حضرت یحیٰ علیہ السّلام اپنے والد حضرت زکریا علیہ السّلام  کی طرح اللہ پاک کے برگزیدہ نبی تھے۔ اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو بنی اسرائیل کی طرف مبعوث فرمایا تاکہ آپ بنی اسرائیل کو نیکی کی دعوت دیں۔ آپ علیہ السّلام کو اللہ پاک نے بہت سے اوصافِ حمیدہ سے نوازا تھا جیسے کہ آپ بےحد حلیم ،رقیق القلب، پاک باز، عابد و متقی، شرم و حیا کے پیکر تھے، لیکن اللہ پاک نے جو صفات آپ کی قراٰنِ پاک میں ذکر فرمائی ہیں ان میں سے چند تحریر کرنے کی سعادت حاصل کرتا ہوں۔

(1) بچپن سے نبوت کا ملنا: اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿ وَ اٰتَیْنٰهُ الْحُكْمَ صَبِیًّاۙ(۱۲) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اسے بچپن ہی میں حکمت عطا فرما دی تھی۔(پ16،مریم:12) روایت ہے کہ آپ علیہ السّلام کو ولادت کے دو سال بعد نبوت عطا فرمائی گئی اور اللہ پاک نے آپ کو کامل عقل بھی دو سال کی عمر میں عطا کی اور آپ کی طرف وحی فرمائی۔ (صراط الجنان،6/72،73)

(2) والدین کے فرمانبردار: اللہ پاک قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَّ بَرًّۢا بِوَالِدَیْهِ وَ لَمْ یَكُنْ جَبَّارًا عَصِیًّا(۱۴)﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اپنے ماں باپ سے اچھا سلوک کرنے والا تھا اور زبردست و نافرمان نہ تھا۔( پ 16، مریم:14) آپ ماں باپ کے فرمانبردار اور ان سے اچھا سلوک کرنے والے تھے کیونکہ اللہ پاک کی عبادت کے بعد والدین کی خدمت سے بڑھ کر کوئی اطاعت نہیں۔ (صراط الجنان،6/76)

(3) خود اللہ پاک نے نام رکھا: اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿ یٰزَكَرِیَّاۤ اِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلٰمِ-ﹰاسْمُهٗ یَحْیٰىۙ-لَمْ نَجْعَلْ لَّهٗ مِنْ قَبْلُ سَمِیًّا(۷) ترجمۂ کنزالایمان: اے زکریا ہم تجھے خوشی سناتے ہیں ایک لڑکے کی جن کا نام یحییٰ ہے اس کے پہلے ہم نے اس نام کا کوئی نہ کیا۔ (پ16 ، مریم : 7) اللہ پاک نے حضرت یحیی علیہ السّلام کو یہ فضیلت عطا فرمائی کہ ان کی ولادت سے پہلے ہی ان کا نام رکھ دیا۔ (صراط الجنان،6/68) اس آیت میں ان کا ایک خاص وصف یہ بیان ہوا کہ آپ کا نام "یحیی" سب سے پہلے رکھا گیا آپ سے پہلے پوری دنیا میں کوئی ایسا شخص پیدا نہیں ہوا جس کا نام یحیی ہو اور آپ کا نام اللہ پاک نے خود رکھا۔

(4) اللہ سے ڈرنے والے تھے: اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿ وَ كَانَ تَقِیًّاۙ(۱۳) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور کمال ڈر والا تھا ۔ ( پ 16، مریم:13) آپ اللہ پاک سے بہت ڈرنے والے تھے اللہ پاک کے خوف سے بہت گریہ و زاری کرتے تھے یہاں تک کہ آپ کے رخسار مبارک پر آنسوؤں سے نشان بن گئے تھے۔(صراط الجنان،6/74)

(6،5) نرم دلی و پاکیزگی:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَّ حَنَانًا مِّنْ لَّدُنَّا وَ زَكٰوةًؕ- ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اپنی طرف سے مہربانی اور ستھرائی ۔ ( پ 16، مریم:13) اللہ پاک نے انہیں اپنی طرف سے نرم دلی عطا کی اور ان کے دل میں رقت و رحمت رکھی تاکہ آپ لوگوں پر رحم و مہربانی کریں اور انہیں اللہ پاک کی اطاعت کرنے اور اخلاص کے ساتھ نیک اعمال کرنے کی دعوت دیں۔(صراط الجنان،6/74)

اللہ پاک نے انہیں پاکیزگی دی: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ یہاں پاکیزگی سے مراد اطاعت و اخلاص ہے، حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ پاکیزگی سے مراد عملِ صالح ہے۔ (بغوی،3/109،مریم،تحت الآیہ:13)

اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں انبیائے کرام کی سیرت پڑھنے کی سعادت عطا فرمائے اور ان کی زندگی کے خوبصورت پہلو کو اپنی زندگی میں نافذ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین

حضرت یحیی علیہ السّلام کی سیرت کا مطالعہ کرنے کے لیے مکتبۃ المدینہ کی متبوعہ کتاب" سیرتُ الانبیاء "کا مطالعہ فرمائیں۔ اللہ پاک ہمیں انبیائے کرام کی سیرت کا ذوق و شوق کے ساتھ مطالعہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین