حضرت یحیی علیہ السّلام اپنے والد حضرت ذکر یا علیہ السّلام
کی طرح اللہ پاک کے برگزیدہ نبی تھے آپ علیہ
السّلام کا نام خود اللہ پاک نے تجویز
فرمایا تھا ارشاد باری ہے۔ ﴿ یٰزَكَرِیَّاۤ اِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلٰمِ-ﹰاسْمُهٗ
یَحْیٰىۙ-لَمْ نَجْعَلْ لَّهٗ مِنْ قَبْلُ سَمِیًّا(۷)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے زکریا! ہم تجھے ایک لڑکے کی خوشخبری دیتے ہیں جس کا نام یحیٰ ہے ،اس سے پہلے ہم نے اس نام کا
کوئی دوسرا نہ بنایا۔ (پ16 ، مریم : 7)
گویا دنیا میں سب سے پہلے آپ ہی کا نام یحیی رکھا گیا اور
آپ علیہ السّلام اپنی صفات میں منفرد تھے۔ حضرت یحیی علیہ السّلام اپنے والد حضرت
زکریا علیہ السّلام کی دعا کا ثمرہ تھے جنہیں اللہ پاک نے بڑھاپے میں اولاد عطا فرمائی۔ حضرت یحیی علیہ السّلام
کثرت سے گریہ و زاری کیا کرتے تھے، آپ علیہ السّلام نے نہ مکان بنایا اور نہ ہی
شادی کی تھی ۔
ابن عساکر نے روایت نقل کی ہے ایک مرتبہ آپ علیہ السّلام کے والدین آپ کی تلاش میں نکلے تو کیا دیکھتے
ہیں آپ علیہ السّلام جنگل میں ایک قبر کھود کر اس کے پاس کھڑے ہیں۔ زارو قطار رو
رہے ہیں والدین نے فرمایا بیٹے ہم تین دن سے تمہاری تلاش میں ہیں اس پر آپ علیہ
السّلام نے آخرت کے حوالے سے ایسی گفتگو کی
کہ آپ کے والدین بھی رو پڑے ۔
حضرت یحیی علیہ السّلام بے حد حلیم ، رقیق القلب پاک باز،
عابد و متقی ، استغناء و قناعت سے سرشار شرم و حیا کے پیکر اور شیریں کلام تھے ۔
نہایت سادہ زندگی بسر کرتے ، غذا بقدرِ ضرورت استعمال کرتے اور لباس اتنا ہوتا جو
ستر پوشی کے لئے کافی ہو ۔ آپ علیہ السّلام کو جنگل، بیابانوں سے محبت تھی اسی لیے
زندگی کا زیادہ تر حصہ وہیں گزارا جہاں
شہد اور درختوں کے پتوں کو بطورِ غذا استعمال فرماتے، پیاس لگتی تو نہر سے پانی پیتے
تھے۔
حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ آقا علیہ السّلام نے ارشاد فرمایا: ابنِ آدم میں سے کوئی بھی ایسا
شخص نہیں جس سے گناہ سرزد نہ ہوا ہو سوائے حضرت یحیی علیہ السّلام کے۔ (مسند امام
احمد)
قراٰنِ پاک میں آپ علیہ السّلام کا ذکر ان چار سورتوں میں آیا
جن میں حضرت زکریا علیہ السّلام کا بھی ذکر آیا ہے۔ یعنی سورہ آل
عمران ، سورۃُ الانعام ، سورہ مریم ، سورةُ الانبياء: ﴿یٰیَحْیٰى خُذِ الْكِتٰبَ بِقُوَّةٍؕ-وَ اٰتَیْنٰهُ
الْحُكْمَ صَبِیًّاۙ(۱۲) وَّ حَنَانًا مِّنْ لَّدُنَّا وَ
زَكٰوةًؕ-وَ كَانَ تَقِیًّاۙ(۱۳) وَّ
بَرًّۢا بِوَالِدَیْهِ وَ لَمْ یَكُنْ جَبَّارًا عَصِیًّا(۱۴) وَ سَلٰمٌ عَلَیْهِ یَوْمَ وُلِدَ وَ یَوْمَ
