انبیائے کرام علیہم السّلام کائنات کی عظیم ترین ہستیاں اور
انسانوں میں ہیرے موتیوں کی طرح جگمگاتی شخصیات ہیں ، جنہیں خدا نے وحی کے نور سے
روشنی بخشی ۔ حکمتوں کے سر چشمے ان کے دلوں میں جاری فرمائے اور سیرت و کردار کی
وہ بلندیاں عطا فرمائیں ، جن کی تابانی سے مخلوق کی آنکھیں خیرہ ہو جاتی ہیں ، ان
کی ربانی سیرتوں ، راہِ خدا میں کاوشوں اور خدائی پیغام پہنچانے میں اٹھائی گئی
مشقتوں میں تمام انسانیت کے لیے عظمت و شوکت کردار ، ہمت ، حوصلے اور استقامت کا
عظیم درس موجود ہے۔ ان کی سیرت وصفات کا
مطالعہ آنکھوں کو روشنی ، روح کو قوت ، دلوں کو ہمت ، عقل کو نور ، سوچ کو وسعت ،
کردار کو حسن ، زندگی کو معنویت ، بندوں کو نیاز اور قوموں کو عروج بخشتا ہے۔سابقہ
تحریری مقابلہ میں حضرت اسماعیل علیہ السّلام کی صفات کے متعلق
مضمون شائع ہوا اور اس ماہ میں حضرت یحییٰ علیہ السّلام کی 13 صفات قراٰن کی روشنی میں بیان کی جا رہی ہیں۔
آپ بھی پڑھئے اور علم میں اضافہ کیجئے :
(1 تا 4) اللہ پاک نے حضرت یحییٰ علیہ السّلام کو حضرت عیسٰی علیہ السّلام کی تصدیق
کرنے والا ، اہل ایمان کا سر دار ، قوت کے باوجود عورت سے بچنے والا اور صالحین میں
سے ایک نبی بنایا۔ ارشاد باری ہے: ﴿فَنَادَتْهُ الْمَلٰٓىٕكَةُ وَ
هُوَ قَآىٕمٌ یُّصَلِّیْ فِی الْمِحْرَابِۙ-اَنَّ اللّٰهَ یُبَشِّرُكَ بِیَحْیٰى
مُصَدِّقًۢا بِكَلِمَةٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ سَیِّدًا وَّ حَصُوْرًا وَّ نَبِیًّا
مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(۳۹) ﴾ ترجمۂ کنزالایمان: تو
فرشتوں نے اسے آواز دی اور وہ اپنی نماز کی جگہ کھڑا نماز پڑھ رہا تھا بیشک اللہ
آپ کو مژدہ دیتا ہے یحییٰ کا جو اللہ کی طرف کے ایک کلمہ کی تصدیق کرے گا اور سردار
اور ہمیشہ کے لیے عورتوں سے بچنے والا اور نبی ہمارے خاصوں میں سے۔(پ 3 ، اٰلِ عمرٰن : 39)
(5تا7) آپ علیہ السّلام نرم دل، طاعت و اخلاص اور
عمل صالح کے جامع اور اللہ پاک سے بہت زیادہ ڈرنے والے تھے۔ ارشاد باری ہے: ﴿وَّ حَنَانًا مِّنْ لَّدُنَّا وَ
زَكٰوةًؕ-وَ كَانَ تَقِیًّاۙ(۱۳) ﴾ ترجَمۂ
کنزُالایمان: اور اپنی طرف سے مہربانی اور ستھرائی اور کمال ڈر والا تھا ۔ ( پ 16،
مریم:13)
( 8 تا10) آپ علیہ السّلام ماں باپ کے فرمانبردار اور ان سے اچھا سلوک کرنے والے تھے۔
تکبر کرنے والے اور اپنے رب کے نافرمان نہ تھے۔ فرمان باری ہے: ﴿وَّ بَرًّۢا بِوَالِدَیْهِ وَ لَمْ یَكُنْ
جَبَّارًا عَصِیًّا(۱۴)﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اپنے ماں باپ
سے اچھا سلوک کرنے والا تھا اور زبردست و نافرمان نہ تھا۔( پ 16، مریم:14)
(11 تا 13) آپ علیہ السّلام نیکیوں میں جلدی کرنے
والے اللہ پاک کو بڑی رغبت اور بڑے ڈر سے پکارنے والے اور اللہ پاک کے حضور دل سے
جھکنے والے تھے۔ ارشاد باری ہے: ﴿اِنَّهُمْ كَانُوْا یُسٰرِعُوْنَ فِی الْخَیْرٰتِ وَ
یَدْعُوْنَنَا رَغَبًا وَّ رَهَبًاؕ-وَ كَانُوْا لَنَا خٰشِعِیْنَ(۹۰)﴾ ترجمۂ
کنزالایمان: بیشک وہ بھلے کاموں میں جلدی کرتے تھے اور ہمیں پکارتے تھے امید اور خوف سے اور ہمارے حضور
گڑگڑاتے ہیں ۔ (پ17، الانبیآء:90)
اس کے علاوہ بھی آپ علیہ السّلام کی بہت سی صفات ہیں جن کا
تذکرہ اس مختصر میں نہیں ہو سکتا۔
اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ ہمیں انبیائے کرام علیہم
السّلام کی سیرت پڑھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم