جب حضرت زکریا علیہ السّلام کی عمر شریف 75 یا 80 سال تک جا پہنچی اس حال میں کہ آپ علیہ السّلام کے پاس اولاد جیسی نعمت موجود نہ تھی۔ یہاں تک کہ آپ علیہ السّلام کو اپنے اہل خانہ میں سے بھی کوئی نیک اور صالح مرد نظر نہ آیا جو آپ علیہ السّلام کا جانشین بنے اور اللہ پاک کی طرف سے جو دین کی خدمت آپ علیہ السّلام کے سپرد کی تھی اس کو انجام دے سکے۔ تو آپ علیہ السّلام نے اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا کی، اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کی دعا پر نگاہِ رحمت فرمائی اور آپ علیہ السّلام کو نیک اور صالح ترین بیٹے(حضرت یحییٰ علیہ السّلام)جیسی نعمت سے نوازا۔ حضرت زکریا علیہ السّلام کے فرزند حضرت یحییٰ علیہ السّلام دنیا سے بے رغبت اور خوفِ خدا کے سبب کثرت کے ساتھ گریہ وزاری فرمایا کرتے تھے۔ آپ علیہ السّلام حق بات بیان کرنے میں کسی ملامت کرنے والے کی پرواہ نہ فرماتے تھے۔ آپ علیہ السّلام بچپن ہی سے نماز کے بے حد شوقین تھے۔ ایک مرتبہ بچوں نے آپ علیہ السّلام سے کہا: ہمارے ساتھ کھیلنے چلیں ارشاد فرمایا: کیا ہم کھیل کود کے لیے پیدا کیے گئے ہیں؟ تم چلو تاکہ ہم نماز ادا کریں۔ اللہ پاک نے حضرت یحییٰ علیہ السّلام کو بہت سے اوصافِ حمیدہ اور عظیمُ الشان نعمتیں مثلاً فہم و فراست اور عقل و دانش کا کمال، خَوارقِ عادات (یعنی انبیائے کرام علیہم السّلام کے معجزات) عطا فرمائے۔

حضرت یحییٰ علیہ السّلام کا تعارف: آپ علیہ السّلام کا نام ”یحییٰ“ جبکہ ایک قول کے مطابق آپ کا نسب نامہ یہ ہے۔ یحییٰ بن زکریا بن لدن بن مسلم بن صدوق سے ہوتا ہوا حضرت سلیمان علیہ السّلام بن داؤد علیہ السّلام تک جا پہنچتا ہے۔

حضرت عیسٰی اور یحییٰ علیہما السّلام کی ایک دوسرے کے بارے میں خوبصورت رائے:

حضرت حسن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت یحیٰ اور عیسٰی علیہما السّلام کی ملاقات ہوئی تو حضرت عیسٰی علیہ السّلام نے فرمایا: میرے لیے دعائے مغفرت فرمائے کیونکہ آپ مجھ سے افضل ہیں حضرت یحیٰ علیہ السّلام نے کہا: آپ میرے لیے دعا فرمائے کیونکہ آپ مجھ سے افضل ہیں۔ حضرت عیسٰی علیہ السّلام نے فرمایا: آپ مجھ سے افضل ہیں کیونکہ میں نے اپنے لیے خود سلامتی کی دعا کی جبکہ آپ کو اللہ پاک نے سلامتی کی خوشخبری سنائی۔

پیارے اسلامی بھائیو! آئیے اب ہم ان اوصاف کی طرف چلتے ہیں جنہیں اللہ پاک نے حضرت یحییٰ علیہ السّلام کے متعلق قراٰنِ مجید میں ارشاد فرمائے ہیں۔

(1)اہلِ ایمان کا سردار: اللہ پاک قراٰنِ مجید فرقان حمید میں ارشاد فرماتا ہے:﴿ اَنَّ اللّٰهَ یُبَشِّرُكَ بِیَحْیٰى مُصَدِّقًۢا بِكَلِمَةٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ سَیِّدًا ترجمۂ کنزالایمان: بیشک اللہ آپ کو مژدہ دیتا ہے یحییٰ کا جو اللہ کی طرف کے ایک کلمہ کی تصدیق کرے گا اور سردار۔(پ 3 ، اٰلِ عمرٰن : 39)

(2)والدین کے فرمانبردار: اللہ پاک قراٰنِ مجید فرقان حمید میں ارشاد فرماتا ہے : ﴿وَّ بَرًّۢا بِوَالِدَیْهِ وَ لَمْ یَكُنْ جَبَّارًا عَصِیًّا(۱۴)﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اپنے ماں باپ سے اچھا سلوک کرنے والا تھا اور زبردست و نافرمان نہ تھا۔( پ 16، مریم:14)

(3)اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کا نام ”یحییٰ“ خود رکھا: قراٰنِ مجید فرقان حمید میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿ یٰزَكَرِیَّاۤ اِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلٰمِ-ﹰاسْمُهٗ یَحْیٰىۙ-لَمْ نَجْعَلْ لَّهٗ مِنْ قَبْلُ سَمِیًّا(۷) ترجمۂ کنزالایمان: اے زکریا ہم تجھے خوشی سناتے ہیں ایک لڑکے کی جن کا نام یحییٰ ہے اس کے پہلے ہم نے اس نام کا کوئی نہ کیا۔ (پ16 ، مریم : 7)

(4)نبوت و حکمت: اللہ پاک قراٰنِ مجید فرقان حمید میں ارشاد فرماتا ہے۔﴿ وَ اٰتَیْنٰهُ الْحُكْمَ صَبِیًّاۙ(۱۲) ترجمۂ کنزالایمان: اور ہم نے اسے بچپن ہی میں نبوت دی۔(پ16،مریم:12)

(5 تا 7)نرم دل طاعت و اخلاص اور عمل صالح کے جامع: اللہ پاک قراٰنِ مجید فرقان حمید میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَّ حَنَانًا مِّنْ لَّدُنَّا وَ زَكٰوةًؕ-وَ كَانَ تَقِیًّاۙ(۱۳) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اپنی طرف سے مہربانی اور ستھرائی اور کمال ڈر والا تھا ۔ ( پ 16، مریم:13)

پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں چاہئے کہ ہم انبیائے کرام علیہم السّلام کی سیرت کا ذوق و شوق کے ساتھ مطالعہ کریں اور ان کی مبارک صفات اور عادات کو اپنائے تاکہ ہماری روح سے انبیائے کرام علیہم السّلام کی محبت جھلکتی نظر آئے۔