَر روتے کہ دَرَخت اور مِٹّی کے ڈَھیلے بھی ساتھ رونے لگتے، حتّٰی کہ آپ علیہ
السّلام کے والِدِمُحترم حضرت زکریا علیہ السّلام بھی دیکھ کر رونے لگتے یہاں تک
کہ بے ہوش ہو جاتے۔ مسلسل بہنے والے آنسوؤں کے سبب حضرت یحییٰ علیہ السّلام کے
بابَرَکت گالوں پر زَخم ہوگئے تھے۔
اللہ پاک کے تمام انبیائے کرام معصومین ہیں ۔ جن سے کبھی کوئی
گناہ سرزد نہیں ہوتا ۔ اور اللہ پاک نے کئی اوصافِ جمیلہ و معجزاتِ عظیمہ عطا
فرمائے ہیں ۔ اللہ ہمیں سیرت انبیائے کرام کے مطالعے اور سیرت پر عمل پیرا ہونے کی
توفیق بخشے ۔ اور ان کے دیے ہوئے ہر حکم کی
پیروی کرنے اور اسے مزید آگے پہچانے کی قوت عطا کرے۔ اٰمین۔