اللہ پاک نے لوگوں کی رشد و ہدایت کے لئے اور اپنی وحدانیت کو بیان کرنے کے لئے انبیائے کرام کو مبعوث فرمایا ان انبیائے کرام علیہم السّلام کو معجزات، خصائص اور  اوصافِ جمیلہ سے نوازا ہے ۔ ان حضراتِ انبیا میں ایک اللہ کے نبی حضرت یحیی علیہ السّلام ہیں جن کے کچھ اوصاف کو قراٰن کے اندر بیان کیا گیا۔چنانچہ پارہ 16 سورہ مریم میں فرمان باری ہے: ﴿ یٰزَكَرِیَّاۤ اِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلٰمِ-ﹰاسْمُهٗ یَحْیٰىۙ-لَمْ نَجْعَلْ لَّهٗ مِنْ قَبْلُ سَمِیًّا(۷) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے زکریا! ہم تجھے ایک لڑکے کی خوشخبری دیتے ہیں جس کا نام یحیٰ ہے ،اس سے پہلے ہم نے اس نام کا کوئی دوسرا نہ بنایا۔ (پ16 ، مریم : 7)

تفسیر ِصراط الجنان میں مفتى قاسم عطاری قادری مدظلہ العالی اس آيت کے تحت فرماتے ہیں: جس کا مفہوم یہ ہے کہ حضرت زکریا علیہ السّلام کی دعا کو رب نے قبول فرمایا اور حضرت یحیی علیہ اسلام کی پیدائش کی خوشخبری دی اور انکا نام یحیی رکھا۔

اس آیت سے حضرت یحیی علیہ اسلام کی یہ صفتِ جمیلہ بیان ہوئی کہ ان کا نام جناب حق باری نے خود رکھا اور قراٰن کے اندر اس کا ذکر بھی فرمایا پھر حضرت یحیی علیہ السّلام کی ولادت باسعادت کے تقریباً دو سال بعد رب نے حکم ارشاد فرمایا: اے یحیی کتاب کو مضبوطی کے ساتھ تھامے رکھو ۔جس کو قراٰنِ مجید کے اندر ان الفاظ میں بیان کیا گیا:﴿یٰیَحْیٰى خُذِ الْكِتٰبَ بِقُوَّةٍؕ-وَ اٰتَیْنٰهُ الْحُكْمَ صَبِیًّاۙ(۱۲) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے یحیٰ ! کتاب کو مضبوطی کے ساتھ تھامے رکھو اور ہم نے اسے بچپن ہی میں حکمت عطا فرما دی تھی۔(پ16،مریم:12) پھر جب حضرت یحیٰ علیہ السّلام کی عمر تین سال ہوئی تو آپ کو کامل عقل عطا فرمائی گئی اور وحی کی گئی تو کم عمری میں عقل و دانش، فہم و فراست و معجزات کا عطا ہونا یہ جب اللہ کے کرم و فضل کے ساتھ ہو تو اس حال میں نبوت کا ملنا کچھ بعید نہیں ۔اسی کے حوالے سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا قول بھی ہے اپ فرماتے ہیں: اور اتنی سی عمر میں فہم و فراست اور عقل و دانش کا کمال، خَوارقِ عادات(یعنی انبیائے کرام علیہم السّلام کے معجزات) میں سے ہے اور جب اللہ پاک کے کرم سے یہ حاصل ہو تو اس حال میں نبوت ملنا کچھ بھی بعید نہیں۔

اگر حضرت یحیی علیہ السّلام کی ان قراٰنی اوصاف میں نظر ڈالی جائے تو یہ نکتہ بھی حاصل ہوتا ہے کہ جناب حق جل جلالہ جن کو کم عمر میں اتنے کمال کے اوصاف عطا فرما دے کہ وہ دانش مند ہوں، فہم و فراست کا ملکہ رکھنے والے ہوں، ان کو معجزات عطا کیے گئے ہوں تو یہ جناب قدوس کے برگزیدہ بندے ہوتے ہیں جن کو رب کعبہ نبی و رسول بناتا ہے۔

مالک کائنات نے انہیں اس کے علاوہ بھی اوصاف سے نوازا تھا ۔وہ عاجزی کرنے والے ، گریہ وزاری کرنے والے ،عفو ودرگزر کرنے والے، حق کا پرچار کرنے والے ، عبادت گزار ،بردبار اور حلم رکھنے والے تھے۔

اللہ پاک کی بارگاہِ بے کس پناہ میں عرض ہے کہ وہ ہمیں تمام انبیائے کرام و صحابہ کرام و اہلِ بیت اطہار و اولیائے عظام و آئمہ مسلمین و علمائے اہلسنت سے محبت والا، ان کی سیرت اور ان کے فرامین پر عمل پہرہ ہونے والوں میں شامل فرمائے۔ اٰمین