یَمُوْتُ وَ یَوْمَ یُبْعَثُ حَیًّا۠(۱۵) ﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے یحیٰ ! کتاب کو مضبوطی کے ساتھ تھامے رکھو اور ہم نے
اسے بچپن ہی میں حکمت عطا فرما دی تھی اور اپنی طرف سے نرم دلی اور پاکیزگی دی اور وہ
( اللہ سے) بہت زیادہ ڈرنے والا تھا۔ اور وہ اپنے ماں باپ سے اچھا سلوک کرنے والا تھا اور وہ متکبر ،
نافرمان نہیں تھا۔ (پ16،مریم:12 تا 15)
یحیٰ علیہ السّلام کم عمر ہی تھے کہ پروردگار عالم نے
فرشتوں کے ذریعہ تورات حفظ کروادی اور حکم دیا کہ آسمانی کتاب کا جو علم آپ کو دیا گیا ہے اس پر
خود بھی عمل کریں اور اپنی قوم کو بھی اس کا درس دیں اس کے ساتھ ہی انہیں بچپن ہی
میں علم و دانائی ، عقل و حکمت، طہارت و پاکیزگی
اور پرہیز گاری عطا کی گئی اور ان میں یک بارگی وہ تمام خوبیاں ڈالی گئی جو ایک نیک
پارسا اور صاحبِ ایمان بندے کی شان ہیں ۔
الله پاک نے سورہ
آل عمران کی آیت نمبر (39) میں حضرت یحیٰ علیہ السّلام کی (5) صفات کو بیان کیا
ہے۔ ارشاد باری ہے: ﴿فَنَادَتْهُ
الْمَلٰٓىٕكَةُ وَ هُوَ قَآىٕمٌ یُّصَلِّیْ فِی الْمِحْرَابِۙ-اَنَّ اللّٰهَ
یُبَشِّرُكَ بِیَحْیٰى مُصَدِّقًۢا بِكَلِمَةٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ سَیِّدًا وَّ
حَصُوْرًا وَّ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(۳۹) ﴾ ترجمۂ کنزالعرفان: تو فرشتوں نے اسے پکار کر کہا جبکہ
وہ اپنی نماز کی جگہ کھڑے نماز پڑھ رہے تھے کہ بیشک اللہ آپ کو یحییٰ کی خوشخبری دیتا
ہے جو اللہ کی طرف کے ایک کلمہ کی تصدیق کرے گا اور وہ سردار ہو گا اور ہمیشہ
عورتوں سے بچنے والا اور صالحین میں سے ایک نبی ہوگا۔(پ 3 ، اٰلِ عمرٰن : 39)
یحییٰ علیہ السّلام کے خوف اور رب سے ڈرنے کو بیان کیا اور
نیکیوں میں سبقت والا بیان کیا سورہ انبیاء کی آیت نمبر 90میں ارشاد باری ہے: ﴿اِنَّهُمْ
كَانُوْا یُسٰرِعُوْنَ فِی الْخَیْرٰتِ وَ یَدْعُوْنَنَا رَغَبًا وَّ رَهَبًاؕ-وَ
كَانُوْا لَنَا خٰشِعِیْنَ (۹۰)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک وہ نیکیوں میں جلدی کرتے تھے اور ہمیں بڑی رغبت سے اور بڑے ڈر سے پکارتے تھے اور
ہمارے حضور دل سے جھکنے والے تھے۔ (پ17، الانبیآء:90)
اسی طرح سورہ انعام کی آیت نمبر 85میں یحییٰ علیہ السّلام
کو اپنا خاص بندہ ارشاد فرمایا:﴿وَ زَكَرِیَّا وَ یَحْیٰى وَ عِیْسٰى وَ
اِلْیَاسَؕ-كُلٌّ مِّنَ الصّٰلِحِیْنَۙ(۸۵) ﴾ ترجمۂ کنز
العرفان: اور زکریا اور یحییٰ اور عیسیٰ اور الیاس کو (ہدایت یافتہ بنایا) یہ سب
ہمارے خاص بندوں میں سے ہیں ۔ (پ 7 ، الانعام : 85)